سلسلہ درسِ ضیاءالقران
از حضرت جسٹس پیر محمد کرم شاہ الازہری علیہ الرحمۃ
قسط 109 سورہ البقرة آیات نمبر 165
بسم اللہ الرحمن الرحیم
وَمِنَ النَّاسِ مَن يَتَّخِذُ مِن دُونِ اللَّهِ أَندَادًا يُحِبُّونَهُمْ كَحُبِّ اللَّهِ ۖ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَشَدُّ حُبًّا لِّلَّهِ ۗ وَلَوْ يَرَى الَّذِينَ ظَلَمُوا إِذْ يَرَوْنَ الْعَذَابَ أَنَّ الْقُوَّةَ لِلَّهِ جَمِيعًا وَأَنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعَذَابِ (165)
ترجمہ:
اور کچھ لوگ وہ ہیں جو بناتے ہیں اوروں کو اللہ کا مد مقابل محبت کرتے ہیں ان سے جیسے اللہ سے محبت کرنا چاہئے اور جو ایمان لائے وہ سب سے زیادہ محبت کرتے ہیں اللہ سے اور کاش ! (اب) جان لیتے جنہوں نے ظلم کیا (جو وہ اس وقت جانیں گے ) جب (آنکھوں سے ) دیکھ لیں گے عذاب کہ ساری قوتوں کا مالک اللہ ہے اور بےشک اللہ تعالیٰ سخت عذاب دینے والا ہے
تفسیر:
اس کے بعد ان نادانوں کا ذکر ہے جو عقل سے کام نہیں لیتے اور ان واضح دلائل پر غور نہیں کرتے اور اپنے رب کو چھوڑ کر اپنے بتوں یا جھوٹے سرداروں کی محبت کا دم بھرتے ہیں۔
یہ الفاظ غور طلب ہیں۔ یہ نہیں فرمایا کہ وہ صرف اللہ تعالیٰ سے محبت کرتے ہیں اور کسی سے محبت نہیں کرتے بلکہ فرمایا وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ سب سے زیادہ محبت کرتے ہیں ۔ یعنی عزیز واقارب ، فرزند وزن، مال وجاہ سے ان کو محبت ہے ۔ لیکن اللہ تعالیٰ سے جو ان کو محبت ہے وہ سب محبتوں سے بڑھ کر ہے اور اس کا پتہ اس وقت چلتا ہے جب یہ محبتیں کچھ کہتی ہوں اور اللہ تعالیٰ کی محبت کچھ کہتی ہو۔ تو اس وقت اگر اس نے اللہ تعالیٰ کے حکم کے سامنے گردن خم کر دی تو وہ سچا ورنہ جھوٹا۔ صوفیا کرام نے ’’ انداد ‘‘ کی تفسیر یہ فرمائی ہے۔
کل ما کان مشغلا عن اللہ مانعا من امتثال امرہ
۔ ہر وہ چیز جو انسان کو اللہ تعالیٰ کی یاد سے غافل کر دے اور اس کے احکام کی تعمیل سے روک دے وہ ’’ انداد‘‘ سے ہے۔ خواہ وہ بت ہوں ، گمراہ رئیس ہوں، مال ودولت ہو، فرزند وزن ہوں یا علم وفن ہر چیز جو اللہ تعالیٰ سے دور کرنے والی ہو وہ ’’ند ‘‘ ہے اور پاش پاش کر دینے کے لائق۔ حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وسلم) سے ہمیں جو عشق وعقیدت ہے اور اولیا کرام سے ہمیں جو محبت ہے وہ صرف اس لئے ہی تو ہے کہ وہ محبوبان خدا ہیں اور محبوب کا محبوب بھی محبوب ہوا کرتا ہے ۔ جو اپنے دل میں اللہ تعالیٰ کے محبوب رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) کے لئے محبت محسوس نہیں کرتا وہ یہ سمجھ لے کہ اسے اللہ تعالیٰ سے بھی محبت نہیں۔
والسلام