(ایک عظیم الشان دن)
سرور کائناتﷺ کی پیدائش کا دن بڑا اور باعظمت دن تھا۔
اس دن ایوان کسریٰ میں زلزلہ آگیا، جس سے اس کے محل کے چودہ کنگرے گر گئے۔
آتش کدہ فارس جو ہزاروں سال سے روشن تھا، اچانک بجھ گیا۔
نہر سادہ خشک ہو گئی باطل کا نمرود خاک میں مل گیا، صنم کدوں کے بت سرنگوں ہو گئے، نور نبوت سے اندھیرا بھاگنے لگا۔
آفتاب نبوت کی درخشندہ کرنوں سے کائنات منور ہو گئی، ذرہ ذرہ روشن ہوگیا۔
خزاں رسیدہ چمن میں بہار آگئی، پرندے تہنیت کے گیت گانے لگے۔
ستارے اسلامی دینے لگے، قدسیوں نے ترانہ مسرت پڑھا، حور و غلماں نے درود و سلام کے پھول پیش کئے۔
سیدہ آمنہ کا کاشانہ نور سے منور ہوگیا، فاطمہ بنت عبداللہ جو دائی کا فریضہ انجام دے رہی تھیں۔
فرماتی ہیں کہ آپکی ولادت کے وقت سارا گھر روشن ہوگیا، ستارے اس طرح جھکے کہ مجھے اندیشہ لاحق ہوا کہ کہیں یہ مجھ پر نہ گر پڑے۔
حضرت آمنہ فرماتی ہیں کہ ولادت کے وقت میں نے ایسا نور دیکھا جس سے بصرہ اور شام کے محل روشن ہو گئے۔
جزاک اللّہ۔