(بچوں کو برائیوں سے روکنے کا طریقہ)
اگلے زمانہ کی عورتیں بچوں کو جن کاموں سے روکنا چاہتی تھیں ان کی اصل برائی بچوں کے سامنے بیان نہ کرتیں۔
مثلاً پانی کا برتن کھلا رہ جائے تو کہتیں: بچو! گھڑا کھلا نہ رہنے دو نہیں تو شیطان پانی پیےگا۔
کھلے سر نہ کھاؤ نہیں تو شیطان سر پر پٹائی کرے گا، نماز پڑھ کر مصلٰى لپیٹ دو نہیں تو شیطان نماز پڑھے گا۔
ان باتوں سے بچوں کے دلوں میں شیطان کی طرف سے ضد ضرور آجاتی لیکن اس کام کی برائی کی اصل وجہ سے بے خبر ہوتے۔
یہ طریقہ بہت چھوٹے اور بے سمجھ بچوں کے ساتھ چل سکتا ہے لیکن سمجھدار بچوں کو اس سے خاطر خواہ فائدہ نہیں ہوتا۔
ان کو تو صاف صاف بتا دینا چاہیے کہ گھڑا کھلا رہنے سے مچھر ، مکھی ، گرد و غبار وغیرہ گرے گا، اور پھر بخبري میں ایسا پانی پی لینے سے بیمار ہو جائیں گے، یہ کھلے سے کھانا بدتمیزی ہے اور کھانے کے آداب کے خلاف ہے، یا جا نماز بچھائے رکھنے سے میلا ہو جائے گا، اور بچے اسی پر گندے پیر لے کر چڑھیں گے۔
جب برائی کا اصل سبب معلوم ہو جاتا ہے تو وہ ہر کام احتیاط سے کرتے ہیں۔
جزاک اللّہ۔