Etiquette from me to all friends!
My start this morning was very exciting. Because get up too late this morning. And before I got up, all the housework was done, I just had to have breakfast
After breakfast today I had plenty of time to sit with my parents. Since my mother had gone to her house in the alley next to me to ask about her mother's condition before I woke up in the morning. When I woke up, my father was reading some books. My father is a very good man. He reads religious books all the time and worships a lot. So I had breakfast and sat down with my father. He asked me to give him some advice. He then told me very good things about our religion. He said that the situation in our country is very bad because our last prophet Muhammad Mustafa (peace be upon him) said: In his last farewell sermon, he said that a Muslim is the brother of a Muslim. A white person has no superiority over a black person and a black person has no superiority over a white person. In the eyes of Islam, all are equal. Introduce the rights of
Given the rights of women who had no respect for women before Islam, inculcated in children about the duties and rights of every Muslim.
My father told me that everyone in our country is because everyone asks for their rights and does not perform any duty. Our Prophet said that unless a person performs his duty, he should exercise his rights. Don't talk
But this is the situation in our country where everyone is pursuing their rights and neglecting their duties. No one knows who will fulfill my rights if I do not perform my duties.
The system of life is such that the duties of one human being are the rights of another human being. If all human beings perform their duties, then no one in the world will be deprived of their rights.
My father gave me more information which refreshed my faith
تمام دوستوں کو میری طرف سے آداب!
میری آج کی صبح کا آغاز بہت پرکشش ہوا. کیونکہ آج کی صبح میں بہت دیر سے اٹھیں. اور میرے اٹھنے سے پہلے گھر کے تمام کام ہو چکے تھے بس میں نے ناشتہ ہی کرنا تھا
ناشتہ کرنے کے بعد آج میرے پاس کافی وقت تھا اپنے والدین کے پاس بیٹھنے کا. چونکا میری والدہ محترمہ میرے صبح اٹھنے سے پہلے اپنے والدہ کی طبیعت کا پوچھنے ساتھ والی گلی میں ان کے گھر چلی گئی تھی. جب میں اٹھیں تو میرے والد محترم کچھ کتابیں پڑھ رہے تھے میرے والد محترم بہت نیک انسان ہیں وہ ہر وقت دینی علوم کی کتابیں پڑھتے رہتے ہیں اور بہت زیادہ عبادت کرتے ہیں چنانچہ میں نے ناشتہ کر کے اپنے والد کے پاس بیٹھ گئی اور اور ان سے کہا کہ مجھے کوئی نصیحت کریں انہوں نے پھر مجھے ہمارے دین کے حوالے سے بہت اچھی اچھی باتیں بتائیں انہوں نے بتایا کہ ہمارے ملک کے حالات اس لیے بہت زیادہ خراب ہے کیوں کے ہمارے آخری نبی حضرت محمد مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے اپنے آخری خطبہ حجۃ الوداع میں فرمایا تھا کہ مسلمان مسلمان کا بھائی ہے کسی گورے کو کسی کالے پر کوئی فضیلت حاصل نہیں نہ کسی کالے کو کسی گورے پر فضیلت حاصل ہے اسلام کی نظر میں سب برابر ہے آپ صل اللہ علیہ وسلم نے ہمیں چھوٹے بڑوں کے حقوق متعارف کروائے.
عورتوں کے حقوق دیئے جو کہ اسلام سے قبل عورتوں کی کوئی عزت نہ تھی بچوں اور بوڑھوں کے بارے میں تلقین کی ہر مسلمان کو فرائض اور حقوق سے آگاہ کیا.
میرے والد محترم نے مجھے بتایا کہ ہمارے ملک میں سب ہیں اس وجہ سے ہے کے ہر کوئی اپنا حق مانگتا ہے کوئی فرض ادا نہیں کرتا ہمارے نبی نے فرمایا جب تک کوئی انسان اپنا فرض ادا نہیں کرتا تو اس کو چاہیے کہ وہ اپنے حقوق کی بات نہ کرے.
لیکن ہمارے ملک کا یہی حال ہے کے ہر کوئی اپنے حقوق کے پیچھے لگا ہوا ہے اور فرض سے غافل ہے کسی کو یہ پہچان نہیں ہے کہ اگر میں فرائض ادا نہیں کروں گا تو میرے حقوق کون پوری کرے گا
زندگی کا نظام کچھ ایسا ہے کہ ایک انسان کا فرائض دوسرے کا دوسرے انسان کا حقوق ہوتا ہے اگر تمام انسان اپنے اپنے فرائض ادا کریں تو دنیا میں کوئی بھی حق تلفی کا شکار نہ ہو.
میرے والد محترم نے اور بھی مجھے بہت سی معلومات دیں جنہیں سن کر میرا ایمان تازہ ہوگیا
After that I rested for a while and I had to go to the market to get some plants for my house. At that time a cousin of mine who lives near our house came and with the permission of my father I planted some plants in the nursery with my cousin. Walk to the market to pick up. When we left the house, we took the small streets to go to the bazaar because there is a lot of rush on the other main road and the distance from there to the bazaar is enough. We were going through the small streets to go to the bazaar. On the way there was a slope where we took a long time to climb. I asked my cousin why it is so steep. He told me that it is the cover of our city. Our city is a sunken city. Our whole city was as high as this dicky. Then an old man passed by here who was the guardian of Allah. He asked for water from the people here, but one of the people refused to give him water. The old men were angry. He passed by here in the world of and went ahead and said that he took shelter as soon as he took his blessed steps out of this city.
