انسان کی پیداٸیش

in hive-104522 •  3 years ago 

ﺍﻟﺴَّـــــــﻼَﻡُ ﻋَﻠَﻴــْــﻜُﻢ ﻭَﺭَﺣْﻤَﺔُ ﺍﻟﻠﻪِ ﻭَﺑَﺮَﻛـَـﺎﺗُﻪ.

صبح بخیر.

خالق کائنات، قادر مطلق، مسجود و معبود،‎ ‎رازق و رزاق،‎ ‎سمیع و بصیر‎ ‎،غفور الرحیم، ‎ربّ العالمین ، اپنی خاص رحمت سے "آپ" اور آپ کے تمام اہلِ خانہ پر ہمیشہ مہربان رہے، اور اپنی شان و صفّات کے مطابق آپ کو خوب نوازے، آپ پر اپنی خصوصی رحمتیں اور کرامات نچھاور فرماۓ.
اللہ پاک آپ کو خوشیوں سے بھرپور لمبی زندگی عطا فرماۓ .

آمین یارب العالمین ۔

IMG-20220104-WA0029.jpg

IMG-20210622-WA0003.jpg

انسان کی پیداٸیش

انسان پرفیکٹ پیدا ہوگا کہیں نہیں لکھا، انسان پرفیکٹ زندگی جئے گا کسی صحیفے میں نہیں بتایا گیا۔ فطرت کے کچھ طے کردہ اصول ہیں ان پر اگر سمجھوتہ ہو جائے تو انسان جتنا نئیر پرفیکٹ جاندار بھی امپرفیکٹ بن سکتا ہے۔

انسان میں موجود ہزاروں امپرفیکشنز میں سے کچھ ایسی ہوتی ہیں جو کہ انسان کو ظاہری طور پہ معذور بنا دیتی ہیں۔ یہ معذوریاں عموما والدین کی حماقتوں (کزن میرجز) سے لے کر جینیاتی غلطیوں تک کہیں بھی نا اہلی کی وجہ سے ہو سکتی ہیں۔ جن میں نیچر کے وضع کردہ ایک اصول کی خلاف ورزی ہوتی ہے اور پھر اتنا خوبصورت انسان بھی معذور پیدا ہو جاتا ہے۔

عموما ہم بہت کم معذور جانور دیکھتے ہیں کیونکہ وہ بہت جلد شکار بن جاتے ہیں یا مر جاتے ہیں۔ مگر انسان اپنی اولاد سے بے پناہ محبت کرتا ہے۔ اگر ان کا کوئی عزیز ایسا پیدا ہو جو کہ امپرفیکٹ ہو تو وہ یہ نہیں سوچتا کہ اس کو ختم کر دینا چاہیے لیکن وہ لمحہ لمحہ قرب میں جینا شروع کر دیتا ہے۔

ایک پیرینٹ جو کہ سائنس کا علم نہیں رکھتا وہ ایسی کرب ناک کیفیت سے دو چار ہو کر سب سے پہلا شکوہ اپنے رب سے کرتا ہے۔ مسلمان ہے تو اللہ سے، عیسائی ہے تو مسیح ع سے، ہندو ہے تو اپنے من پسند بھگوان چاہے کرشنا ہو یا شیوا ہو یا وشنو، ان سے شکایت کرتا ہے کہ اے بھگوان، اے خدا، تم نے مجھ سے کیونکر یہ بدلہ لیا؟ میں نے تو تمہارا کچھ نہیں بگاڑا۔

اور سپیشل بچہ ہونے پہ یہ سب سے پہلا شکوہ ہوتا ہے

اس شکوے کے بعد نا ہی ان کا خدا ان کو جواب دیتا ہے نا ان کا بھگوان، تو وہ پھر داخل میں سازش ڈھونڈنا شروع کر دیتے ہیں۔ انسان بہت ناقص العقل ہے سو اس کا پہلا شک جادو پہ جاتا ہے اور جادو کرانے کے معاملے میں پہلا شک قریبی اعزاء پر، خاص کر بہنوں اور بھائیوں پر کہ انہوں نے جل کر اس پر جادو کرایا۔ چونکہ ہمارا جوائنٹ فیملی سسٹم بہت ٹاکسک ہے تو اس شک کی وجہ سے سب سے پہلے یہی رشتے تباہ ہوتے ہیں۔

اور پھر

اس شک کو پیر فقیر کیش کرانا شروع کر دیتے ہیں۔ کبھی منت تو کبھی سماجت، کبھی چڑھاوا تو کبھی نیاز، غرضیکہ یہ من کی تسلی کے لئے ایک لا علاج مرض کو "روحانی " انداز سے حل کرنے کی بہت کوشش کرتا ہے۔ مگر اب کہ معجزے نہیں ہو سکتے، اے ابن آدم تو خود ہی کچھ کر، کے مصداق، یہ بیماریاں خود بخود ٹھیک نہیں ہو سکتی۔ ایک حیلہ ہونے کے لئے وسیلہ بہت ضروری ہے۔

