🥀 اسلام علیکم 🥀
امید ہے کہ آپ سب خیریت سے ہوں گے۔ میں بھی اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے بلکل ٹھیک ہوں۔ امید ہے کہ آپ سب کا رمضان المبارک اچھا گزر رہا ہے اور سب مسلمان بہن بھائی روضے رکھ رہے ہوں گے۔ میں بھی رمضان المبارک کے روضے رکھ رہا ہوں۔ جو بہن بھائی کس بیماری وجہ سے روضے نہیں رکھ سکتے اللّٰہ تعالیٰ ان سب کو صحت و تندرستی عطا فرمائے آمین۔ میں اب اپنی آج کی ڈائری شیئر کرنے لگا ہوں۔ امید کرتا ہوں کہ آپ کو پسند آئے گی۔ میں آپ کا مزید وقت ضائع کئے بغیر اپنی پوسٹ شیئر کرنے لگا ہوں۔
سحری
جیسا کہ آپ سب کو معلوم ہے کہ رمضان المبارک چل رہا ہے۔ اور اللّٰہ تعالیٰ کے فضل سے میں تمام روضے رکھ رہا ہوں۔ تو اس لیے میں صبح تین بجے اٹھا اور سحری میں ابھی کچھ دیر تھی۔ تو میں نے وضو کیا اور تحجد کی نماز ادا کرنے لگا۔ میں نے تحجد کی نماز ادا کی اور اتنے میں میری سحری بھی تیار ہوچکی تھی۔ میں نے سحری کی اور کچھ دیر سیر کرنا کے لیے چلا گیا۔ دس بیس منٹ کی سیر کے بعد سحری کا ٹائم ختم ہو گیا اور فجر کی اذان شروع ہو گئی۔ میں نے وضو کیا اور مسجد چلا گیا۔ وہاں میں نے فجر کی نماز ادا کی اور گھر واپس آگیا۔
اس کے بعد میں کچھ وقت کے لیے سوگیا۔
کالج کی تیاری
میں صبح سات بجے کے قریب اٹھا اور کالج جانے کے لیے تیاری شروع کر دی۔ میں نے اپنی کالج کی وردی استری کی اور اپنے جوتے پالش کیے۔ اس کے بعد میں نہانے چلا گیا۔ نہانے کے بعد میں نے وردی پہنی اور کالج کے لیے چلا گیا۔ میں اور میرا دوست بھی میرے ساتھ کالج گیا۔ کالج میں سینڈ اپ امتحان ہورہے ہیں۔ میں نے سینڈ اپ امتحان دینے کے لیے کالج گیا۔ میں نے امتحان دیا اور گیارہ بجے تک مجھے کالج سے چھٹی ہوگئی۔ اور اس کے بعد میں اور میرا دوست ساجد بازار کے لیے چلے گئے۔ وہاں سے ہم نے جوتے خریدنے تھے۔
اس لیے ہم بازار کے لیے چلے گئے۔
بازار
جیسے کہ آپ سب کو معلوم ہے کہ عید میں چند دن باقی ہیں۔ تو عید کے لیے کپذڑے وغیرہ تو میں نے پہلے ہی خرید لیا تھا۔ اور سلوانے کے لیے درزی کے پاس رکھ ہوئے ہیں۔ امید ہے کہ جلد ہی میرے کپڑے سک جائیں گے۔
لیکن عید کے لیے جوتے لینے ابھی باقی تھے۔ تو میں نے اپنے دوست ساجد کے ساتھ بازار سے جوتے خریدنے کا سوچا۔ میں اور میرا دوست ساجد بازار جوتا لینے پہنچ گئے۔ وہاں ہمیں دکان دار نے بہت سے جوتے دکھائے۔ لیکن مجھے تو پشاوری چپل بہت پسند ہے۔ تو میں نے اپنی پسند کی پشاوری چپل خریدی۔ اس کے علاؤہ ہم نے بازار سے کچھ چھوٹی موٹی چیزیں اور خریدیں اور واپسی کے لیے نکلے۔
موٹر سائیکل پنکچر
جیسے ہی ہم لوگ بازار سے نکلے ابھی ہم نے تھوڑا سفر کیا تھا کہ ہمارے موٹر سائیکل کا پچھلا ٹائر پنکچر ہوگیا۔ سخت گرمی میں ہم لوگ پیدل چل رہے تھے۔ بازار میں پنکچر لگانے والی کوئی دکان بھی نہ تھی۔ اور اوپر سے ہم دونوں کا روضہ بھی تھا۔ گرمی میں پیدل چلنا بہت ہی مشکل ہے ۔ لڑکے اس تکلیف کو اچھے سے محسوس کرسکتے ہیں۔ کہ رستے میں اگر موٹر سائیکل پنکچر ہوجائے۔ تو کیسا محسوس ہوتا ہے۔ ویسے بھی آج کل گرمی میں موٹر سائیکل ویسے ہی پنکچر ہوجا تا ہے۔
آخر کار لمبا سفر طے کرنے کے بعد ہمیں ایک جگہ پنکچر لگانے کی دکان دکھائی دی۔ وہاں پر ہم نے اپنے موٹر سائیکل کو پنکچر لگوایا۔ اور واپس جانے لگے۔
گھر کے لیے روانہ