So this whole city was drowned. The place where they came and settled is just high. The rest of the city is down. Now the slope we are climbing is very old. This slope is very old here. The British used to live here and they ruled. When Pakistan was built, this door was named as Bab-e-Quaid-e-Azam. Since then, this door has been known as Bab-e-Quaid-e-Azam. The bricks of this door are made of very small size. This chapter door is adding to the beauty of our city
اس کےبعد میں نے تھوڑی دیر آرام کیا اور مجھے گھر کے لئے کچھ پودے لینے بازار جانا تھا اتنی دیر میں میری ایک کزن آگئی جو ہمارے گھر کے پاس ہی رہتی ہے میں نے اپنے ابو سے اجازت لے کر اپنے کزن کے ساتھ نرسری میں کچھ پودے لینے کی غرض سے بازار چل پڑیں. جب ہم گھر سے نکلی تو ہم بازار کی طرف جانے کے لئے چھوٹی گلیوں کا راستہ اختیار کیا کیونکہ دوسرے بڑی سڑک پر بہت زیادہ رش ہوتا ہے اور ادھر سے بازار جانے کا فاصلہ کافی پڑجاتا ہے ہم بازار جانے کے لیے چھوٹی گلیوں سے گزر رہے تھے کہ راستے میں ایک جگہ ڈھلوان آئی جہاں چڑھتے چڑھتے ہمیں بہت دیر لگی میں نے اپنی کزن سے پوچھا کہ یہ اتنی زیادہ ڈھلوان کیوں ہے اس نے مجھے بتایا کہ یہ ہمارے شہر کی ڈ ڈھکی ہے ہمارا شہر ایک غرق شدہ شہر ہے پچھلے زمانے کی بات ہے کہ ہمارا تمام شہر اتنا اونچا تھا جتنی یہ ڈکی اونچی ہے اس کے بعد یہاں سے ایک بزرگ کا گزر ہوا جو کہ اللہ کا ولی تھا انہوں نے یہاں کے رہائشیوں سے پانی مانگا تو کسی رہائشی نے پانی دینے سے انکار کردیا وہ بزرگ حضرات ناراضگی کے عالم میں یہاں سے گزر گئے اور آگے جاکے کہی انہوں نے بسیرا کرلیا جیسے ہی انہوں نے اپنے قدم مبارک اس شہر سے نکالے.
تو یہ تمام شہر غرق ہو گیا جس جگہ انہوں نے آ کر قیام کیا تھا وہ جگہ بس اونچی رہ گئی باقی تمام شہر نیچے ہے اب ہم جس ڈھلوان پر چڑھ رہی ہیں یہ ڈھلوان بہت پرانی ہے یہاں پہلے انگریز رہا کرتے تھے اور ان کی حکمرانی تھی جب پاکستان بنا تو اس دروازے کو باب قائداعظم کا نام دیا گیا تب سے یہ دروازہ باب قائداعظم سے مشہور ہے اس دروازے کی اینٹ بالکل چھوٹے سائز کی بنی ہوئی ہے اس دروازے کو نہایت مہارت کے ساتھ بنایا گیا ہے اور بہت خوبصورتی کے ساتھ اس کے اینٹوں کو لگایا گیا ہے یہ باب دروازہ ہمارے شہر کی خوبصورتی میں اضافہ کر رہا ہے
We went through the door and went to the bazaar. I was going to pick some guava plants and when I reached the nursery I saw all kinds of plants.
All the plants were very touching to our heart. The heart was trying to buy one plant of all the flowers but there was not enough space in our house so that all the plants could be planted. When we entered the plant nursery, the small paths in it were very well made.
اس دروازے کے اندر سے گزر کر ہم بازار گئی وہاں میں نے کچھ امرود کے پودے لینے تھے اور نظر جانا تھا جب ہم نرسری پہنچی تو ادھر طرح طرح کے پودے ہمیں دیکھنے کو ملے.
تمام پودے ہمارے دل کو بہت متاثر کر رہے تھے دل کر رہا تھا سبھی پھولوں کا ایک ایک پودا خرید لوں لیکن ہمارے گھر میں اتنی جگہ نہیں تھی کہ سب پودے لگائے جا سکتے. جب ہم پودوں کی نرسری میں داخل ہوئیں تو اس میں چھوٹے چھوٹے راستے بہت خوب صورتی کے ساتھ بنائے گئے تھے
And on top of all these plants, they had put on top of all the plants to avoid bad weather so that no matter what the weather is, the plants would not be harmed. In the nursery of these plants, we saw that all kinds of plants were available. I was most impressed and the small paths that were made in the nursery of plants did what I did. When I reached the middle of this nursery, I felt as if I had entered a paradise. Time came to my mind that there is so much beauty in this world, then what will be the world of heaven in the hereafter.
اور ان تمام پودوں کے اوپر انہوں نے موسم کی خرابی سے بچنے کے لیے تمام پودوں کے اوپرشیٹ لگائ ہوئی تھی تاکہ موسم چاہے جیسا بھی ہو پودوں کو کوئی نقصان نہ پہنچے اس پودوں کی نرسری میں ہم نے دیکھا کہ ہر قسم کے پودے دستیاب تھے جو بہت خوبصورت لگ رہے تھے مجھے تو سب سے زیادہ متاثر اور پودوں کی نرسری میں جو چھوٹے چھوٹے راستے بنائے گئے تھے انہوں نے کیا جب میں اس نرسری کے درمیان میں پہنچ گئی تو مجھے ایسا لگ رہا تھا کہ جیسے میں کسی جنت میں آگئی ہوں اس وقت میرے دل میں خیال آیا کہ دنیا میں اتنی خوبصورتی ہے تو آخرت میں جنت کا کیا عالم ہوگا
You've got a free upvote from witness fuli.
Peace & Love!
Downvoting a post can decrease pending rewards and make it less visible. Common reasons:
Submit
03443905700 send me text and i send you my community link
Downvoting a post can decrease pending rewards and make it less visible. Common reasons:
Submit