(حافظِ قران کی فضیلت)
حضرت عائشہ رضی اللّٰہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرمایا:
حافظ قرآن جسے یاد بھی خوب ہو اور پڑھتا بھی اچھا ہو، اس کا حشر قیامت میں ان معزز فرمابردار فرشتوں کے ساتھ ہوگا۔
جو قرآن کریم کو لوحِ محفوظ سے نقل کرنے والے ہیں۔
اور جو شخص قرآن شریف کو اٹک اٹک کر پڑھتا ہے اور اس میں مشقت اٹھاتا ہے اس کے لئے دوہرا اجر ہے۔
اٹکنے والے سے مراد وہ حافظ ہے جسے قرآن شریف اچھی طرح یاد نہ ہو، لیکن وہ یاد کرنے کی کوشش میں لگا رہتا ہو۔
نیز اس سے مراد وہ دیکھ کر پڑھنے والا بھی ہو سکتا ہے جو دیکھ کر پڑھنے میں بھی اٹکتا ہو۔
لیکن صحیح پڑھنے کی کوشش کر رہا ہو، ایسے شخص کے لیے دو اجر ہیں۔
ایک اجر تلاوت کا ہے، دوسرا اجر بار بار اٹکنے کی وجہ سے مشقت برداشت کرنے کا ہے۔
جزاک اللّہ۔