سونے اور جاگنے کے آداب
ہم اپنے اوقات میں سوتے بھی ہیں اور جاگتے بھی ہیں۔ لیکن اگر ہم یہ کام اللہ اور اس کے نبی کریم کی سنت کے مطابق کرلیں تو ہم اجر و ثواب کے مستحق ہوں گے اور سنت نبوی بھی پوری ہو جائے گی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نےبسم اللہ پڑھ کر بستر جھاڑنے کا حکم دیا ہے۔ زمین پر سونا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔دائیں کروٹ پر لیٹنا چاہیے اور دائیں ہاتھ کو رخسار کے نیچے رکھنا چاہیے ۔ الٹا نہیں سونا چاہیے ۔ عشاء کے بعد جلدی سونا چاہیے ہاں اگر کوئی دینی مشغلہ ہو تو کوئی مضائقہ نہیں۔ اسی طرح عشاء سے پہلے بھی نہیں سونا چاہیے۔ سونے کی دعا اگر آتی ہے تو پڑ ھ لیں۔ نہیں آتی تو آیت الکرسی اور چاروں قل پڑھ لینے چاہیے ۔یہ کم از کم دس آیات ضرور پڑھیں۔ جب نیند سے بیدار ہو تو اپنا ہاتھ کسی برتن میں ڈالنے سے پہلے دھو لینا چاہئے ۔ باوضو ہو کر سونے کی بڑی فضیلت ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان ہے "جو شخص باوضو ہو کر سوتا ہے اللہ رب العزت کی طرف سے ایک فرشتہ اس کے بستر میں رات گزارتا ہے۔ نگرانی بھی کرتا ہے ساری رات دعائیں بھی کرتا ہے۔ اے پالنے والے اس کی نگرانی تو ہوگئی یہ سویا ہوا ہے۔ باوضو ہو کر سویا رہا ہے اے اللہ میری دعا ہے اس کی بخشش فر ما دیں"۔ فرشتے بھی اس کی بخشش کی دعائیں کرتے ہیں ۔اسی لئے علماء نے لکھا ہے ہے جو آدمی سونے میں دائیں بازو اور ہاتھ رخسار کے نیچے رکھے یہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت ہے۔دائیں لیٹنا انبیاء کرام اور مرسلین کی سنت ہے ۔اگر بائیں لیٹے یہ۔ غافلین کا طریقہ ہے کہ آدمی کا دل اطمینان میں آگیا۔ اور وہ غفلت میں آجاتا ہے ۔اگر اپنی پشت کے بل لیٹے اور آسمانوں پر نظر ڈالے تو یہ متفکرین کی نیند ہے۔ جو بندہ چاہے مرد ہے یا عورت الٹے سوتے ہیں تو یہ فاسق لوگوں کی نیند ہے۔ سوتے وقت اللہ کا ذکر کیا کریں ۔تاکہ اللہ .تعالی ہماری بخشش فرمائے
اللہ تعالی ہم سب کو سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیت دے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق دے ۔(آمین) جزاک اللہ