موت کا ذائقہ کا چکھنا ہے
کیا آپ نے یہ کبھی سوچا ہے کہ اللہ تعالی نے قرآن مجید میں یہ کیوں فرمایا ہے ہے؟
کہ ہر ذی روح کو موت کا ذائقہ چکھنا ہے۔یہ کیوں نہیں کہا کہ ہر ذی روح کو موت آنی ہے۔
آپ نے اس لفظ ذائقہ جس کو انگلش میں
tast
کہتے ہیں پر غور کیا ہے؟
سائنس کہتی ہے کہ ہر انسان کے چکھنے نے کی حس مختلف ہوتی ہے ۔اگر کسی کو کوئی چیز پسند ہی نہیں تو اس کو اس کا ذائقہ برا ہی لگے گا ۔چیز کا ذائقہ اس میں ڈالے گئے اجزا پر منحصر ہوتا ہے۔اس لیے ہر شخص کی موت کا ذائقہ اس کے اعمال کے مطابق ہوگا۔اس کا ذائقہ دوسروں کی موت سے مختلف ہوگا۔۔
یہ آپ کی موت ہے جس کا ذائقہ بھی آپ ہی کو چکھنا ہوگا۔
لہذا ابھی سے اپنے اعمال اور معاملات درست کر لیں تاکہ موت کا ذائقہ کڑوا نه لگے۔
موت کا ذائقہ ہر انسان نے چکھنا ہے ذائقہ ایک مستقل کیفیت کا نام ہوتا ہے۔اس کا وجود مستقل نہیں ہوتا جیسے ایک مشروب ہے اس کو پیا جائے تو اس کا ذائقہ کچھ دیر کے لئے رہتا ہے۔لیکن اس کے بعد مشروب کے ذائقے والی کیفیت ختم ہو جاتی ہے۔
فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے موت کو کثرت سے یاد کیا کرو۔
کبھی ہم نے سوچا ہے کہ موت پر انسان کے اعمال کا رجسٹر بند کر دیا جاتا ہے۔ اور موت پر توبہ کا دروازہ بھی بند کر دیا جاتا ہے۔ اور جزا اور سزا کا وقت شروع ہو جاتا ہے۔آنحضورصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالی بندے کی توبہ قبول کرتا ہے۔ یہاں تک کہ اس کا آخری وقت آ جاتا ہے۔
کیا کبھی ہم نے یہ بھی سوچا ہے کہ ہم ہر روز، ہر گھنٹے، ہر لمحے اپنی موت کے قریب ہوتے جا رہے ہیں۔ پھر جس نے دنیا میں اپنے معاملات کو درست کر لیا آپ نے اپنے آپ کو دوزخ سے بچا لیا اور اپنے آپ کو جنت میں داخل کر دیا صحیح معنوں میں وہ کامیاب ہو گیا۔ یہ دنیا کی زندگی دھوکے کے سوا کچھ نہیں ہے ۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنے ممالات کو درست کرنے کی توفیق دے (آمین)
جزاک اللّہ