تبلیغ مستحب ہے یا فرض
⭕ آج کا سوال نمبر ٢٦٩٥⭕
ایک صاحب تبلیغی جماعت میں جانے کو فرضِ عین کہتے ہے اور حضرت تھانوی مندوب (مستحب) فرماتے ہے.
🔵جواب🔵
حامدا و مصلیا و مسلما
اصل یہ ہے کہ دین سیکھنا فرضِ ِعین ہے اسکی ایک صورت مدارس میں پڑھنا ہے اور ایک صورت تبلیغ میں جانا ہے اور بھی صورتیں ہیں (کسی اللہ والے سے بیعت ہو کر مرید ہونا ہے) میوات کے لوگوں کو بتایا تھا کہ دین سیکھنا فرض ہے.
اس لئے یا تو مدارس قائم کرو یا دوسری صورتیں اختیار کرو اگر تم دوسری کوئی صورت اختیار نہ کر سکو تو متعین طور پر تبلیغ ہی میں نکلوں اس لئے وہاں لوگ یہ ہی کہ کر نکالتیں ہیں کہ دین سیکھنے کہ لئے چلوں اتنی بات میں کسی کو اختلاف نہیں.
حضرت تھانوں رحمۃ اللہ علیہ نے جس چیز کو مستحب فرمایا ہے اس تبلیغ کے یہ معنی نہیں بلکہ وہاں تبلیغ سے مراد دوسروں کو دین سیکھانے کے لئے نکلنا ہے.
ظاہر ہے کہ جام عوام کا نہیں ہے بلکہ خواص اہلِ علم کا کام ہے پھر اس کو فرضِ عین کیسے کہا جا سکتا ہے لہذا دونوں کا محمل (مطلب, مراد ) الگ الگ ہے اور دونوں صحیح ہے
حقیقتِ تبلیغ صفحہ نمبر ٤٦
✒ افادات حضرت داعی کبیر فقیہ الامت مفتی محمود حسن گنگوہی رحمہ اللہ تعالیٰ
و الله اعلم بالصواب
✍🏻مفتی عمران اسماعیل صاحب میمن حنفی
🕌 استاذِ دار العلوم رامپورہ, سورت, گجرات, انڈیا
📲💻
روزانہ مسائل حاصل کرنے کے لئے
https://chat.whatsapp.com/FhzSKjXhvzgIPPAVnFwJdl
http://www.aajkasawalgujarati.page.tl
http://www.aajkasawalhindi.page.tl
🖥اردو , ہندی, گجراتی میں اصلاحی اور مسائل کے پرچے پڑھنے اور ڈاؤنلوڈ کرنے کے لئے اور آگے بھیجنے کے لئے یہاں کلک کریں