Steps should be taken to raise the living standards of the people..

in hive-104522 •  4 years ago 

20210706_060149.jpg

اسلام علیکم دوستوں امید کرتا ہوں آپ سب اللہ کے فضل و کرم سے ٹھیک ہوں گے۔ دوستوں میں صبح اپنے روزمرہ معمول کے مطابق اٹھا۔ نماز فجر ادا کرنے کے بعد تھوڑی چہل قدمی کی۔ اس کے ناشتہ اور باقی معمولات زندگی ادا کیے۔ دوستوں آج میں ملکی حالات کے بارے میں بات کروں گا۔
ہمارے ملک کی سیاسی، اقتصادی اور سماجی حالات ایسے مقام تک آن پہنچے ہیں کہ ہر شعبہ زندگی میں تنزلی صاف نظر آرہی ہے۔ سیاسی حالات اور بے یقینی کا عنصر اقتصادی ترقی کو متاثر کر رہا ہے اور دوسری طرف coid 19 کی لہر میں شدت بہت سے اقتصادی مسائل کو جنم دےرہی ہے۔
ہر ملک کی کوشش ہوتی ہے کہ نچلے اور پسے ہوئے طبقے کے لئے کوئی بہتر معاشی پالیسی لے کر آئے جس سے غربت کا خاتمہ ہو اور عام آدمی کی زندگی میں خوشحالی آئے اور ان کا معیار زندگی بلند ہو۔ اسی طرح حکومت سے ہٹ کر کئی فلاحی تنظیمیں بھی غریبوں کی زندگی میں خوشحالی لانی کے لیے کام کر رہی ہیں۔ اخوت پروگرام بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے اس سے کافی خاندان مستفید ہو رہے ہیں۔ اس کے برعکس حکومت کا احساس پروگرام ہو یا بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام ان جیسے نمائشی پروگرام ووٹ بینک میں تو شاید مددگار ہو لیکن اس سے غربت میں کمی نہیں آتی بلکہ فقیروں کی تعداد میں اضافہ کا موجب بن رہی ہیں۔ وہ رقم انفرادی طور پر اتنی کم ہوتی ہے کہ اس سے کچھ بھی ریلیف ممکن نہیں۔ لیکن بجٹ میں اس کے لیے خطیر رقم رکھی جاتی ہے۔ ہماری حکومت کو اس پر نظر ثانی کی ضرورت ہے اتنی بڑی رقم کو بامقصد اور بامعنی اور حقیقت پسندی کے تحت غریب لوگوں کی زندگی میں حقیقی تبدیلی کی وجہ بناناچاہیے۔

20210706_060145.jpg

حکومت کو چاہیے کہ معاشی ماہرین کی زیر نگرانی ایسے
سو سمال انڈسٹریز یا بزنسز کی نشاندہی کی جائے جو ہر علاقے کے لوگوں کے ان کے رہن سہن، تجربے اور ان کی دلچسپی کو مدنظر رکھ کر بنائی جائے۔ ہر کاروبار کے لیے مخصوص رقم مختص کی جائے۔ حکومت کے پاس ضرورت مندوں کا ریکارڈ موجود ہے ان میں سے ہر ماہ کم از کم سو خاندان پر برابر تقسیم کر دیے جائیں۔ یہ امدادی رقم قرض حسنہ کی شکل میں ہو کاروبار کی کامیابی کی صورت میں واپس ملکی خزانے میں اقساط کی شکل میں واپس کر دیا تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس سے مستفید ہوں۔ ایک بزنس کے ساتھ کم از کم دس افراد کو روزگار مل جائے تو اس سے بے روزگاری میں بھی کمی واقع آئے گی اور ملک کا معیشت کا پہیہ چلے گا۔ دو ہزار سے قوم پستی کی طرف چلی جاتی ہے۔ ان کو مچھلی پکڑنے کے طریقے سے کھائیں اور اوزار دیں۔ یہ قوم بہت جلد اپنے پیروں پر کھڑی ہو جائے گی۔

20210712_220908.jpg

کچھ لوگ اپنی سیونگ کو کو پرائز بانڈ کی شکل میں رکھتے ہیں ان میں بیوہ، یتیم، پینشنر اور معذور لوگ بھی شامل ہیں۔ حکومت کی موجودہ پالیسی کے تحت کو کچھ پرائز بانڈ بند کر دیے گئے ہیں۔ بہت ضروری ہو گیا ہے کہ اس کے متبادل کوئی نئی سکیم لانچ کی جائے۔ ہمارا ملک کے اسلامی ملک ہے اس لیے اسلامی سکالرز کے مشورے سے اس کو شروع کیا جا سکتا ہے۔ میری نظر میں اس کو ایک قرض حسنہ کے طور پر چلایا جا سکتا ہے اور صرف ایک اچھی ایپ سے کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔ اس کو استمعال کرنے والوں کو ایف بی آر میں رجسٹر کیا جائے اور ٹیکس نیٹ میں لایا جائے۔
امید ہے آپ کو آج کی پوسٹ پسند آ ئی ہو گی۔ اللہ پاک آپ کا حامی و ناصر ہو۔
شکریہ

Authors get paid when people like you upvote their post.
If you enjoyed what you read here, create your account today and start earning FREE STEEM!
Sort Order:  

Walekum salam
Dear brother your posting is so informative good work steemit platform

Thank you so much for your kind words.

بھاٸی آپ نے بہت اچھی اور معلوماتی باتیں بتائی ھیں بہت اچھی تصاویر بنائی ھیں

You always do great photography and make great diary reports

Thank you so much brother