(ہماری عبادات کی حقیقت)
مولانا رومی رحمۃ اللّٰہ علیہ فرماتے ہیں کہ ہم اللہ تعالیٰ کے حضور میں جو عبادتیں کرتے ہیں، اس وہ پانی کے گھڑے کی طرح ہیں جس میں گندہ پانی بھرا ہوا ہے۔
گردو غبار اور مٹّی میں اٹا ہوا ہے، اس کا تقاضہ تو یہ تھا کہ یہ عبادتیں ہمارے منہ پر مار دی جائیں۔
لیکن یہ اللّٰہ تعالیٰ کا کرم ہے کہ وہ بجائے لوٹانے کے اس کو قبول فرما لیتے ہیں۔
اور اس پر اور زیادہ اجر و ثواب عطا فرماتے ہیں اور یہ سوچتے ہیں کہ یہ میرا بندہ ہے جو اس سے زیادہ کا تصوّر بھی نہیں کر سکتا۔
اور اس سے زیادہ بہتر عبادت انجام نہیں دے سکتا، چونکہ اخلاص کے ساتھ لایا ہے۔
اس لئے اس کی عبادت قبول کرلو، چنانچہ اللہ تعالیٰ اس کی عبادت قبول فرما لیتے ہیں۔
مولانا رومی رحمۃ اللّٰہ علیہ نے جو مثال دی ہے وہ ہماری تمام عبادات اور اطاعت پر پوری طرح صادق آتی ہے کہ ہماری عبادات درحقیقت دیہاتی کے پانی کے مٹکے کی طرح ہیں۔
جزاک اللّہ۔