رومی شمس تبریزی کی شاگرد تھے جو ایک سوفی فلسفہ اور ادب کے مشہور فرشتہ تھے۔ وہ بہت مشہور مصنف، شاعر، اور صوفی مرشد تھے جنہوں نے پرانے دور کے مذہبی روایات کو ترک کرکے ایک نئی صوفی تصور پیش کیا۔ ان کی شاعری کے انداز میں محبت، خدا، انسانیت، انسانی وجود کی بہترین تعبیریں شامل ہیں۔
رومی کا جنم بلخ، افغانستان میں ہوا۔ ان کے والد کا نام بہاء الدین ولد تھا جو ایک مذہبی فقیہ تھے۔ جب رومی کی عمر کچھ زیادہ ہوئی تو انہوں نے شمس تبریزی سے ملاقات کی، جس نے ان کے عقیدے کو بدل دیا۔ رومی نے اپنی زندگی کے دوران کئی کتب لکھیں جن میں سے "دیوانِ شمس تبریزی" ان کی سب سے مقبول تھی۔
رومی ایک بہترین صوفی، شاعر اور مصنف تھے جنہوں نے اپنی زندگی میں صوفی فلسفہ کے اصولوں کو مختلف شعر، مضامین اور نظموں کے ذریعے بیان کیا۔ انہوں نے عدید کتب لکھیں جن میں شامل ہیں "مثنوی معنوی"، "دیوانِ شمس تبریزی"، "فیہ ما فیہ"، اور "مختصرِ مثنوی"۔
رومی کی شاعری اور فکر کا تاثر دنیا بھر کے شعرا، شاعری اور فکر کی اہمیت اس بات میں ہے کہ وہ مختلف دوروں میں علماء، فلاسفہ، صوفیوں، شاعر و ادیبوں کے بین الاقوامی تعلقات کو بہتر بنانے میں کامیاب رہے۔ رومی کی شاعری کے انداز میں اس مکتبِ صوفی کا نظریہ ہے کہ اللہ کی محبت ہر مذہب، فرقہ اور اقتدار سے بالاتر ہے۔
رومی کی شاعری اور فکر میں خدا کی محبت اور معشوق کے لئے شوق، محبت، عشق، ادب، فلسفہ، صبر، تسلیمِ قضا، انسانیت، اخلاص، توبہ، رضاکاری، اعتدال، برابری، سنبھال، وحدت، ذکر، صلوٰۃ، خموشی، سفر، ترکِ دنیا، انسجام، اتحاد، تعاون، تواضع، نیکی، معافی، نوید، بصیرت، خود شناسی، انسانیت اور حقیقتِ وجود کی بہترین تعبیریں ہیںرومی کی شاعری کے انداز میں شعراء، ادیبوں، فلاسفہ اور صوفیوں کو معنوی، تاریخی، سیاسی، اخلاقی، عرفانی اور تمدنی مسائل کی تفکری چالیں بہتر سمجھ آتی ہیں۔ ان کے شعر، مضامین اور نظموں میں بھی دنیا بھر کے لوگوں کو ایک نئی روح دی جاتی ہے۔
رومی کی شاعری اور فکر نے دنیا بھر کے لوگوں کو انسانیت،تواضع، اخلاقیت، محبت، مودت اور تعاون کے لئے دعوت دی ن