(ضعفاء اور مساکین کون ہیں؟)
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو لفظ استعمال فرمائے۔
ایک "ضعفاء" اور دوسرے "مساکین"
ضعفاء کے معنی یہ ہیں کہ جسمانی اعتبار سے کمزور، مالی اعتبار سے کمزور، رتبے کے اعتبار سے کمزور، منصب کے اعتبار سے کمزور۔
"مساکین" جمع ہے "مسکین" کی، اور مسکین کے دو معنی ہیں۔
ایک تو مسکین اس شخص کو کہتے ہیں جس کے پاس پیسے نہ ہوں، اور جو مفلس ہو۔
دوسرے مسکین اس شخص کو کہتے ہیں جس کے پاس پیسے ہوں یا نہ ہوں، لیکن اس کے مزاج میں مسکینی ہو، اس کی طبیعت میں مسکینی ہو، چاہے اس کے پاس پیسے ہوں، اور وہ مالدار بھی ہو، لیکن طبیعت میں تکبّر پاس سے نہیں گزرا ، وہ مسکینوں کے ساتھ اٹھتا بیٹھتا ہے۔
مسکینوں کو اپنے قریب رکھتا ہے، اس کی طبیعت عاجزی ہے، تکبّر کی بات کبھی نہیں کرتا، ایسا شخص مسکین کے زمرے میں داخل ہے۔
جزاک اللّہ۔