(جائز تفریح کی اجازت ہے)
یہ جو فضول قسم کی مجلس آرائی ہوتی ہے، جس کو آج کل کی اصطلاح میں گپ شپ کہا جاتا ہے۔
کوئی دوست مل گیا تو فوراً اس سے کہا کہ آؤ ذرا بیٹھ کر گپ شپ کریں، یہ گپ شپ لازماً انسان کو گناہ کی طرف لے جاتی ہے۔
ہاں! شریعت نے ہمیں تھوڑی بہت تفریح کی بھی اجازت دی ہے، نہ صرف اجازت دی ہے بلکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ:
دلوں کو تھوڑے تھوڑے وقفے سے آرام بھی دیا کرو، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم پر قربان جائیے کہ ہمارے مزاج ، ہماری نفسیات اور ہماری ضروریات کو ان سے زیادہ پہچاننے والا اور کون ہوگا۔
وہ جانتے ہیں کہ اگر ان سے کہا گیا کہ اللہ کے ذکر کے علاوہ کچھ نہیں کرو، ہر وقت اللہ کے ذکر میں مشغول رہو تو یہ ایسا بھی کر سکیں گے۔
اسلئے کہ یہ فرشتے نہیں ہیں، یہ تو انسان ہیں، ان تھوڑے سے آرام کی بھی ضرورت ہے، تھوڑی سی تفریح کی بھی ضرورت ہے۔
اس لئے تفریح کے لئے کوئی بات کرنا ، خوش طبعی کے ساتھ ہنس بول لینا نا صرف یہ کہ جائز ہے، بلکہ پسندیدہ ہے، اور یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔
لیکن اس میں زیادہ منہمک ہو جانا کہ اسی نے کئی کئی گھنٹہ برباد ہو رہے ہیں قیمتی اوقات ضائع ہو رہے ہیں، تو یہ چیز انسان کو لازمی طور پر گناہ کی طرف لے جانے والی ہے۔
اس لئے فرمایا جا رہا ہے کہ تم باتیں کم کرنے کی عادت ڈالو ، اور یہ بھی مجاہدہ ہے۔
جزاک اللّہ۔