اسل
ام علیکم میرا نام حسنین خان ہے اور میں صبح سویرے اٹھ کر پہلے اٹھ کر وضو کرتا ہوپھر نماز پڑتاہوں پھر توڑے دیر قرآن مجید کی تلاوت کرتا ہوں اور پھر توڑے دیر ورزائش کرتا ہوں اور کرنے کے بعد میں نہا لیتا ہوں پھر چائے ناشتھ کرتا ہوں اور باہر گھومنے کے لئے چلتا ہوں اور میرے گھر سے توڑاڈوار میری اپنی زمین ہے جو زاتے ہمارے ہے اُدھر گھومتے گھومتے11:00ہوجاتے ہے پھر میں گھر کی جانب چلتا ہوں اور آگے آیا تو دیکھا کہ
دیکھا گرم گرم سموسے پکوڑے بنا رے تھے پھر میرا دل سموسے پکوڑے کھانے کا ہوہا اور میں ادھار روکھا اور پہلے سلام کیا اور اس کو میں نے کہا ایک پالیٹ سموسے کی لگااج سموسے کھانے کا ہوا اور اس نے سلام کا جواب دیا اور کہا بیٹھو ابھی لگا کر دیتا ہوں اور سموسے والا میرے ابو کا اچھا دوست تھا اور وہ میرے ابو کی تبیعیت کی پوچھے اور میں نے کہا چاچو وہ ٹھیک ہے اور اتنی دیر میں سموسوں کی پلیٹ تیار ہو گئے اور میں نے وہ کہے کھاتے ہوئے مجھے بہت ہی مزا آیا اور میں نے کہا چاچو آپ کے سموسے بہت ہی اچھی ہے
اور میں نے سارے سموسے کتم کئ اور میں نے کہا چاچو آپ کے سموسوں کے کتنے پیسے ہو گئے ہیں اور اس نے کہا ایک پلیٹ 100روپےہو گئے ہیں اور میں نے کہا چاچو آپ میری سےپیسے زیادہ لے رہے ہیں اور اس نے مسکرا کر کہا بیٹا میگھیے زیادہ ہے اور میں نے اس کو پیسے داے اور گھر کی جانب چل پڑا
اور راستے میں یہ سوچتا آرہا تھا کے پہلے سموسا 10۔ 20 کا ملتا تھا اور اب 50 کا مل رہا ہے اور توڑے دوار آیاتو ٹائم دیکھا تو نمازے ظھر کا ٹائم پورا ہو گیا تھا اور مسجد میں گیا وضو کیا اور نماز ادا کی نماز ادا کرنے کے بعد گھر واپس آ گیا اور واپس آیا تو گھر میں چائے تیار ہوئے پڑھے تھی اور چائے پی تو رے دیر آرم کیا اور میری آنکھ لگا گئ
اور جب آنکھ کھلے تو دیکھا کہ عصر کی نماز کا ٹائم ہو گیا ہے اور جلتی سےاٹا اور وضو کیا اور نماز ادا کی نماز ادا کرنے کے بعد میں کھلنے کے لیے باہر چلا گیا اور راستے میں دوست مل گیا اس کے ساتھ گپ شپ کرتے کرتے شام ہو گئی اورمغرب کی نماز پڑھ کر گھر چلا گیا۔