جیسے کہ آپ لوگوں کو میں نے اپنی پچھلی پوسٹ میں بتایا تھا کہ میں اپنے شہر سے دور ساہیوال میں ہاسٹل میں رہتا ہوں۔ وہاں میں اپنی تعلیم حاصل کر رہا ہوں۔ آج ہمارے کالج میں سینڈ اپ امتحان کا آخری پیپر تھا۔ لہزا اب ہم عید کی چھٹیوں کے لیے گھر جاسکتے تھے۔ تو میں نے اپنے سامان بستر ، کتابیں اور کپڑے وغیرہ پیک کیے اور گھر کے لیے روانہ ہو نے لگا۔ میرا دوست ساجد جوکہ ساہیوال میں ہی رہتا ہے۔ وہ اپنے موٹر سائیکل پر مجھے ریسیو کرنے کے لیے آیا۔ میں نے اپنی ضرورت کی چیزوں اٹھائیں اور گھر کے لیے اپنے دوست کے ساتھ نکلا۔ میرا دوست ساجد مجھے بس سٹاپ تک چھوڑنے کے لیے آیا۔ اس نے مجھے بس سٹاپ پر چھوڑا میں نے بس کا ٹکٹ خریدا اور گھر کے لیے نکنے لگا۔ میں نے اپنے دوست کو اللّٰہ حافظ کہا اور بس میں سوار ہو گیا۔
تقریباً دو گھنٹے کے سفر کے بعد میں گھر واپس پہنچ گیا۔ گھر پر میں نے اپنے والدین سے ملاقات کی اور اپنے بہن بھائیوں سے ملا۔اور میں کچھ دیر کے لیے لیٹ گیا۔
ٹیوب ویل
میرا گھر ایک گاؤں میں ہے۔ گاؤں میں کھیتوں کو پانی وغیرہ لگانے کے لیے ٹیوب ویل کو استعمال کیا جاتا ہے۔ ٹیوب ویل کو زمین سے پانی نکالنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ ٹیوب ویل کا پانی بہت ٹھنڈا اور تازہ ہوتا ہے۔ میں ساہیوال سے گرمی میں آیا تھا۔ مجھے شدید گرمی کا احساس ہورہا تھا۔ اور میرا روضہ بھی تھا جوکہ مجھے لگ رہا تھا۔ میں نہانے کے لیے اپنے گھر کے قریب ایک ٹیوب ویل پر نہانے چلا گیا۔ وہاں پر میں ٹھنڈے پانی سے خوب نہایا اور گرمی کے احساس کو کم کیا اور گھر واپس چلا آیا۔اس کے بعد عصر کی نماز کا وقت ہوگیا تھا میں نے وضو کیا اور نماز ادا کرنے کے لیے مسجد چلا گیا۔ مسجد میں نے عصر کی نماز ادا کی اور گھر واپس آیا۔
افطار
سارا دن روضہ رکھنے کے بعد افطار کے وقت جب اللہ تعالیٰ کا بندہ اللّٰہ سے دعا مانگتا ہے تو دعائیں قبول ہوتی ہیں۔
میں مغرب کی آزان سے پہلے اپنے گھر پر افطار کے لیے بیٹھ گیا۔ میری امی جان نے میرے لیے افطاری کا سامان بنایا۔ اور میں نے آج گھر پر روزہ افطار کیا۔ گھر پر افطاری کا جو مزہ ہے وہ کسی فائیو سٹار ہوٹل میں بھی نہیں ہے۔ ہوسٹل میں بھی ہم لوگ افطار کرتے ہیں لیکن گھر پر افطاری کا مزہ کہیں بھی نہیں۔ جیسے ہی آزان شروع ہوئی تو میں تو روزہ افطار کیا۔ سارا دن روزہ رکھنے کے بعد جب آزان کے وقت پانی کا قطرہ گلے تک پہنچتا ہے تو زبان سے بے ساختہ الحمدللہ کے الفاظ نکل آتے ہیں۔ میں نے افطار کے بعد نماز مغرب ادا کی اور گھر واپس آیا۔ اس کے بعد میں نے کھانا کھایا۔ اور پوسٹ بنانے بیٹھ گیا۔
تو میں نے اپنا آج کا دن اس طرح سے گزارا۔ امید کرتا ہوں کہ آپ کو میری پوسٹ پسند آئے گی۔ میں نے آج کا دن بہت انجوائے کیا۔
میں آپ سے ایک چھوٹی سی ریکوئسٹ کرنا چاہتا ہوں کہ اس رمضان المبارک میں اپنے اردگرد کے غریب لوگوں کو بھی اپنی سحری اور افطاری میں شریک کریں۔ اور اگر ہوسکے تو ان سفید پوش لوگوں کی مدد کریں۔ غریب تو ہیں لیکن مانگتے نہیں۔ ہوسکے تو ان کو عید کی خوشیوں میں شریک کریں۔ امید کرتا ہوں کہ آپ کو میری پوسٹ پسند آئے گی۔ اپنی دعاؤں میں یاد رکھیئے گا۔
Cc,
@vvarishayy
@suboohi
@hive-180106
.امید کرتا ہوں کہ آپ کو میری پوسٹ پسند آئے گی
دعاؤں میں یاد رکھیئے گا