افروز رضوی
وہ مہکتا ہے جو خوشبو کے حوالوں کی طرح
اس کو رکھا ہے کتابوں میں گلابوں کی طرح
وہ جو خوابوں کے جزیرے میں نظر آتا ہے
میرے ادراک میں رہتا ہے کناروں کی طرح
بن کے احساس جو دھڑکن سے لپٹ جاتا ہے
ساتھ رہتا ہے محبت میں خیالوں کی طرح
دیکھنا خواب کی صورت میں نظر آئے گا
وہ جو پلکوں پہ چمکتا ہے ستاروں کی طرح
میں نے خوشبو کے لبادے میں جسے چوما تھا
میری ہر سانس میں شامل ہے وہ پھولوں کی طرح
وہ مرے شعر کا اک مصرعۂ تر ہو جیسے
گنگناتی ہوں اسے آج میں گیتوں کی طرح
اتنی اچھی تھی ملاقات کہ پہلے دن ہی
دل میں افروزؔ بسایا اسے سوچوں کی طرح