بسم اللہ الرحمن الرحیم
کیا حال ہے سب کا امید ہے سب ٹھیک ٹھاک ہونگے
ایک باپ اپنے چھوٹے بچوں سے کہا کرتا تھا کہ جب تم بارہ سال کے ہو جاؤ گے تو میں تمہیں ایک خُفیہ بات زندگی کے بارے میں بتاؤں گا
اور پھر ایک دن اُس کا بڑا بیٹا بارہ سال کا ہو گیا۔
اُس نے ابا جی سے کہا آج میں بارہ سال کا ہو گیا ہوں مجھے وہ خُفیہ بات بتائیں
ابا جی بولے آج جو بات تمہیں بتانے جا رہا ہوں تُم اپنے کسی چھوٹے بھائی کو یہ بات نہیں بتاؤ گے
خفیہ بات یہ ہے کہ “گائے دودھ نہیں دیتی”
بیٹا بولا آپ کیا کہہ رہے ہیں گائے دودھ نہیں دیتی!
ابا جی بولے بیٹا گائے دودھ نہیں دیتی، دودھ کو گائے سے نکالنا پڑتا ہے۔ صبح سویرے اٹھنا پڑتا ہے، کھیتوں میں جا کر گائے کو باڑے لانا پڑتا ہے جو گوبر سے بھرا ہوتا ہے، گائے کی دُم باندھنی ہوتی ہے۔ گائے کے نیچے دودھ کی بالٹی رکھنی پڑتی ہے، پھر اسٹول پر بیٹھ کر دودھ دوہنا پڑتا ہے۔ گائے خود سے دودھ نہیں دیتی۔
ہماری نئی نسل سمھجتی ہے کی گائے دودھ دیتی ہے۔ یہ سوچ اتنی خود کار ہو گئی ہے ہر چیز بہت آسان لگتی ہے۔ ایسے کہ جو چاہو وہ فوراً مل جائے ۔ مگر زندگی صرف سوچنے اور فوراً حاصل کرنے کا نام نہیں ہے۔ دراصل خوشیاں مستقل کوششوں کا نتیجہ ہوتی ہیں۔ اگر کوشش نہ کی جائے تو وہ ذہنی دباو یا فرسٹریشن میں اضافہ کرتی ہے۔
یاد رکھیں اور اپنے بچوؔں کو بتائیں کہ
گائے دودھ نہیں دیتی؛ آپ کو دودھ دوہنا پڑتا ہے
یہ تھی میری آج کی کہانی امید ہے آپ کو پسند آئی ہوگی ۔مزید اچھی اچھی کہانی اور باتوں کے ساتھ انشاءاللہ میں پھر حاضر ہونگے
اپنا اور اپنے پیاروں کا بہت زیادہ خیال رکھیے
Kind regards:
@irsaumar
Special thanks
@yousafharoonkhan
@janemorane