میرےاسٹیم اٹ کےتمام دوستوں کومیری طرف سے السلام علیکم کیسے ہیں آپ سب دوست امید کرتا ہوں خیر خیریت سے ہونگے اور بہت اچھے ہونگے میں بھی اللہ تعالیٰ کے کرم سے ٹھیک ٹھاک ہوں
حضرت بلال حبشی رضی اللہ عنہ کا خواب
اے بلال یہ کیا ہے تو نے ہمیں ملنا چھوڑ دیا، کیا ہماری ملاقات کا وقت نہیں آیا؟‘
خواب سے بیدار ہوتے ہی حضرت بلال حبشی اونٹنی پر سوار ہوہ کر لبیک!۔ یا سیدی یا رسول اﷲ! کہتے ہوئے مدینے منورہ کی طرف روانہ ہوگئے
جب حضرت بلال حبشی مدینہ منورہ میں داخل ہوئے تو سب سے پہلے مسجدِ نبوی پہنچے اور وہاں پہنچ کر حضرت بلال رضی اللہ عنہ کی نگاہوں نے عالمِ وارفتگی میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ڈھونڈنا شروع کیا۔ کبھی مسجد میں تلاش کرتے اورکبھی حجروں میں، ہر جگہ تلاش کرنے کے بعد جب کہیں نہ پایا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قبر انور پر سر رکھ کر رونا شروع کر دیا اور روتے روتے عرض کیا : یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! آپ نے فرمایا تھا کہ آکر مل جاؤ، غلام حلب سے بہرِ ملاقات حاضر ہوا ہے
یہ کہا اور بے ہوش ہو کرقبر مبارک کے پاس گر پڑے، کافی دیر گزر جانے کے بعد جب حضرت بلال حبشی کو ہوش آیا اتنے میں سارے مدینے میں یہ خبر پھیل گئی کہ مؤذنِ رسول حضرت بلال حبشی رضی اللہ عنہ آگئے ہیں مدینہ طیبہ کے بوڑھے، جوان، مرد، عورتیں اور بچے اکٹھے ہو کر حضرت بلال حبشی عرض کرنے لگے کہ بلال۔ ایک دفعہ وہ اذان سنا دو جو محبوبِ اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانے میں سناتے تھے۔
حضرت بلال حبشی فرمانے لگے میں معذرت خواہ ہوں کیونکہ میں جب اذان پڑھتا تھا تو اشہد ان محمداً رسول اﷲ کہتے وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زیارت سے مشرف ہوتا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دیدار سے اپنی آنکھوں کو ٹھنڈک پہنچاتا تھا اب یہ الفاظ ادا کرتے ہوئے میں کس کو دیکھوں گا؟
بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے مشورہ دیا کہ حسنین کریمین رضی اﷲ عنہما سے سفارش کروائی جائے تو حضرت بلال حبشی رضی اللہ عنہ ازان دیں جب وہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو اذان کے لیے کہیں گے تو وہ انکار نہ کرسکیں گے۔ چنانچہ امام حسین رضی اللہ عنہ نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ کا ہاتھ پکڑ اور فرمایا :
اے بلال! ہم آج آپ سے وہی اذان سننا چاہتے ہیں جو آپ (ہمارے ناناجان) اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس مسجد میں سناتے تھے۔‘‘اب حضرت بلال رضی اللہ عنہ حضرت امام حسین کو انکار نہیں کر سکتے تھے، لہٰذا اسی مقام پر کھڑے ہوکر اذان دی جہاں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ظاہری حیات میں دیا کرتے تھے۔ بعد کی کیفیات کا حال کتبِ سیر میں یوں بیان ہوا ہے
کے جب حضرت بلال حبشی نے آذان دینا شروع کی اور
جب آپ رضی اللہ عنہ نے (بآوازِ بلند) اﷲ اکبر اﷲ اکبر کہا،پورا مدینہ منورہ گونج اٹھا ( اور آپ جیسے جیسے آگے بڑھتے گئے جذبات میں اضافہ ہوتا چلا گیا)، جب حضرت بلال حبشی اشھد ان لا الہ الا اﷲ کے کلمات ادا کئے گونج میں مزید اضافہ ہو گیا، جب اشھد ان محمداً رسول اﷲ کے کلمات پر پہنچے تو تمام لوگ حتی کہ پردہ نشین خواتین بھی گھروں سے باہر نکل آئیں (رقت و گریہ زاری کا عجیب منظر تھا) لوگوں نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لے آئے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وصال کے بعد مدینہ منورہ میں اس دن سے زیادہ رونے والے مرد و زن نہیں دیکھے گئے۔
اے اللہ ہمیں بھی اپنے پیارے حبیب حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم سے سچی محبت کرنے والا بنا آمین
The dream of Hazrat Bilal Habashi