خرچہ-انفاق in Islam.

in spending •  6 years ago 


جب بھی خرچ کرنے کی بات چلتی ھے تو یہ سمجھا جاتا ھے کہ پیسوں کی بات ھو رھی ھے لیکن انفاق صرف پیسوں کا نہیں ھوتا۰مولا کہتا ھے کہ خرچ کرو ھر اس چیز میں سے جو جو آپکو دی میں نے۰ چیزیں اس کی دی ھوئی ھیں اور ان میں سے خرچ ھم کرتے ھیں اور مولا کہتا ھے کہ میں بدلہ دوں گا یہ مولا ھی کر سکتا ھے لوگ تو خوبصورتی کا بدلہ بدصورتی سے دیتے ھیں۰علی رض نے کہا ھے کہ جس سے نیکی کرو اسکے شر سے بچو۰اچھا خرچ کرو اس میں سے جو جو نعمت ملی آپکو۰نعمت کا مادہ نعم ھے اور نعم کا عربی میں مطلب ھے ھاں۰ تو ھر وہ چیز جس کے لئے آپکا دل کہے کہ ھاں یہ مجھے مل جائے تواچھا ھےاسے نعمت کہےھیں۰دینے والے نے بھی سب کو ایک جیسی نعمتیں نہیں دیں کسی کو ایک اور کسی کو دوسری نعمت دی ھے اور ھر نعمت کی تمنا ھر کسی کے بس کی بات بھی نہیں۰موسی ع س نے مولا کا دیدار مانگ لیا اور پورا دیدار تو کیا ملتا ایک کرن تھی بس اور موسی ع س بے ھوش اور پہاڑ سرمہ! جب یک دم کسی تیز روشنی پر آنکھ جا پڑے تو تاب نہ لا کر بند ھو جاتی ھے یاپھر کچھ لمہوں کے لئے اندھی ھو جاتی ھے۰ جب کوئی تیز روشنی آنکھ پر جا پڑے تو ھم آنکھ کی سمت یکدم تبدیل کر لیتے ھیں اور کوئی سورج کے گرھن کو دیکھ لے تو مستقل اندھا بھی ھو سکتا ھے۰روشنی اگر سورجوں کو بنانے والے کی ھوتوپھر کس کی چشم میں تاب نظارہ ھو گی؟ موسی ع س اور سرمے کا ذکر تو ھو گیا۰اور وہ بھی ایک کرن تھی اور تھی بھی بلواسطہ بلا واسطہ بھی نہیں تھی۰توھر آںکھ میں تاب تماشہ بھی نہیں ھوتی اور کسی چنے ھوئے کی چنیدہ آنکھ ھو سکتی ھے۰مولا نے گواھی دی اپنے کلام بے مثال میں کہ اس چنیدہ آنکھ نے میرا دیدار کیا اور میرے حسن کی تمازت کے با وجود وہ آنکھ مجھ سے نہ ہٹی اور نہ اس نے کسی حد کو پار کیا یعنی اس انکھ نے جی بھر کے دیکھا اور ادب کے ساتھ دیکھا۰ایک موسی ع س کی آنکھ تھی اور دوسری محمد ص کی۰تو بات خرچے سے نکل کر معراج تک جا پہنچی۰تو ھر کسی کو ھر نعمت نہیں دی گئی سو جو جو نعمت آپکو ملی اس میں سے خرچ کی جے۰
ما زاغَ الْبَصَرُ وَ ما طَغى‏ (۱۷)
The gaze did not swerve, nor did it overstep the bounds.

Authors get paid when people like you upvote their post.
If you enjoyed what you read here, create your account today and start earning FREE STEEM!