میرے یہ ماموں معزور ہیں ان کی قمر کا مسلہ ہے لیکن ان کو کبھی بھی ہم نے یہ محسوس نہیں ہونے دیا اور یہ ہمارے ساتھ نارمل زندگ گزار رہے ہیں

FB_IMG_1614096915081_1.jpg

ان بچوں کو طعنے کس کر انکی زندگی اجیرن مت بنائیں بلکہ ان کے سامنے انکی معذوری کو کبھی بھی معذوری نا کہیں۔ ایسے ان کا دل ہر روز ٹوتا ہے۔

سو اگر کسی کے پاس ایسا بچہ پیدا ہوا ہے جو کہ سپیشل ہے، جی ہاں سپیشل، معذور نہیں، امتحان نہیں، سب سے پہلے آپ کو اپنے بچے کو معذور سمجھنا چھوڑنا ہوگا اور سمجھنا ہوگا یہ بچہ سپیشل ہے جو فطرت کے اصولوں سے بغاوت کے بعد پیدا ہوا سو اس باغی کی قدر ضروری ہے۔

مکمل پروٹوکول

سب سے پہلے اپنے سپیشل بچے کی کمزوری اور معذوری کو قبول کریں۔ اگر ایک بچہ سپیشل ہے تو اس کو عام بچوں سے تھوڑا زیادہ اہم سمجھ کر ٹریٹ کرنا شروع کریں۔ اس کو وہ پروٹوکول دیں جو آپ اپنے خاص مہمان کو دیتے ہیں۔ اور خود اس حقیقت کو تسلیم کریں کہ یہ جیسا ہونا تھا ہو گیا اب ان سے آپ کا برتاؤ ہی ان کی زندگی آسان بنا سکتا ہے۔

ضروریات کا خیال

اسکے بعد ان بچوں کی ضروریات پوری کرنے کی کوشش کریں۔ اگر آپ غریب ہیں تو حکومت پنجاب اور پاکستان کے وظیفے کی مدد لیں اور ان کا لیونگ سٹائل بہتر بنائیں۔

اور پھر،

جینیاتی مطالعہ

ان بچوں کا جینیاتی مطالعہ کروائیں۔ سچ کو تسلیم کرکے زندگی گزارنا آپ کا پہلا قدم ہے۔ دوسرا قدم سائنسدانوں کا ہے۔ ان کی مدد سے انکی بیماری کی کھوج لگانے کی طرف جائیں۔ اس وقت کرسپر ٹیکنالوجی کی مدد سے ہم بیماری کا علاج ڈھونڈ سکتے ہیں اور بہت سے امراض کا کرسپر سے علاج نکال چکے ہیں مگر ابھی یہ تجرباتی لیول پہ ہے۔

لیکن

یہ بات ذہن میں بٹھا لیں کہ نا ہی شکوے کرنے سے وہ ٹھیک ہونے لگا ہے اور نا ہی منت، چڑھاؤں سے، پیروں فقیروں کے چکر میں پڑ کر اپنی اور بچے کی زندگی اجیرن نا کریں بلکہ کسی سپیشل ایجوکیشن والے ایکسپرٹ سے ہدایات لیکر ان کا لائف سٹائل بہتر بنائیں۔

انشاءاللہ امید ہے کہ اگلے دس سے بیس سالوں تک ہم بہت سے نیورو ڈی جنریٹو ڈس آرڈرز کا پتا لگا کر ہم ان کا علاج کرنے کی طرف چلے جائیں گے۔ اور بہت سی بیماریوں کا علاج کرنے کے نزدیک پہنچ چکے ہیں جن میں سے ایک مسکولر ڈسٹرافی اور دوسری آٹزم ہے۔

آرٹیفشل اعضاء

لیکن اس سب کے باوجود آپ کے لئے کرنے کا اہم کام یہ ہے کہ آپ ان کی قدر کریں اور ان کو عام انسان جیسا سمجھیں مگر اس سے سپیشل ٹریٹ کریں۔
۔ پیدائشی معذور بچوں میں ان کے جسم کے کچھ اعضاء ٹھیک طرح سے نہیں بن پاتے سو ان کو ایسے اعضاء کی ضرورت پڑتی ہے جو کہ آرٹیفیشل ہوں۔

آرٹیفیشل اعضاء بنانے کی دوڑ آہستہ تھی مگر جنگ عظیم دوئم کے بعد سے ان کو بنانے کی دوڑ تیز ہوئی گو جنگیں ہونا غلط ہے مگر اس سے سپیشل بچوں کو فائدہ ہوا جن کے لئے آرٹیفیشل اعضاء با آسانی دستیاب ہونا شروع ہو گئے۔ اور آج وہ بچے ایک عام زندگی گزارنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

سائنس اور ان سائنسدانوں کا شکریہ جو کہ ان سپیشل بچوں کی زندگی آسان کر رہی ہے۔

spacial thanks to
@siryousafharoon
and
thnks to
@steemit urdu communty

@regards
@haseenanaz

Authors get paid when people like you upvote their post.
If you enjoyed what you read here, create your account today and start earning FREE STEEM!
Sort Order:  

zbrdst

بہت اچھی پوسٹ لکھی آپ نے کافی تفصیل سے لکھی