میرے اسٹیم کے تمام دوستوں کو میری طرف سے السلام علیکم کیسے ہیں آپ سب دوست امید کرتا ہوں خیر خیریت سے ہونگے اور بہت اچھے ہونگے میں بھی اللہ تعالیٰ کے کرم سے ٹھیک ٹھاک اللہ تعالیٰ تمام مسلمان بھائیوں بہنوں کو اپنے حفظ و امان میں رکھے آمین ثم آمین
میرے اپنے گائوں چک دوسیری کے بارے میں کچھ معلومات
دوستو آج ہم بات کریں گے میرے اپنے گائوں چک دوسیری کی تاریخ کے بارے میں دوستو آج سے تقریباً 50 سال پہلے یہ گاؤں آیک خوشحال قصبہ ماناں جاتا تھا یہاں پر تقریباً دو اڑھائی سو گھر آباد تھا اور سب لوگ ایک دوسرے کے ساتھ مل جل کر اور پیار محبت کے ساتھ رہتے تھے ان لوگوں کا ذریعہ معاش اس وقت جانور پالنا تھا زیادہ تر لوگ جانور پالتے تھے اور یہاں چھوٹے سے گاؤں میں تقریباً ہر چیز مل جاتی تھی کسی کو بھی سامان لینے کے لیے شہر نہیں جانا پڑتا تھا یہاں پر مختلف لوگوں نے دوکانیں بنائی ہوئی تھیں جن کے پاس سے تقریباً ہر چیز مل جاتی تھی اور یہاں پر آٹا چکی کی سہولت موجود تھی اور اس وقت یہاں پر حکیم بھی ہوا کرتے تھے جو کسی بھی وقت ایک آواز پر دوڑئے آتے اور جو بھی کوئی مریض ہوتا اس کی دیکھ بھال کرتے اور ساتھ ساتھ یہاں کے لوگ اس وقت بیل کے پیچھے ہل چلا کہ اپنے کھانے پینے کے لئے فصلیں اگاتے تھے یہاں پر ایک سکول بھی تھا اس وقت سکول کی عمارت تو نہیں تھی مگر اساتذہ بچوں کو پڑھانے کے لیے آیا کرتے تھے یہاں کے لوگ بہت خوشی سے زندگی بسر کر رہے تھے میرے باپ دادا کی بھی عمریں وہیں پر گزری گئی ام اور پھر اس گاؤں پر ایک دن قیامت گزری 1973 میں یہاں ایک بہت بڑا سیلاب آیا جس ہر چیز کو تہس نہس کر دیا اور اس گاؤں کے ساتھ ساتھ بہت سے اور قصبے بھی اجاڑ دیئے لوگوں کے جانور سامان گھر سب کچھ یہ سیلاب بہا کر لے گیا اور وہ دن میرے گائوں کی بربادی کا دن تھا تب وہاں سے بہت سارے لوگ اکتا گئے وہاں بہت سی ایسی قومیں تھیں جنہوں نے وہ گائوں چھوڑنے کا ارادہ کر لیا اور آخر کار سب وہ سیلاب کی وجہ سے اپنے باپ دادا کے گائوں کو چھوڑ کر چلے گئے آج میرے گاؤں میں تقریباً 20 کے قریب گھر ہیں اور یہ سب آللہ تعالیٰ کے کرم سے خوشحال ہیں لیکن اب بھی سیلاب کا خطرہ ٹلا نہیں کیونکہ دریائے سندھ جیسا خوفناک دریا میرے گائوں سے تقریباً 2 اڑھائی کلو میٹر کے فاصلے پر بہتا ہے اور میرا گاوں دریائے سندھ کی نسبت نچلے حصے پر ہے اسلئے جب بھی دریائے سندھ کا پانی باہر نکلتا ہے سیدھا میرے گاؤں کی طرف آتا ہے اؤر یہاں کی فصلیں تباہ برباد کر دیتا ہے اب میرے گاؤں میں صرف دو فصلیں اگائی جاتی ہیں سردیوں میں گندم اور گرمیوں کچھ کچھ حصوں پر کماد سردیوں میں سیلاب کا خطرہ نہیں ہوتا اسلئے ہم گندم کی فصل شوق سے کاشت کرتے ہیں اور گرمیوں میں سیلاب کوئی فصل نہیں چھوڑتا اسلئے لوگ کمار کی فصل کاشت کرتے ہیں کماد پانی کو برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اگر یہ پانی میں بلکل ڈوب بھی جائے تو اسے نقصان نہیں پہنچتا یہ برداشت کر لیتا ہے اور باقی فصلیں ہم سیلاب کی وجہ سے کاشت نہیں کرتے
اپنے گائوں میں لی گئی چند تصویریں
Friends, today we will talk about the history of my own village, Chak Dosiri. Friends, about 50 years ago, this village was considered to be a prosperous town. And they lived with love. Their livelihood at that time was to raise animals. Most people raised animals and here in a small village almost everything was available. No one had to go to the city to buy goods. People had set up shops from which they could get almost everything and there was a flour mill facility here and at that time there were also sages who would run at any time with one voice and whoever was sick. He used to take care of it and at the same time the people here plowed behind the oxen to grow crops for their food and drink. There was also a school here. At that time there was no school building but the teachers used to come to teach the children. The people here were living a very happy life. My forefathers also spent their lives there. Doomsday is apparently the catalyst for a united Khundia and their subsequent emergence as a galactic power. Was the day of the destruction of the people then many people got tired of it I have about 20 houses and all of them are happy by the grace of Allah but still the danger of flood has not been averted because a terrible river like river Indus flows at a distance of about 2 and a half kilometers from my village and my village of river Indus The ratio is at the lower part so whenever the water of the river Indus comes out it comes straight towards my village and destroys the crops here. Now only two crops are grown in my village. Wheat in winter and summer in some parts. There is no risk of flood in winter so we cultivate wheat with enthusiasm and flood in summer is not a crop. This is why people cultivate Kumar's crop. Kamad has the ability to withstand water. Even if it is completely submerged in water, it is not damaged. It tolerates it and we do not cultivate other crops due to floods
Special Thanks
@yousafharoonkhan
@rashid001 @jlufer and @janemorane
@r2cornell
Bhot achi dairy likhi hy aur photography bhi bhot achi hy
Downvoting a post can decrease pending rewards and make it less visible. Common reasons:
Submit
Shukria
Downvoting a post can decrease pending rewards and make it less visible. Common reasons:
Submit