وصیت تحریر کر کے سونا
وصیت کا مطلب ہوتا ہے۔ آخری نصیحت يا تحریری ثبوت
سفر پر جاتے ہوئے زندگی کے آخری لمحات میں نصیحت کرنا کہ میرے جانے کے بعد ایسا کرنا یا ایسا نہ کرنا اس کو وصیت کہتے ہیں۔
ہمیشہ وصیت تحریر کر کے محفوظ رکھنا اور بوقت ضرورت اس میں ترمیم کرنا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا خصوصی حکم ہے۔
Motiveنصیحت لکھنا ایک ایسا
جو ہر وقت انسان کو موت اور آخرت کی یاد دلاتا رہتا ہے۔
وصیت لکھنے والے کو حقوق اللہ اور حقوق العباد یاد رہتے ہیں۔
ایسی چیزیں جن کی وصیت لکھنا جائز ہے یا واجب ہے۔
کتنی نمازیں اور روزے اُس کے ذمے ہیں؟۔
اس پر کس کس کا اور کتنا قرض ہے؟۔
بیوی کا حق مہر ادا کر چکا یا نہیں؟۔
قسطوں پر خریداری کی صورت میں کتنی قسطیں باقی ہیں؟۔ *
کوئی واجبات اُس کے ذمے تو نہیں؟
کس کس کی امانتیں اس کے پاس ہیں،؟۔۔
اس کے پاس موجود سونے ،روپے۔یا زمینی رقبہ ہے تو اس کی وصیت کے اُس کے جانے کے بعد یہ فلاں فلاں کا ہو گا و غيرہ
لھٰذا وصیت لکھنے کا معمول بناییں اور اپنی وصیت پر 2دیانت دار انساں کو گواہ بھی بناییں۔وصیت یہ سوچ کر لکھیں کہ موت کا کوئی بھروسہ نہیں اگر آج ھی میری موت ہو جائے تو میرے اہل و عیال مجھ پر عائد شدہ زمہ داریاں وصیت دیکھ کر ترکہ میں سے ادا کر سکیں۔تا کہ مالی زمہ داریوں کا بوجھ روزِ محشر مھجے نہ اٹھانا پڑے۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیت
حضرت ابوا لدردا رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے وصیت فرمائی کہ
اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرنا اگرچہ تیرے ٹکڑے ٹکڑے کر دیے جائیں یا تجھے جلا دیا جائے۔
قصداً فرض نماز نہ چھوڑنا اور جس نے قصداً نماز چھوڑی ہو وہ اللہ کے ذمہ سے بری ہو گیا ۔
شراب مت پیینا کیونکہ شراب ہر بیماری کی وجہ ہے۔
والدین کی اطاعت کرنا حتی کہ وہ تمھیں حکم دیں تمام ملکیت اُنھیں دے دو تو دے دینا۔
گھر والوں پر اپنی وسعت کے مُطابق خرچ کرتے رہنا۔
اللہ تعالیٰ ہمیں نیک اعمال کی وصیت کرنے اور لکھنے کی توفیق عطا فرمائے) آمین ( جزاک اللّہ