بسم اللہ الرحمن الرحیم
شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
السلام علیکم کیا حال ہے سب کا ؟
کیسی زندگی گزر رہی ہے ؟
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ کسی گاؤں میں ایک نوجوان رہا کرتا تھا وہ ان پڑھ تھا اور شکل و صورت بھی زیادہ خوبصورت نہیں تھی وہ اپنی کزن کو پسند کرتا تھا اور اس نے اپنے ماں باپ کو اس کے گھر رشتہ لینے کے لیے بھیجا ۔
ماں باپ جب رشتہ لے کر لڑکی والوں کے گھر پہنچے تو لڑکی والوں نے اپنی لڑکی سے اس کی رضامندی پوچھی تو لڑکی نے پہلے تو کوئی اعتراض ظاہر نہ کیا چنانچہ شادی کا دن طے کر دیا گیا
ان کی شادی ہوگئی اور لڑکی کو ایک دو دن میں ہی لڑکے کی شکل و صورت پر اعتراض ہونے لگا کہ اس نے سوچا کہ یہ بہت ہی جاھل ہے اور اس کے دل میں اس کے لئے نفرت پیدا ہوگئی ۔شادی کے دو تین دن بعد جب وہ اپنے ماموں کے گھر رہنے دے دل میں ٹھان لی کہ وہ کبھی اس گھر میں واپس نہیں جائے گی
کچھ دن بعد جب اس کا شوہر اسے لینے کے لئے آیا تو اسے کوئی بہانہ نہ سوچا تو جانے سے انکار کیسے کرے اور وہ بے دلی اس کے ساتھ چلی گئی ۔
راستے میں جب وہ ایک گاؤں سے گزر رہے تھے تو لڑکی نے اپنے شوہر سے کہا کہ مجھے پیاس لگی ہے جب اس کا شوہر کو میں جھک کر اس پر شیطان حاوی ہوگیا ۔اس نے اپنے شوہر کو کنویں میں دھکا دے دیا اور سوچا کہ یہ مر گیا ہوگا واپس اپنے گھر کی طرف بھاگی ۔
گھر آکر و زار و قطار رونے لگی اور کہنے لگی کہ میرا شوہر بہت ہی لاپرواہ انسان ہے مجھے کئی گھنٹوں تک اکیلا چھوڑ کر پتہ نہیں کہاں چلا گیا میں انتظار کرتی رہی اور اب مجھے اپنی جان اور عزت کا خطرہ تھا اس لئے میں گھر واپس لوٹ آئی ہوں ۔
گھر والوں کو بھی یہ بات سن کر جوہر پر بہت غصہ آیا ۔ادھر شوہر کو جو لڑکی نے دکھا دے دیا تو اس نے ہاتھ پاؤں مارنا شروع کر دیے اور اس کا ہاتھ اس پر آگیا جس سے پانی کا برتن کھینچتے ہیں ۔اور اس رسی کے ذریعے کسی طرح وہ اپنی جان بچانے کو میں سے نکلنے میں کامیاب ہوگیا ۔
اس کا دل بہت دکھی تھا کہ اس کی بیوی نہ ہو ایسا کیوں کر کیا لیکن پھر بھی اس نے اپنا دل بڑا کیا اور اپنی بیوی کو لینے واپس چلا گیا ۔جب لڑکی کے گھر پہنچا تو لڑکی کے گھر والوں سے بہت باتیں سنائی اور وہ ساری باتیں خاموشی سے سنتا رہا
اس نے کہا کہ میں بہت شرمندہ ہوں آئندہ آپ کو شکایت کا موقع نہیں دوں گا میں معافی چاہتا ہوں لڑکی کے گھر والوں نے جب دیکھا کہ یہ شرمندگی کا اظہار کر رہا ہے اور معافی بھی مانگ رہا ہے تو نے اپنی بیٹی کو اس کے ساتھ جانے پر راضی کر لیا ۔لڑکی بے جانے پر راضی ہو گئی اور راستے میں پشیمان ہوتی رہی اور سوچتی رہی کہ اگر یہ چاہتا تو میرے گھر والوں کے سامنے میرا بھانڈہ پھوڑ سکتا تھا لیکن اس نے میری عزت کا خیال رکھا اور ہمیشہ میں اس کو جائز سمجھتی تھی لیکن یہ دل سے جاھل نہیں ہے ۔
اس واقعے کے بعد اس کے دل میں اپنے شوہر کے لیے سچی اور حقیقی محبت پیدا ہوگی اور وہ ساری زندگی ساری میں گزار گی ۔
پیارے دوستو ہمیں بھی چاہیے کہ ہم کسی کی ظاہری حلیے اور ظاہری رہن سہن سے اس کی اندرونی حالت کا اندازہ نہ لگائیں ۔اصل بات تو دل کی ہوتی ہے ۔
ہمیں چاہیے کہ ہم کسی انسان کو اس کے عہدے دولت کی شکل و صورت سے نہ دیکھے بلکہ اس کے دل سے دیکھیں کہ اس کا دل کیسا ہے ۔
اللہ پاک ہم سب کا حامی و ناصر ہو امید ہے آپ کو آج کی کہانی پسند آئی ہوگی میں ایک نئی کہانی کے ساتھ انشاءاللہ پھر آؤں گی
Kind regards:
@irsaumar
Special thanks
@yousafharoonkhan
@janemorane