بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
اسلام وعلیکم
صفر المظفر
اسلامی تقویم کا یہ دوسرا مہینہ ہے ۔ کہا جاتا ہے کہ اس کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ یہ مہینہ محرم الحرام کے بعد آتا ہے اور ماہ محرم الحرام میں عرب قبائل جنگ وقتال کو حرام جانتے تھے ۔ چنانچہ جیسے ہی محرم الحرام ختم ہوتا تو عرب قبائل جنگ و قتال کے لیے نکل پڑھتے اور گھروں کو خالی چھوڑ جاتے ۔اس لیے اس ماہ کو صفر یعنی خالی کا مہینہ کہتے ہیں ۔
ویسے پرانے لوگ آج بھی اس کو خالی کا مہینہ ہی کہتے ہیں ۔عام طور پر لوگوں کے ذہن میں اس ماہ کی نحوست چھائی ہوئی ہے ۔ اس ماہ میں لوگ کسی بھی کام کا آغاز نہیں کرتے اور نہ ہی شادی بیاہ کا اہتمام کرتے ہیں لیکن دین ان سب باتوں کی کوئی گنجائش نہیں یہ تو سب ہم پرستی کی باتیں ہیں
رسول کریم کا ارشاد ہے کہ جب تم صفر کی زحمتوں کو پاؤ تو اللّٰہ پاک سے پناہ مانگو اور عافیت و تندرستی چاہو اور جو کچھ ہو سگے صدقہ بھی دیا کرو اور پہلی شب کو چار رکعتیں بھی پڑھا کرو ۔ ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد پچاس مرتبہ سورہ اخلاص پڑھا کرو ۔
ایک روز صحابہ کرام نے عرض کی یا رسول اللّٰہ اس مہینے میں کتنی بلائیں نازل ہوتی ہیں ۔ آپ نے ارشاد فرمایا اٹھارہ ہزار بلائیں اترتی ہیں ۔ ان میں سے چھ ہزار ایسی ہیں کہ جن کا نام بھی ہے اور ان کی دوا بھی ہے اور چھ ہزار ایسی ہیں کہ ان کا نام تو ہے لیکن ان کی کوئی دوا نہیں ۔ اور چھ ہزار ایسی ہیں کہ نہ ان کا کوئی نام ہے اور نہ ان کی کوئی دوا ہے ۔ اللّٰہ ہی کو ان کا علم ہے ۔
اس پورے مہینے میں اپنے برتنوں کو ڈھک کر رکھا کریں کیونکہ اگر کوئی برتن ایسے ہی پڑھا ہوا ہو تو بلائیں جب گزرتی ہیں تو اس میں اتر جاتی ہیں اس لیے ہمیں احتیاط کی ضرورت ہے
Very well written by you, this is the first time I came across the information about the month that you described in your post.
Downvoting a post can decrease pending rewards and make it less visible. Common reasons:
Submit