(حج ابراہیمی یادگار ہے)
حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے بیٹے کی قربانی کا جو خواب دیکھا اور اس پر لبیک کہا تھا،
اور اس کی تعمیل کے لئے وہ اس دور دراز مقام میں آئے تھے جو بالکل چٹیل اور بے آب و گیاہ تھی، عین اس وقت جب چھری لے کر بیٹے کو خدا کی راہ میں قربان کرنا چاہا تھا اور بیٹے نے بھی خدا کا حکم سن کر گردن جھکا دی تھی۔
آواز آئی: "یہ کہ اے ابراہیم تو میں اپنا خواب سچ کر دکھایا ہم ایسے ہی نیکوکاروں کو بدلہ دیتے ہیں، اور ایک بڑی قربانی دے کر ہم نے اس کے بیٹے کو چھڑا لیا"
اس وقت اُن کو معلوم ہوا کہ اس خواب کی تعمیر اپنے بیٹے کو خدا کے گھر کی خدمت اور توحید کی دعوت کے لئے مخصوص کر دینا اور اس کے ذریعہ اس گھر کو دائرہ ارضی میں خدا پرستی کا مرکز بنانا۔
جس مقام پر بیت اللہ کی تعمیر ہوئی وہ ویران اور پیداوار سے خالی تھی اس لئے حضرت ابراہیم علیہ السلام نے دعا مانگی کہ خداوند!
یہاں تیرے مقدّس گھر کے پڑوس میں اپنی کچھ اولاد بساتا ہوں اور ان کو روزی پہنچانا اور لوگوں کے دلوں کو مائل کرنا کہ وہ اِدھر آتے رہیں۔
اور ان کو یہاں اس لئے بساتا ہوں تاکہ وہ یہاں کی بت پرست قوموں کی بت پرستی سے بچے رہیں اور تیری خالص عبادت بجا لائیں اور ان میں جو نیکوکار ہوں وہ میرے ہیں، اور جو بدکار اور گمراہوں ان کا مالک ہے تو رحم والا اور معاف کرنے والا ہے۔
اور خداوند! میری اولاد میں سے ایک رسول بھیجنا جو ان کو نیک تعلیم دے۔
جزاک اللّہ۔