الیکشن2018ء

in pakistan •  6 years ago 

گرماگرم انتخابی ماحول میں آنیوالی رپورٹس کے مطابق وطن عزیز کی سینئر سیاسی قیادت کے ظاہر کردہ اثاثوں کا حجم بھی اربوں روپے میں بنتا ہے دوسری جانب وزارت داخلہ نے بیرون ملک سے الیکشن کو سبوتاژ کئے جانے کی کوششوں کا خدشہ ظاہر کیا ہے سیکرٹری داخلہ رضوان ملک ایوان بالا کی خصوصی کمیٹی کو اپنی بریفنگ میں بتاتے ہیں کہ امیدواروں پر دہشتگرد حملے ہوسکتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ الیکشن میں حملوں کے حوالے سے تمام انفارمیشن صوبوں کی طرف سے دی گئی ہے دوسری جانب عام انتخابات کے موقع پر سکیورٹی انتظامات کے حوالے سے مہیا تفصیلات کے مطابق رینجرز اور کانسٹیبلریز کا کردار زیادہ نمایاں ہوگا اسکے ساتھ3 سیسنا طیارے ہمہ وقت سکیورٹی کیلئے تیار ہونگے الیکشن کمیشن کی جانب سے الیکشن کیلئے ساڑھے تین لاکھ فوجی اہلکار مانگ لئے گئے ہیں خیبرپختونخوا میں رسپانس سنٹر کے قیام کیساتھ متبادل سکیورٹی پلان بنانے کی ہدایت بھی کردی گئی ہے کسی بھی ریاست میں عام انتخابات جیسے بڑے اور اہم مرحلے کی کامیابی صرف حکومتی اقدامات سے ممکن نہیں ہوتی اس کیلئے سیاسی قیادت اور عام شہری کو بھی اپنا بھرپور اور ذمہ دارانہ کردار ادا کرنا ہوتا ہے اس مقصد کیلئے جہاں سیاسی ورکرز کو مختلف ضوابط کا پابند بنانا ضروری ہے وہیں عام شہری اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں کے اہلکاروں کے درمیان فاصلوں کو گھٹانا بھی ناگزیر ہے ۔

اس سب کیساتھ سیاسی قیادت کیلئے یہ بھی ضروری ہے کہ وہ اپنے طورپر سکیورٹی کاانتظام کرے اور ہر معاملے میں سرکاری مشینری کی جانب ہی نہ دیکھا جائے وطن عزیز کو درپیش اندرونی و بیرونی چیلنج‘معیشت پر کھربوں روپے کے قرضے‘ عوام کی مشکلات‘ آبی ذخائر کی تعمیر‘ توانائی بحران کا خاتمہ یہ سب ایسے معاملات ہیں جن کیلئے مستحکم جمہوری نظام کا تسلسل ضروری ہے ایک ایسے سسٹم کا جس میں سیاسی اختلافات کیساتھ کم از کم اہم امور پر فیصلے متفقہ ہوں ‘اس حقیقت کو مدنظر کھا جائے کہ غریب اور متوسط شہری کیلئے پورا نظام صرف اسی صورت ثمر آور ثابت ہو سکتا ہے جب وہ اپنے مسائل کا حل پائے اسے اقتصادی اعشاریوں اور سٹاک ایکس چینج کے انڈیکس سے کوئی دلچسپی نہیں اسے کسی جماعت کے لمبے چوڑے ایسے انتخابی منشور سے کوئی غرض نہیں جس میں طرح طرح کی ترجیحات کاذکر ہو اب جبکہ قوم ایک بار پھر انتخابی عمل کی جانب جارہی ہے اسے ایک موثر پلاننگ دینا ضروری ہے تاکہ ٹرن آؤٹ بڑھے اور لوگوں کا سسٹم پراعتماد زیادہ ہو۔

میرٹ اور کارکردگی

خیبرپختونخوا میں سرکاری شفاخانوں کے انتظامات سے متعلق درجنوں تجربات ہو چکے ہیں اس میں کوئی شک نہیں کہ مقصد ہمیشہ صورتحال میں بہتری لانا ہی تھا تاہم رائے اس میں بھی دوسری نہیں کہ کتابوں میں جتنی چاہے بہتری آئے برسرزمین مریضوں کی مشکلات میں نمایاں کمی دیکھنے کو نہیں ملتی اس ساری صورتحال کا جائزہ چیف جسٹس آف پاکستان بھی لے چکے ہیں صوبے کی حکومت ایک مرتبہ پھر اہم شفاخانوں کے انتظامات سے متعلق اہم فیصلے کرنے جارہی ہے اس میں اولین ترجیح میرٹ اور کارکردگی ہونی چاہئے دیکھنا یہ ضروری ہے کہ اربوں روپے کے بجٹ مختص کرنے پر کسی بھی ہسپتال میں مریضوں کو کتنی ریلیف ملی اگرمریض اسی طرح شکایات کے انبار لگاتے ہیں تو سمجھ لینا چاہئے کہ تجربات کی جاری سیریز میں مزید تجربے بھی ناکام ہوگئے ہیں اسی تناظر میں اگلے اقدام کا فیصلہ کرنا ہوگا۔

Authors get paid when people like you upvote their post.
If you enjoyed what you read here, create your account today and start earning FREE STEEM!
Sort Order:  

Every politician is cheater. Politicians are main issue of Pakistan.