شریک حیات کو بیمار نہ کریں
اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کی شریک حیات نفسیاتی بیمار نہ ہو اور بڑھاپے کی عمر تک پہنچنے کے باوجود صحت مند اور تندرست رہے۔
آپ کے بچے صحت مند، خوبصورت، ہونہار اور اعلی صلاحیتوں کے مالک ہوں اور اپنی طرف سے پوری کوشش کریں کہ آپ کی ذات سے آپ کی بیوی کو کوئی غم اور ذہنی صدمہ نہ پہنچے ۔اپنی شریک حیات کی تمام خواہشات بقدر استطاعت پوری کریں ۔جن میں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی کوئی نافرمانی نہ ہو۔
آپ اسے اتنا اعتماد حوصلہ اور اور پیار دیں کہ وہ اندر ہی اندر گھٹنے کی بجائے آپ سے اپنی تمام باتوں کو بلاتکلف شیئر کر سکے۔
اپنی شریک حیات پر مکمل اعتماد کریں ۔ یہی اعتماد آپ کے گھر کی فضاء کو جنت بنا دے گا۔انشاء اللہ تعالی پھر ان کی شریک حیات تمام اعصابی و نفسیاتی بیماریوں سے محفوظ رہے گی۔
یاد رکھیں شریک حیات کی خوشی میں آپ کی خوشی اور اس کی تندرستی میں آپ کی تندرستی ہے۔
ایک دفعہ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیویوں کے حقوق
کے متعلق پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
: جب تم کھاوٴ تو اس کو کھلاوٴ ، اور جب تم پہنو تو اس کو پہناوٴ ، نہ اس کے چہرے پر مارو اور نہ برا بھلا کہو اور نہ جدائی اختیار کرو ، اس کا موقع آبھی جائے یہ گھر میں ہی ہو
اللہ تعالیٰ ہم سب کو دینِ اسلام کی تعلیمات پر عمل کرنے کی ہمت دے
آمین) (جزاک اللّہ))