( ایک آدمی کا روح قبض ہونے کے بعد کے سوال)
حضرت حذیفہ رضی اللّٰہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا: تم میں سے پہلے کسی امت میں ایک آدمی تھا۔
جب موت کا فرشتہ اس کی روح قبض کرنے آیا، اور روح قبض ہونے کے بعد وہ اس دنیا سے دوسرے عالم کی طرف منتقل ہو گیا، تو اس سے پوچھا گیا کہ تو نے دنیا میں کوئی نیک عمل کیا تھا؟
اس نے عرض کیا: میرے علم میں میرا کوئی ایسا عمل نہیں ہے۔
اس سے کہا گیا کہ اپنی زندگی پر نظر ڈال اور غور کر اس نے پھر عرض کیا:
میرے علم میں میرا کوئی ایسا عمل نہیں ہے سوائے اس کے کہ میں دنیا میں لوگوں کے ساتھ خرید و فروخت اور لین دین کا معاملہ کیا کرتا تھا۔
جس میں، میں دولت مند کو مہلت دیتا تھا اور تنگدستوں کو معاف کر دیتا تھا تو اللہ نے اس شخص کو جنت میں داخل فرما دیا۔
(بُخاری)
حضرت ابو قتادہ رضی اللّٰہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا:
جو شخص یہ چاہتا ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ اس کو قیامت کے دن کی تکلیفوں سے بچا لیں تو اس کو چاہئے کہ تنگدست کو جس پر اس کا قرض وغیرہ ہو مہلت دے دے، یا اپنا پورا مطالبہ یا اس کا کچھ حصہ معاف کردے۔
(مسلم)
جزاک اللّہ۔