آزاد کشمیر میں یونیورسٹی کی طالبہ کے ساتھ زیادتی کا دل دہلا دینے والا واقعہ، پولیس اہلکار نے طالبہ کوزیادتی کا نشانہ بنا کر ویڈیو ریکارڈ کرلی، ملزم کی جانب سے لڑکی کو 6ماہ تک بلیک میل کر کے زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف۔ تفصیلات کے مطابق آزادکشمیر میں ویمن یونی ورسٹی باغ کی طالبہ سے مبینہ زیادتی اور ویڈیو بناکر بلیک کرنے کےالزام میں پولیس اہلکار پر مقدمہ درج کرلیا گیا۔
پولیس کے مطابق طالبہ نے درخواست میں لکھا ہےکہ پولیس اہلکار 6 ماہ سے اسے بلیک میل کر رہا ہے اور زیادتی کا نشانہ بھی بنایا۔ایف آئی آر کے مطابق پولیس اہلکار نے طالبہ سے دستاویزات بنوانےکا جھانسہ دے کر تعلقات استوارکیے، متاثرہ طالبہ نے الزام لگایا کہ پولیس اہلکار نے اس کے ساتھ زیادتی کی اور ویڈیو بھی بنائی، پولیس اہلکار دیگر لڑکیوں کو بھی بلیک میل کرتا رہا ہے۔
ایس پی باغ مرزا زاہد حسین کے مطابق گرفتار ملزم کو معطل کرکے اس کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیاہے ۔حکام کاکہناہےکہ پولیس کے لیے بدنامی کا باعث بننے والے اہلکار کے ساتھ کوئی رعایت نہیں برتی جائےگی۔دوسری جانب بہاولپور میں درجنوں بچوں سے زیادتی کے ملزم کو گرفتار کر لیا گیا۔ ملزم کے خلاف تین شہروں میں مقدمات درج تھے۔پولیس حکام کے مطابق ملزم درجنوں بچوں کے ساتھ بدفعلی کر چکا ہے،پولیس کے مطابق بچوں کو اغوا کے بعد بدفعلی کا نشانہ بنانے کے متعدد کیسز رپورٹ ہوئے تھے جس پر خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی تھی۔
پولیس کے مطابق جدید ٹیکنالوجی اور سی سی ٹی وی کی مدد سے ملزم کو بہاولپور سے گرفتار کیا گیا۔پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم انصر موٹرسائیکل پر مرغیوں کے چوزے فروخت کرتا تھا۔ بچوں کو ورغلا کر ان کو گھروں سے دور لے جا کر زیادتی کا نشانہ بناتا اور پھر ویرانے میں چھوڑ کر فرار ہو جاتا تھا۔پولیس کو اس حوالے سے کئی شکایات موصول ہوئی تھیں۔ملزم کے خلاف بہاولپور، بہاولنگر اور ملتان میں مقدمات درج تھے۔
آخرکار پولیس ملزم تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئی اور گرفتار کرنے کے بعد مزید کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔خیال رہے کہ ملک میں بڑھتے ہوئے جنسی زیادتی کے واقعات کے مجرموں کو سخت سزائیں دینے کیلئے حکومتی سطح پر بھی آوازیں اٹھنے لگیں ، پاکستان تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر فیصل جاوید نے زیادتی کے مجرموں کو سرعام پھانسی دینے کے لیے اتفاق رائے کو ناگزیر قرار دیا۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کردہ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ بچوں سےزیادتی کرنے والوں کو سرعام پھانسی پر اتفاق رائے پیدا کرنا ناگزیر ہے ، بچوں اور خواتین کے ساتھ زیادتی کرنے والے انسان نہیں وحشی درندے ہیں ، زیادتی کرنے والے درندوں کو نشان عبرت بنانا چاہئیے ، قانون سازی کے ساتھ ساتھ عمل درآمد، استغاثہ اور سزائیں بہت ضروری ہیں۔