#club75 || A beautiful Article || @hammad44 || 16/12/2021 || #club5050 to #club100

in hive-104522 •  3 years ago 

میرےاسٹیم اٹ کےتمام دوستوں کومیری طرف سے السلام علیکم کیسے ہیں آپ سب دوست امید کرتا ہوں خیر خیریت سے ہونگے اور بہت اچھے ہونگے میں بھی اللہ تعالیٰ کے کرم سے ٹھیک ٹھاک ہوں

Capture 2021-12-16 21.34.51.jpg

حضرت بلال حبشی رضی اللہ عنہ کا خواب

اے بلال یہ کیا ہے تو نے ہمیں ملنا چھوڑ دیا، کیا ہماری ملاقات کا وقت نہیں آیا؟‘

خواب سے بیدار ہوتے ہی حضرت بلال حبشی اونٹنی پر سوار ہوہ کر لبیک!۔ یا سیدی یا رسول اﷲ! کہتے ہوئے مدینے منورہ کی طرف روانہ ہوگئے

جب حضرت بلال حبشی مدینہ منورہ میں داخل ہوئے تو سب سے پہلے مسجدِ نبوی پہنچے اور وہاں پہنچ کر حضرت بلال رضی اللہ عنہ کی نگاہوں نے عالمِ وارفتگی میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ڈھونڈنا شروع کیا۔ کبھی مسجد میں تلاش کرتے اورکبھی حجروں میں، ہر جگہ تلاش کرنے کے بعد جب کہیں نہ پایا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قبر انور پر سر رکھ کر رونا شروع کر دیا اور روتے روتے عرض کیا : یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! آپ نے فرمایا تھا کہ آکر مل جاؤ، غلام حلب سے بہرِ ملاقات حاضر ہوا ہے

یہ کہا اور بے ہوش ہو کرقبر مبارک کے پاس گر پڑے، کافی دیر گزر جانے کے بعد جب حضرت بلال حبشی کو ہوش آیا اتنے میں سارے مدینے میں یہ خبر پھیل گئی کہ مؤذنِ رسول حضرت بلال حبشی رضی اللہ عنہ آگئے ہیں مدینہ طیبہ کے بوڑھے، جوان، مرد، عورتیں اور بچے اکٹھے ہو کر حضرت بلال حبشی عرض کرنے لگے کہ بلال۔ ایک دفعہ وہ اذان سنا دو جو محبوبِ اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانے میں سناتے تھے۔

حضرت بلال حبشی فرمانے لگے میں معذرت خواہ ہوں کیونکہ میں جب اذان پڑھتا تھا تو اشہد ان محمداً رسول اﷲ کہتے وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زیارت سے مشرف ہوتا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دیدار سے اپنی آنکھوں کو ٹھنڈک پہنچاتا تھا اب یہ الفاظ ادا کرتے ہوئے میں کس کو دیکھوں گا؟

بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے مشورہ دیا کہ حسنین کریمین رضی اﷲ عنہما سے سفارش کروائی جائے تو حضرت بلال حبشی رضی اللہ عنہ ازان دیں جب وہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو اذان کے لیے کہیں گے تو وہ انکار نہ کرسکیں گے۔ چنانچہ امام حسین رضی اللہ عنہ نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ کا ہاتھ پکڑ اور فرمایا :

اے بلال! ہم آج آپ سے وہی اذان سننا چاہتے ہیں جو آپ (ہمارے ناناجان) اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس مسجد میں سناتے تھے۔‘‘اب حضرت بلال رضی اللہ عنہ حضرت امام حسین کو انکار نہیں کر سکتے تھے، لہٰذا اسی مقام پر کھڑے ہوکر اذان دی جہاں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ظاہری حیات میں دیا کرتے تھے۔ بعد کی کیفیات کا حال کتبِ سیر میں یوں بیان ہوا ہے

کے جب حضرت بلال حبشی نے آذان دینا شروع کی اور

جب آپ رضی اللہ عنہ نے (بآوازِ بلند) اﷲ اکبر اﷲ اکبر کہا،پورا مدینہ منورہ گونج اٹھا ( اور آپ جیسے جیسے آگے بڑھتے گئے جذبات میں اضافہ ہوتا چلا گیا)، جب حضرت بلال حبشی اشھد ان لا الہ الا اﷲ کے کلمات ادا کئے گونج میں مزید اضافہ ہو گیا، جب اشھد ان محمداً رسول اﷲ کے کلمات پر پہنچے تو تمام لوگ حتی کہ پردہ نشین خواتین بھی گھروں سے باہر نکل آئیں (رقت و گریہ زاری کا عجیب منظر تھا) لوگوں نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لے آئے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وصال کے بعد مدینہ منورہ میں اس دن سے زیادہ رونے والے مرد و زن نہیں دیکھے گئے۔

اے اللہ ہمیں بھی اپنے پیارے حبیب حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم سے سچی محبت کرنے والا بنا آمین

The dream of Hazrat Bilal Habashi

O Bilal, what is this, you have stopped meeting us, isn't it time for us to meet? '

As soon as Hazrat Bilal Habashi woke up from his dream, he rode on a camel! O Prophet or Messenger! Saying this, they left for Madinah

When Hazrat Bilal Habashi entered Madinah Munawara, he first reached the Prophet's Mosque and when he reached there, the eyes of Hazrat Bilal (RA) began to search for him in the world of death. Sometimes searching in the mosque and sometimes in the cells, after searching everywhere, when he could not find it, he put his head on the grave of the Prophet (peace be upon him) and started weeping and cried and said: O Messenger of Allah (peace be upon him) Peace! He said, "Come and meet me. The slave has come to Aleppo."

He said this and fainted and fell near the tomb of Mubarak. After a long time, when Bilal Habashi regained consciousness, the news spread throughout Madinah that the muezzin of the Prophet Bilal Habashi has come to Madinah. Tayyaba's old, young, men, women and children came together and Hazrat Bilal Habashi began to ask that Bilal. Recite once the adhan which was recited in the time of the Beloved of Allah (swt).

Hazrat Bilal Habashi said: I am sorry because when I was reciting the adhan, I used to pay my respects to the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) when I was witnessing the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him). Who would I see now while uttering these words?

Some Companions (may Allah bless him and grant him peace) advised that if Hasnain Kareem (may Allah bless him and grant him peace) should be recommended, then Hazrat Bilal Habashi (may Allah bless him and grant him peace) should give the call to prayer. ۔ So Imam Hussain (RA) took the hand of Hazrat Bilal (RA) and said:

O Bilal! We want to hear from you today the same adhan that you (our grandparents) used to recite to the Messenger of Allah (peace be upon him) in this mosque. ”Now Bilal could not deny Hazrat Imam Hussain Standing at the place where the call to prayer was given in the outward life of the Holy Prophet (sws). The latter condition is described in the books of travel as follows

When Hazrat Bilal Habashi started giving Azan and

When you (Allah be pleased with you) said Aq Akbar A Akbar, the whole of Madinah resounded (and as you went on the emotions increased), when Hazrat Bilal Habashi Ashhad in La ilaha illa A The words of the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) became more and more resonant. The Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) has come. After the demise of the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him), no more men and women were seen in Madinah crying than that day.

O Allah make us also true lovers of our beloved Hazrat Muhammad Mustafa (peace be upon him) Amen

Special thanks

©® Pakistan

@yousafharoonkhan

Regard

@hammad44

Authors get paid when people like you upvote their post.
If you enjoyed what you read here, create your account today and start earning FREE STEEM!