جب بھی خرچ کرنے کی بات چلتی ھے تو یہ سمجھا جاتا ھے کہ پیسوں کی بات ھو رھی ھے لیکن انفاق صرف پیسوں کا نہیں ھوتا۰مولا کہتا ھے کہ خرچ کرو ھر اس چیز میں سے جو جو آپکو دی میں نے۰ چیزیں اس کی دی ھوئی ھیں اور ان میں سے خرچ ھم کرتے ھیں اور مولا کہتا ھے کہ میں بدلہ دوں گا یہ مولا ھی کر سکتا ھے لوگ تو خوبصورتی کا بدلہ بدصورتی سے دیتے ھیں۰علی رض نے کہا ھے کہ جس سے نیکی کرو اسکے شر سے بچو۰اچھا خرچ کرو اس میں سے جو جو نعمت ملی آپکو۰نعمت کا مادہ نعم ھے اور نعم کا عربی میں مطلب ھے ھاں۰ تو ھر وہ چیز جس کے لئے آپکا دل کہے کہ ھاں یہ مجھے مل جائے تواچھا ھےاسے نعمت کہےھیں۰دینے والے نے بھی سب کو ایک جیسی نعمتیں نہیں دیں کسی کو ایک اور کسی کو دوسری نعمت دی ھے اور ھر نعمت کی تمنا ھر کسی کے بس کی بات بھی نہیں۰موسی ع س نے مولا کا دیدار مانگ لیا اور پورا دیدار تو کیا ملتا ایک کرن تھی بس اور موسی ع س بے ھوش اور پہاڑ سرمہ! جب یک دم کسی تیز روشنی پر آنکھ جا پڑے تو تاب نہ لا کر بند ھو جاتی ھے یاپھر کچھ لمہوں کے لئے اندھی ھو جاتی ھے۰ جب کوئی تیز روشنی آنکھ پر جا پڑے تو ھم آنکھ کی سمت یکدم تبدیل کر لیتے ھیں اور کوئی سورج کے گرھن کو دیکھ لے تو مستقل اندھا بھی ھو سکتا ھے۰روشنی اگر سورجوں کو بنانے والے کی ھوتوپھر کس کی چشم میں تاب نظارہ ھو گی؟ موسی ع س اور سرمے کا ذکر تو ھو گیا۰اور وہ بھی ایک کرن تھی اور تھی بھی بلواسطہ بلا واسطہ بھی نہیں تھی۰توھر آںکھ میں تاب تماشہ بھی نہیں ھوتی اور کسی چنے ھوئے کی چنیدہ آنکھ ھو سکتی ھے۰مولا نے گواھی دی اپنے کلام بے مثال میں کہ اس چنیدہ آنکھ نے میرا دیدار کیا اور میرے حسن کی تمازت کے با وجود وہ آنکھ مجھ سے نہ ہٹی اور نہ اس نے کسی حد کو پار کیا یعنی اس انکھ نے جی بھر کے دیکھا اور ادب کے ساتھ دیکھا۰ایک موسی ع س کی آنکھ تھی اور دوسری محمد ص کی۰تو بات خرچے سے نکل کر معراج تک جا پہنچی۰تو ھر کسی کو ھر نعمت نہیں دی گئی سو جو جو نعمت آپکو ملی اس میں سے خرچ کی جے۰
ما زاغَ الْبَصَرُ وَ ما طَغى (۱۷)
The gaze did not swerve, nor did it overstep the bounds.
Authors get paid when people like you upvote their post.
If you enjoyed what you read here, create your account today and start earning FREE STEEM!
If you enjoyed what you read here, create your account today and start earning FREE STEEM!