عدم برداشت
ہم آپ کی توجہ ایک ایسے مرض کی طرف دلانا چاہتے ہیں جو دن با دن بڑھتا جا رہا ہے ۔ یہ مرض لاعلاج ہو چکا ہے اور ہمارے معاشرے کا ناسور بن کر اپنی جڑیں مضبوط کر چکا ہے ۔ اس مرض میں تمام شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگ شامل ہیں ۔ امیر ہے یا غریب ڈاکٹر ہے یا وکیل راہ چلتا ہے یا سوار مالک ہے یا غلام بچہ ہے یا جوان ، دنیا دار ہے یا دین دار، عالم ہے یا جاہل استاد ہے یا شاگرد باپ ہے یا اولاد غرضیکہ تمام لوگ اس مرض میں مبتلا نظر آتے ہیں ۔ یہ مرض ہے ۔ عدم برداشت ‘‘ اس مرض کی وجہ سے دوران سفر کوئی راستہ دینے کو تیار نہیں ہوتا ۔ طالب علم کی معمولی سی غلطی وہم ورک نہ کرنے پر یونیفارم نہ پہننے پر مار مار کر زخمی کر دینا بلکہ معصوم بچوں کی ہڈیاں تک توڑ دینا ، کھیل کود کے میدان میں بچوں کی معمولی سی باتوں پر تلخیاں لڑائی جھگڑے اور قتل و غارت تک پہنچ جانا ۔ ماں باپ کا معمولی سی غلطی پر بچوں کو مارنا پیٹنا اسمبلیوں میں بیٹھے صاحبان اقتدار اور اپوزیشن والے لوگ ایک دوسرے پر اس طرح کیچڑ اچھال رہے ہوتے ہیں جیسے ان میں انسانیت نام کی کوئی چیز ہے ہی نہیں۔ ٹیلی ویژن پر ٹاک شو میں بلائے مہمان جس طرح دست بہ گریبان ہوتے ہیں یہ عدم برداشت ، عدم رواداری بیماری کی علامت ہیں ۔ گھر میں معمولی باتوں پر لڑائی جھگڑا ہونا۔ بچوں کی پرواہ کئے بغیر بات طلاق تک پہنچ جانا ، ایک ہنستا بستا گھر چند لمحوں میں بکھر جانا ۔ یہ سب اجتماعی یا انفرادی عدم برداشت کی وجہ ہے ۔ کیا اس کے ذمہ دار والدین ، اساتذہ ، ادیب ، دانشور اور علماء مشائخ اور جو بھی بات کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔ عدم برداشت کے ناسور نے بھائی کو بھائی کا دشمن بنا دیا۔ محبتوں کو نفرتوں میں بدل دیا ہے۔ عدم برداشت کے بڑھتے ہوئے مسائل کی بہت ساری وجوہات ہیں ۔ ہر انسان کی برداشت کی ایک حد ہوتی ہے۔ جب اس حد کو کراس کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے تو اس کے نتائج انتہائی مضحکہ خیز ہوتے ہیں ۔عدم برداشت اور عدم رواداری جیسی موذی مرض کا علاج صبر و تحمل کا دامن نہ چھوڑیں۔ انسانیت کے ناطے کسی کی عزت نفس مجروح نہ کریں ۔ کسی کی ذاتیات کو ٹارگٹ نہ کریں۔ بچوں کی اسلام کے مطابق تربیت ، اسلام نے غصہ کو حرام قرار دیا ہے۔ غصے کی حالت میں انسان کی حالت غیر ہو جاتی ہے ۔ اور عدم برداشت کا شکار ہو جاتا ہے جس کے نتائج انتہائی خطرناک ہوتے ہیں
عدم برداشت معاشرے میں بگاڑ کا سبب بنتی ہے۔
عدم براشت کے حامل افراد ذہنی دباؤ کا شکار ہوجاتے ہیں جس سے ان کی صحت متاثر ہوتی ہے اور اس کا اثر معاشرے پر پڑتا ہے ۔ ماہر نفسیات کا کہنا ہے کہ عدم برداشت سے ہمارے جسم میں منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں جن سے مختلف بیماریاں جنم لیتی ہیں
عدم براشت کے حامل افراد ذہنی دباؤ کا شکار ہوجاتے ہیں جس سے ان کی صحت متاثر ہوتی ہے اور اس کا اثر معاشرے پر پڑتا ہے ۔ ماہر نفسیات کا کہنا ہے کہ عدم برداشت سے ہمارے جسم میں منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں جن سے مختلف بیماریاں جنم لیتی ہیں
ہمارے ملک میں عدم برداشت کیوں بڑھ رہا ہے؟
عدم برداشت دن بدن بڑھتی جارہی ہے ۔ ایک انسان دوسرے انسان کی زبان سے کوئی اختلافی جملہ سننے تک کو تیار نہیں ہے ۔ ہم خود فریبی اور خود ستائشی کی تمام حدوں کو پار کر چکے ہیں ۔ کوئی انسان اگر ہم سے اختلاف کی جرآت کر بیٹھتا ہے تو ہم اس کو برداشت کرنا تو دور، مرنے مارنے پر اتر آتے ہیں ۔ ہمیں صرف اپنا قبلہ درست لگتا ہے، باقی ساری دنیا ہمارے نزدیک جاہل ہے ۔ یہ عدم برداشت آج ہمیں اس نہج پہ لے آئی ہے کہ چھوٹے سے چھوٹے اختلافات پر خون بہنے لگا ہے
آپ نے عدم برداشت پر بہت اچھا آرٹیکل لکھا ہے
Downvoting a post can decrease pending rewards and make it less visible. Common reasons:
Submit
ماشاءاللہ آپ نے بہت اچھی تحریر لکھی ہے جو کہ مجھے بہت پسند آئی ہے
Downvoting a post can decrease pending rewards and make it less visible. Common reasons:
Submit
A very important subject of your article.i liked your article.
Downvoting a post can decrease pending rewards and make it less visible. Common reasons:
Submit
ماشاءاللہ کمال کا آرٹیکل لکھا ہے عدم برداشت کے بارے میں
Downvoting a post can decrease pending rewards and make it less visible. Common reasons:
Submit
بہت اچھا آرٹیکل تحریر کیا ھے
Downvoting a post can decrease pending rewards and make it less visible. Common reasons:
Submit
nice
Downvoting a post can decrease pending rewards and make it less visible. Common reasons:
Submit
Acha article likha h..upvoted 🌟
Downvoting a post can decrease pending rewards and make it less visible. Common reasons:
Submit
Very nice article and excellent photography, good luck dear
Downvoting a post can decrease pending rewards and make it less visible. Common reasons:
Submit