(کیا قربانی معاشی تباہی کا ذریعہ ہے؟)
جس مقصد کے تحت اللّٰہ تعالیٰ نے یہ قربانی واجب فرمائی تھی، آج اسی کے بالکل برخلاف کہنے والے یہ کہہ رہے ہیں کہ صاحب! قربانی کیا ہے؟
یہ قربانی (معاذ اللہ) خواہ مخواہ رکھ دی گئی ہے، لاکھوں روپیہ خون کی شکل میں نالیوں میں بہہ جاتا ہے، اور معاشی اعتبار سے نقصان دہ ہے۔
کتنے جانور کم ہو جاتے ہیں، اور فلاں فلاں معاشی نقصان ہوتے ہیں وغیرہ، لہٰذا قربانی کرنے کے بجائے یہ کرنا چاہیے کہ وہ لوگ جو غریب ہیں جو بھوک سے بلبلا رہے ہیں تو قربانی کرکے گوشت تقسیم کرنے کے بجائے اگر وہ روپیہ اس غریب کو دے دیا جائے تو اس کی ضرورت پوری ہو جائے۔
یہ پروپیگنڈہ اتنی کثرت سے کیا جا رہا ہے کہ پہلے زمانے میں تو صرف ایک مخصوص حلقہ تھا، جو یہ باتیں کہتا تھا۔
لیکن اب یہ حالت ہوگئی ہے کہ شاید ہی کوئی دن خالی جاتا ہو، جس میں کم از کم دو چار افراد یہ بات نہ پوچھ لیتے ہوں کہ ہمارے عزیزوں میں بہت سے لوگ غریب ہیں۔
لہٰذا ہم لوگ قربانی نہ کریں اور وہ رقم اُن کو دے دیں تو اس میں کیا حرج ہے؟
انشاء اللہ! کل قربانی کی اصل روح کے بارے میں بات ہوگی۔
Source
جزاک اللّہ۔