(جنت اور دوزخ کیسے کلام کریں گے؟)

in hive-120412 •  3 years ago 

IMG-20210602-WA0006.jpg
Source

(جنت اور دوزخ کیسے کلام کریں گے؟)

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جنت اور دوزخ کے درمیان یہ ایک مباحثہ اور مناظرہ بیان فرمایا۔

یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اس کے حقیقی معنی مراد ہوں کہ جنت اور دوزخ کے درمیان واقعی یہ مکالمہ ہوا ہو۔

کیونکہ جنت اور دوزخ اللّٰہ تعالیٰ کی مخلوق ہے، اور اللہ تعالیٰ کی قُدرت میں ہے کہ اُن دونوں کو زبان عطا فرما دیں۔

ان کے درمیان آپس میں بات چیت ہو، یہ اللّٰہ تعالیٰ کی قُدرت سے کچھ بعید نہیں ہے۔

لوگ حیران ہوتے ہیں کہ ایسی چیز کیسے بول سکتی ہے جس کے پاس زبان نہیں ہے، جنت تو ایک علاقے، زمین اور باغات کا نام ہے۔

اور دوزخ آگ کا نام ہے، وہ کیسے بولیں گے؟

تو دیکھئے کہ انسان کیسے بولتا ہے؟ انسان کے بولنے کی قدرت کہاں سے آگئی ہے؟

جب اللہ تعالٰی نے یہ طاقت عطا فرمائی، تب انسان بولنے لگا۔

اگر اللہ تعالیٰ نے دیتے تو انسان کے پاس بولنے کی طاقت کہاں سے آتی، اگر یہ طاقت اللّٰہ تعالیٰ کسی پتھر کو دے دے تو وہ تو بول پڑے گا۔

اگر کسی درخت کو دے دے تو وہ بول پڑے گا، کسی زمین کو دے دی تو وہ بول پڑے گی۔

IMG-20210602-WA0007.jpg
Source

جزاک اللّہ۔

Authors get paid when people like you upvote their post.
If you enjoyed what you read here, create your account today and start earning FREE STEEM!