(حاصل تصوف)
حضرت حکیم الامت قدس اللہ سرہ نے کیا اچھی بات ارشاد فرمائی، یاد رکھنے کے لائق ہے، فرمایا: وہ ذرا سی بات جو حاصل ہے تصوف کا یہ ہے کہ جب دل میں کسی اطاعت کے کرنے میں سستی پیدا ہو۔
مثلاً نماز کا وقت ہوگیا، لیکن نماز کو جانے میں سستی ہو رہی ہے۔
اس سستی کا مقابلہ کرکے اس اطاعت کو کرے، اور جب گناہ سے بچنے میں دل سستی کرے تو اس سستی کا مقابلہ کرکے اس گناہ سے بچنے۔
پھر فرمایا کہ: بس اسی سے تعلق مع اللہ پیدا ہوتا ہے، اسی سے تعلق مع اللّٰہ میں ترقّی ہوتی ہے، اور جس شخص کو یہ بات حاصل ہو جائے، اس کو پھر کسی چیز کی ضرورت نہیں۔
لہٰذا نفسانی خواہشات پر آرے چلا چلا کر اور ہتھوڑے مار مار کر جب اس کو کچل دیا، تو اب وہ نفس کچلنے کے نتیجے میں اللہ تعالیٰ کی تجلی گاہ بن گیا۔
جزاک اللّہ۔