آرٹیکل

in hive-104522 •  2 years ago 

سب تعریف اﷲ رب العزت کیلئے ہے جو بے حد مہربان نہایت رحم والا ہے۔ رب العالمین اور قیامت کے دن کا مالک ہے وہی یکتا اور بے مثل ہے۔ سب سے بے نیاز اور سب اسی کے محتاج ہیں۔ ساری کائنات میں اﷲ سبحانہ و تعالیٰ کی بادشاہت و حاکمیت ہے۔ وہی حاجت روا اور سب سے اعلیٰ ہے
اسلام علیکم ۔مجھے امید ہے میرے تمام سٹیمٹ کے بھائی اور بہنیں خیریت سے ہوں گے اور آپنی زندگی ہنسی خوشی گزار رہے ہوں گے ۔ میری دعا ہے کہ آپ سب لوگ ہمیشہ خوش رہیں اللہ پاک آپ کی پریشانیوں کو دور فرمائے اور بیماروں کو صحت کاملہ عطا فرمائے۔ اور تمام مشکلات آسان فرمائے۔

33.jpg

زندگی کا سفر جو گزر رہا ہے اور جو گزر گیا۔۔ کیا شرط ہے کہ اچھا ہی گزرتا؟ اچھا ہی گزرے گا؟ کیا ہے یہ اچھا ہونا اچھا گزرنا اور اچھا رہنا؟ جبکہ دوسری جانب برا وقت جیسے پردے کے پیچھے سے یہ سب دیکھ کر اپنے رد ہونے پر افسردہ ہے یا تو دھدکارے جانے پر غصیلا۔۔ وہ تو انسان کی کم عقلی پر رنجیدہ ہے کہ یہ تو جانتا ہی نہیں کہ میں ہی تو زندگی کو زندگی بناتا ہوں۔۔ میں ہی تو اسکی اصل حقیقت کو عیاں کرتا ہوں۔۔ صحیح اور غلط کی جھٹ پٹ پہچان کرواتا اور لمحوں میں صورتِ حال پلٹ دیتا ہوں اور انسان مجھی سے بھاگتا پھرتا ہے۔۔ یہ کابلِ غور بات تو ٹھری کہ غم و مصیبت میں ہی انسان کو نہ صرف اسکی حقیقت سے آشنائی ہوتی ہے بلکہ ان جھوٹے لوگوں کی پہچان بھی ہوتی ہے جو صرف اپنے مفاد کے لیے آپکے ہمراہ ہوتے ہیں۔ جیسے زندگی میں بس ایک شے درکار ہے تو وہ ہے خوشگواری، موسمِ بہار کی جھلملاتی ہوائیں جو کہ سراسر حماقت و بے وقوفی ہے۔۔ارے یہ زندگی تو ہماری کبھی تھی ہی نہیں۔۔ تو جو ہمارا ہے ہی نہیں تو اسمیں من مرضیاں کیسی؟
کہا جاتا ہے کہ ہم اپنی سکون پذیری کے لئے ازل سے دوسروں کی بے سکونی کا باعث بنتے آ رہے ہیں اور اس عملِ تکسیر پر کوئی شرمندگی بھی محسوس نہیں کرتے۔ جبکہ اس صورتِ حال کے برعکس ہم جیسے ہی کچھ نیک سیرت ازل سے ٹوٹے دلوں کو جوڑتے آ رہے ہیں اور اپنے عملِ صالح پر بلکل تکبر نہیں کرتے۔۔
کیا ایسا نہیں کہ ہمیشہ ہمارے کانوں نے یہی بات ہمیشہ سنی کہ زندگی فانی ہے، کبھی کسی بزرگ نے یہ کہا، کبھی کسی معتبر شخص نے تو کبھی کسی شاعر نے یا ادیب نے۔۔ تو اگر یہ سچ ہم سب کی عقل قبول کرتی ہے تو ہم کیوں زندگی کو مستقل رہائش گاہ سمجھتے ہیں؟ سن کر بھی ان سنا کر دینا اور سمجھ کر بھی نا سمجھی کا ناٹک۔۔ اور نا پائیدار رستوں کی نا حق خواہشمندی آخر کیوں؟
بات سے بات یہ کہ زندگی میں مگن رہنے کی یہ دل پسندی اور چاہت ہی ہر فرد کی اولین شرط ہے ۔۔ جبکہ مجھے لگتا ہے کہ ناخوشگواری بھی اللہ کی نعمتوں میں سے ایک ہے، ایسا تحفہ جسکو قبول کرنا دشوار اور ایسا بن بلایا مہمان کہ جس کی خاطر مدارت کرنا مشکل۔۔ لیکن اصل میں یہی مہمان تو نعمت ہے جو سفر کی اندونی گہرائیاوں کو آشنا کر دے۔۔ یہ بتلائے کہ تم میں ہم سب کوئی حق و حیثیت نہیں رکھتے زندگی پر سوائے اسکے جو اسکا واحد مالک ہے۔۔ غم و رنج کا یہ مہمان ہی تو کہتا ہے کہ میری نجات اور دوری کا واحد راستہ اسکی پناہ مانگنا ہے، پر اسکو مکمل سمجھنا بھی آسان نہیں ، یہ عطاِ ربِ کائنات ہے،
مصلحت کو پرکھنا ہی شرط ہونی چاہیے نہ کہ بہارِ آگین ، یہی سوچ ہمارے حال و مستقبل کی خوشحالی کا سبب بنتی ہے اور ہمارے منفی خیالات کو مات دیتی ہے اور ہمیں مکمل انسان بناتی ہے۔۔۔

34.jpg

Authors get paid when people like you upvote their post.
If you enjoyed what you read here, create your account today and start earning FREE STEEM!
Sort Order:  

image.png