(چار ماہ سے زیادہ سفر میں بیوی کی اجازت)
اس حدیث کے ماتحت فقہاء کرام نے یہاں تک لکھا ہے کہ مرد کے لئے چار ماہ سے زیادہ گھر سے باہر رہنا بیوی کی اجازت اور اس کی خوش دلی کے بغیر جائز نہیں۔
حضرت عمر رضی اللّٰہ عنہ نے اپنی تمام قلم رو میں یہ حکم جاری فرما دیا کہ جو مجاہدین گھر سے باہر رہتے ہیں، وہ چار مہینے سے زیادہ گھر سے باہر نہ رہیں۔
اور اسی وجہ سے فقہاء کرام نے لکھا ہے کہ اگر کوئی شخص کو چار چار ماہ سے زیادہ کا سفر درپیش ہو تو اس کے لئے بیوی سے اجازت لینی ضروری ہے۔
چاہے وہ سفر کتنا ہی بابرکت کیوں نہ ہو، یہاں تک کہ اگر حجّ کا سفر ہو تو اس میں بھی اگر وہ چار ماہ کے اندر واپس آسکتا ہے، تو پھر اجازت کی ضرورت نہیں۔
اگر نفلی طور پر وہاں زیادہ قیام کا ارادہ ہے تو پھر اجازت لینی ضروری ہے، یہی حکم تبلیغ ، دعوت، اور جہاد کے سفر کا ہے۔
لہٰذا جب ان مبارک سفروں میں بیوی کی اجازت ضروری ہے تو پھر جو لوگ ملازمت کے لئے پیسہ کمانے کے لئے لمبے سفر کرتے ہیں۔
ان میں بطریق اولیٰ بیوی کی اجازت ضروری ہے، اگر بیوی کی اجازت کے بغیر جائیں گے، تو یہ بیوی کی حق تلفی ہوگی اور شرعاً جائز ہوگا اور گناہ ہوگا۔
جزاک اللّہ۔