میرے اسٹیم اٹ کے تمام دوستوں کو میری طرف سے السلام علیکم کیسے ہیں آپ سب دوست امید کرتا ہوں خیر خیریت سے ہونگے اور بہت اچھے ہونگے میں بھی اللہ تعالیٰ کے کرم سے ٹھیک ٹھاک ہوں
ترکی کے ایک سلطان کا واقعہ
اﯾﮏ ﺑﺎﺭ ترکی کے( ﺳﻠﻄﺎﻥ ﺳﻠﯿﻤﺎﻥ ﺍﻟﻘﺎﻧﻮﻧﯽ) ﮐﻮ ﺑﺘﺎﯾﺎ ﮔﯿﺎ ﮐے ﺩﺭﺧﺘﻮﮞ ﮐﮯ ﺟﮍﻭﮞ ﻣﯿﮟ ﭼﯿﻮﻧﭩﯿﺎﮞ ﺑﮩﺖ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﮨﻮ ﮔﺌﯽ ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﺳﻠﻄﺎﻥ نے ﻣﺎﮨﺮﯾﻦ ﮐﻮا اپنے پاس ﺑﻼﯾﺎ ﺍﻭﺭ انہیں ساری بات بتانے ﮐﮧ بعد پوچھا ﺍﺱ ﮐﺎ ﮐﯿﺎ ﺣﻞ ﮨﮯ تو
ﻣﺎﮨﺮﯾﻦ ﻧﮯ ﺑﺘﺎﯾﺎ ﮐﮧ ﻓﻼﮞ ﺗﯿﻞ ﺍﮔﺮ ﺩﺭﺧﺘﻮﮞ کی ﺟﮍﻭﮞ میں ڈال دیاجائے یااوپر ﭼﮭﮍﮎ ﺩﯾﺎ ﺟﺎﺋﮯ ﺗﻮ ﭼﯿﻮﻧﭩﯿﺎﮞ ﺧﺘﻢ ﮨﻮ جائیں ﮔﯽ ﻣﮕﺮ ﺳﻠﻄﺎﻥ ﮐﯽ ہمیشہ سے ﻋﺎﺩﺕ ﺗﮭﯽ ﮐﮧ ﮐﻮﺋﯽ ﺑﮭﯽ ﮐﺎﻡ ﮐﺮﻧﮯ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﺍﺱ ﮐﮯﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﺷﺮﻋﯽ ﺣﮑﻢ ﻣﻌﻠﻮﻡ ﮐﺮﺗﮯ ﺗﮭﮯ اور پھر اگلا قدم اٹھاتے ﺍﺱ ﻟﯿﮯ سلطان ﺧﻮﺩ ﭼﻞ ﮐﺮ ﺭﯾﺎﺳﺘﯽ ﻣﻔﺘﯽ کے پاس گئے ﺟﻦ ﮐﻮ ﺷﯿﺦ ﺍﻻﺳﻼﻡ ﮐﮩﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﺗﮭﺎ ان کے ﮔﮭﺮ ﮔﺌﮯ ﻣﮕﺮ ﺷﯿﺦ صاحب ﮔﮭﺮ ﭘﺮ موجود ﻧﮩﯿﮟ ﺗﮭﮯ ﺍﺱ ﻟﯿﮯ سلطان نے ﺍﯾﮏ ﭘﯿﻐﺎﻡ ﺷﻌﺮ ﻣﯿﮟ ﻟﮑﮫ ﮐﺮ ﺍﻥ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺭﮐﮭﺎ ﺟﻮ ﯾﮧ ﺗﮭﺎ
ایک مرتبہﺳﻠﻄﺎﻥ ﺁﺳﭩﺮﯾﺎ ﮐﮯ ﺩﺍﺭ ﺍﻟﺤﮑﻮﻣﺖ ﻭﯾﺎﻧﺎ ﮐﻮ ﻓﺘﺢ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﯽ ﻧﯿﺖ ﺳﮯ ﺟﮩﺎﺩﯼ ﺳﻔﺮ ﭘﺮ ﻧﮑﻠﮯ اور ﺭﺍﺳﺘﮯ ﻣﯿﮟ سلطان اللہ تعالیٰ کو پیارے ہو گئے سلطان کا ﺍﻧﺘﻘﺎﻝ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ ﺗﻮ ﺁﭖ کے ﺟﺴﺪ ﺧﺎﮐﯽ کو ﻭﺍﭘﺲ ﺍﺳﺘﻨﺒﻮﻝ ﻻیا گیا سلطان کے اپنے شہر اور پھر جب سلطان کو دفنانے کا وقت آیا تو ﺁﭖ ﮐﯽ ﺗﺠﮩﯿﺰ ﻭ ﺗﮑﻔﯿﻦ ﮐﮯ ﺩﻭﺭﺍﻥ ﺁﭖ ﮐﺎ ﻭﺻﯿﺖ ﻧﺎﻣﮧ ﻣﻼ ﺟﺲ ﻣﯿﮟ ﻟﮑﮭﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ میں جب مرجائوں اور مجھے دفنانے کے کے وقت میرا یہ ﺻﻨﺪﻭﻕ ﺑﮭﯽ ﻣﯿﺮﮮ ﺳﺎﺗﮫ ﺩﻓﻦ ﮐﺮدینا ﻋﻠﻤﺎﺀ یہ بات سن کر ﺣﯿﺮﺍﻥ ﮨﻮ ﮔﺌﮯ ﺍﻭﺭ ﯾﮧ ﺳﻮﭼﻨﮯ ﻟﮕﮯ ﮐﮧ اخر اس صندوق میں ایسا کیا ہے یہ صندوق ﮨﯿﺮﮮ ﺟﻮﺍﮨﺮﺍﺕ ﺳﮯ ﺑﮭﺮ ﺍ ﮨﻮﺍ ہو ﮔﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﺗﻨﯽ ﻗﯿﻤﺘﯽ ﭼﯿﺰﻭﮞ ﮐﻮ ﻣﭩﯽ ﻣﯿﮟ ﺩﻓﻨﺎﯾﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﺟﺎ ﺳﮑﺘﺎ تو پھر ﺍﺱ ﻟﯿﮯ ﺻﻨﺪﻭﻕ ﮐﮭﻮﻟﻨﮯ ﮐﺎ ﻓﯿﺼﻠﮧ ﮨﻮﺍ، ﺻﻨﺪﻭﻕ ﮐﮭﻮﻝ ﺩﯾﺎ ﮔﯿﺎ جب صندوق کھل گیا ﺗﻮ ﯾﮧ ﺩﯾﮑﮫ ﮐﺮ ﻟﻮﮒ حیران ﮨﻮ ﮔﺌﮯ ﮐﮧ ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﻭﮦ ﺗﻤﺎﻡ ﻓﺘﻮﮮ ﺗﮭﮯ ﺟﻮ کوئی کام کرنے سے پہلے سلطان نے ﻋﻠﻤﺎﺀ ﺳﮯ لیئے اور فتوے ﻟﯿﻨﮯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺳﻠﻄﺎﻥ ﻧﮯﺍﻗﺪﺍﻣﺎﺕ ﮐﯿﮯ ﺗﮭﮯ ﺍﻭﺭ ﺳﺎﺗﮫ ﺩﻓﻨﺎﻧﮯ ﮐﺎ ﻣﻘﺼﺪ ﯾﮧ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﻮ ﺛﺒﻮﺕ ﭘﯿﺶ ﮐﺮﻭﮞ گا ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﮐﻮﺋﯽ ﺑﮭﯽ ایسا کام کوئی بھی ﺣﮑﻮﻣﺘﯽ ﻓﯿﺼﻠﮧ ﺍﺳﻼﻡ ﮐﮯ ﺧﻼﻑ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﯿﺎ ﺑﻠﮑﮧ ﻋﻠﻤﺎﺀ ﺳﮯ ﺑﺎﻗﺎﻋﺪﮦ ﻓﺘﻮﯼ ﻟﮯ ﮐﺮ ﮐﯿﺎ ﯾﮧ ﺩﯾﮑﮫ ﮐﺮ( ﺷﯿﺦ ﺍﻻﺳﻼﻡ ﺍﺑﻮ ﺳﻌﻮﺩ) ﺟﻮ ﮐﮧ اس وقت کے ﺭﯾﺎﺳﺘﯽ ﻣﻔﺘﯽ ﺗﮭﮯ ﺭﻭﻧﮯ ﻟﮕﮯ ﺍﻭﺭ ﮐﮩﺎﺳﻠﻄﺎﻥ ﺗﻢ ﻧﮯ ﺗﻮ ﺍﭘﻨﮯ ﺁﭖ ﮐﻮ ﺑﭽﺎﻟﯿﺎ ﮨﻤﯿﮟ ﮐﻮﻥ ﺑﭽﺎﺋﮯ ﮔﺎ