میرے تمام دوستوں کو میری طرف سے السلام علیکم کیسے ہیں سب دوست امید کرتا ہوں خیر خیریت سے ہونگے اور بہت اچھے ہونگے میں بھی اللہ تعالیٰ کے کرم سے ٹھیک ٹھاک ہونگے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حضرت عثمان غنی کی سخاوت
ایک بار ایک حاجت مند حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے دروازے پر شام کے وقت آیا‘ ابھی اس نے دستک نہ دی تھی کہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی آواز اس کے کانوں میں پڑی اس وقت حضرت عثمان غنی اپنی اہلیہ سے شکایت کررہے تھے کہ چراغ کی بتی موٹی ہے جو تیل زیادہ استعمال کرنے کا سبب بن رہی ہے۔
حاجت مند نے جیسے یہ سب سنا تو وہ سوچتا ہی رہ گیا کہ وہ ایسے شخص سے حاجت براری کی کیا توقع کرے جو چراغ میں تھوڑا سا تیل زیادہ استعمال ہونے پر اپنی بیوی کو سرزنش کررہا ہے پھر اس نے ارادہ کیا کہ حاجت بیان کر دیکھتا ہوں شاید میری کچھ امداد کرہی دیں
پھر اس شخص نے دروازے پر دستک دی دستک سن کر حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ باہر آئے‘ حاجت مند نے اپنی حاجت بیان کی اور لہجے میں زیادہ زور دیتے ہوئے کہا کہ حضرت میری ضرورت کچھ زیادہ ہی ہے حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے اس شخص کا ہاتھ پکڑا اور اسے بستی سے باہر لے گئے۔جہاں آپ کا سامانِ تجارت بڑی تعداد میں رکھا ہوا تھا وہاں پہنچے کہ بعد حضرت عثمان غنی نے اس شخص کو فرمایا ’یہ سب تیری نذر ہے کیا اس سے تمہاری ضرورت پوری ہوجائے گی
وہ شخص حیران ہو کر دیکھتا رہ گیا چنانچہ اس نے عرض کیا حضرت یہ سب کچھ میری ضرورت سے زیادہ ہے امیر المومنین حضرت عثمان غنی نے فرمایا مجھے خوشی ہے کہ یہ تمہاری ضرورت سے کم نہیں اس شخص نے کہا اے حضرت ایک بات بتائیے جب میں آپ کے گھر پہنچا تو اس وقت آپ چراغ کی بتی قدرے موٹی ہو جانے پر آپ اپنی زوجہ محترمہ کو سرزنش کررہے تھے حالانکہ چراغ اس قدر روشنی رکھنے میں شاید صرف ایک درہم کا تیل بھی استعمال نہ ہوتا‘ وہ تو آپ کو گوارہ نہ ہوا اوریہاں ہزاروں کا سامان مجھے دے دیا
تب حضرت عثمان غنی نے فرمایا کہ۔ چراغ میں تیل کا زیادہ اسراف ہے اور زیادہ اسراف اللہ تعالیٰ کو پسند نہیں اور مجھے اللہ تعالٰیٰ کے حضور اپنے اعمال کی فکر رہتی ہے یہاں مجھے فکرِ اعمال لاحق ہے اس لیے میں نے سرزنش کی سامان تمہیں اللہ کی خوشنودی کے لیے صدقہ دیا ہے اس پر مجھے اللہ تعالیٰ سے اجر کی امید ہے اور وہاں پر حساب کتاب کا خوف ہے
Special Thanks
@yousafharoonkhan
@rashid001 @jlufer and @janemorane
@r2cornell