(بچوں کو بالکل ڈھیل بھی نہ دیں)
حضرت معاذ رضی اللّٰہ عنہ فرماتے ہیں کہ مجھے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دس باتوں کی وصیت فرمائی اس میں سے آخری دو یہ ہیں۔
تنبیہ کے واسطے ان پر سے لکڑی نہ ہٹانا اور اللّٰہ تعالیٰ سے انکو ڈراتے رہنا۔
لکڑی نہ ہٹانے کا مطلب یہ ہے کہ وہ اس سے بے فکر نہ ہوں کہ باپ تنبیہ نہیں کرتا اور مارتا نہیں جو چاہے کرتے رہو، بلکہ ان کو حدود شریعہ کے تحت میں کبھی کبھی مارتے رہنا چاہیے کہ بغیر مار کے اکثر تنبیہ نہیں ہوتی۔
آج کل اولاد کو شروع میں تو محبّت کے جوش میں تنبیہ نہیں کی جاتی۔
جب وہ بری عادتوں میں پختہ ہو جاتے ہیں تو پھر روتے پھرتے ہیں، حالانکہ یہ اولاد کے ساتھ محبت نہیں، سخت دشمنی ہے کہ اس کو بری باتوں سے روکا نہیں جائے اور مار پیٹ کو محبت کے خلاف سمجھا جائے۔
کون سمجھدار اس کو گوارہ کر سکتا ہے کہ اولاد کے پھوڑے پھنسی کو بڑھایا جائے، اور اس وجہ سے کہ نشتر لگانے سے زخم میں تکلیف ہوگی عمل جراحی نہ کرایا جائے، بلکہ لاکھ بچہ روئے منہ بنائے بھاگے بہرحال نشتر لگانا ہی پڑتا ہے۔
بہت سے حدیثوں میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد نقل کیا گیا ہے کہ بچہ کو سات برس کی عمر میں نماز کا حکم کرو، اور دس برس کی عمر میں نماز نہ پڑھنے پر مارو۔
جزاک اللّہ۔