آج میں اپنےبچپن کے دوست کے پاس گیا اس نے ایک چھوٹی سی چپس کی دکان بنائ ہے جب میں اس کے پاس گیا تو وہ بہت خوش ہوا اس نے مجھے اپنے گلے لگایا اور پھر مجھے اپنے پاس بٹھا یا اور مجھ سے اپنی دکان کے بارے میں باتیں کیں اس نے کہا کہ میں پہلے مزدوری کرنے جاتا تھا میں ایک کریانہ سٹور میں کام کرتا تھا میں سارا دن کام کر تا تھا اور شام کو مجھے چار سو روپے ملتے تھے جس سے میں گھر کا نظام بھی اچھی طرح نہیں چلا سکتاتھا اس لئے میں نے اپنے پڑوسی سے کچھ پیسے ادھار لیےءجس کے بعد میں نے ایک کراےء کی دکان خریدی
اور تھوڑے سا چپس بنانے کا سامان خریدا اور چپس بنانے شروع کیے اور مجھے پہلے دن ہی اچھا منافع حاصل ہواجس سے مجھے یہ اندازہ ہوا کہ اگر میں سارا مہینہ مزدوری کروں اور اپنی دوکان پر دس دن کام کروں تو مجھے مزدوری سے زیادہ پیسے کما سکتا ہوں تب میں نے اس کی کوشش کی تعریف اور کہا کہ آپ مزید بہتر کام کرو انشاللہ کامیابی اللہ دے گا اس نے مجھے اس بات پر یہ کہا کہ میرے پاس کچھ غریب اور مساکین بچے چپس خرید نے آتے ہیں جن سے میں پیسے نہیں لیتا اسکی یہ بات سن کر مجھے مجھے بڑا اچھا لگا اسی دوران اس کے پاس کچھ گاہک آ ےءاور چپس خرید نے لگے میں یہ سب دیکھ رہا تھا اور سوچ رہا تھا کہ میرے دوست جن کی دوکان پر میں بیٹھا تھا اس کا اپنے گاہکوں سے اتنا اچھا رویہ پیار اور خلوص
تھا کہ میرے پاس لکھنے کے الفاظ نہیں ہیںمیرا دوست پانچ وقت کا نما زی ہے اور چپس بیچنے کے ساتھ ساتھ وہ دین اسلام کی تبلیغ کر تا ہے اور اچھی باتیں کرتا ہے جب میں واپس چلنے لگا تو اس نے مجھے تھوڑی دیر رکنے کا کہا لیکن وقت کم ہو نے کی وجہ سے میں نے اس سے اجازت طلب کی اور اس نے مجھے جانے کا کھا تب میں واپس چلنے لگا تو میں نے اس کی دوکان کہ کچھ فوٹو بنائے ا