!دیکھتی آنکھوں اور سنتے کانوں کو میرا سلام ۔۔۔۔۔۔
جو لفظ لکھاوٹ کیلئے منتخب کیا گیا ہے وہ ہے چاند میں اس لفظ کو اپنی صلاحیتوں کے مطابق ایک ایسی لکھاوٹ میں ڈھالوں گا ۔جو پڑھنے والے کو لطف بخشیں گی ۔
عزیزان گرامی لفظ کی خوبصورتی کو لکھاری کی مہارتوں سے پرکھا جاتا ہے ۔کہ وہ کس طرح ایک خوبصورت ڈھانچہ تخیلات میں بنا کر پیش پیش کرتا ہے ۔
بلا کی تیرگی میں آج بھی بوسیدہ کھڑکی سے
ایک منظر ہے جو ترسی انکھیں دیکھنا چاہتی ہیں
ایک ہاتھ ہے جو چوڑیوں کا قیدی ہے
کہ جس کی کھن کھن سے ،گریوٹی جنم لیتی ہے
جس کی آواز کسی راگ کا عکس لگتی ہے
اور جس کی خواہشیں ہیں چاند کو مقید کرنے کی
مگر وہ ہاتھ نہیں جانتا آزادی کو
مگر وہ تیرگی بھی، واقف نہیں اجالوں سے
مگر وہ ہاتھ قفس میں خواہشیں رکھتا ہے
ایک ایسی خواہش جو شاعر ادیب رکھتے ہیں ۔
وہ خواہش جسکے بن پیار بھی ادھورا ہے ۔
وہ ہاتھ چاہتا ہے چاند بھی دیکھے زمین کو
مگر وہ ہاتھ کسی پیار کی دیوی کا ہاتھ ہے
وہ آنکھ عام نہیں
جو دیکھتی ہو ہر منظر
کہ جسکے خواب بھی حقیقتوں پہ مبنی ہوں
وہ خواب لگتا نہیں بچھڑے ہوئے لوگوں گا
کہ اک شہزادی کو سلایا گیا خواب دیکھے
اُسے بتایا گے روشن کوئی چاند دیکھیں
اِک ایسا چاند ،جو ہر رنگ میں ہی ڈھل جائے
کہ جسکو دیکھ کر تیرگی بھی جل جائے
وہ چاند جو حسین منظروں کو پیش کرے
کہ ایک سانولی رنگت کے ہاتھ کو تھامے
کہ دنیا دیکھ سکے چاند کو اندھیروں میں
اور ایک سانولی کے بوسیدہ کوٹھے پر
جہاں کبھی بھی اجالا نہیں دیکھا گیا
میں نقشہ کھینچ رہا تھا
کسی تخیلاتیِ ڈائری پر
کہ ہر کوئی آنے والا جانے کی پکار سنتا ہے
یہاں کسی کا ٹھکانہ بھی تاحیات نہیں
کہ چاند لوٹ جائے تمھاری کھڑکی سے
تمھارے ہاتھوں میں یہ چوڑیاں نہیں بچنی
ترے اجالوں تلے بھی اندھیرا ہونا ہے
یہ چاند کب تلک یار تیرا ہونا ہے
کسی نہ کسی دن تو سویرا ہونا ہے
یہ روشنی بھی بدل جائے گی اندھیروں میں
یہ خواہشات ایک کمرے میں نہیں رہتی
ہماری آنکھیں ابھی تک خوابیدہ ہیں
وہ روشنی کی کیفیات سے نہیں واقف
ایک ایسی روشنی جسکو تذبذب رہتا ہے
کہ ہر عروج کو تکنا زوال رہتا ہے ۔
یہ ایک نظم کی شکل میں ایک کہانی جو اس بات کا وثوق ہے کہ لافانی جہاں میں چاہے تیرگی ہو چاہے روشنی ہو جب بھی خواہشات کی بیڑی پر سوار ہوئے ہیں ہمیشہ کنارے تک رسائی کیلئے کبھی نہ کبھی کسی بھنور کے ہتھے ضرور چڑھتے ہیں ۔
ادھر ایک چاند جسکو ایک سانولی ہاتھ والی اپنے قفس خانے میں قید کرنا چاہتی ہے جہاں اندھیرا پہلے بھی مقید ہے
وہ اس بات سے لا علم ہے کہ ہو سکتا ہے وہ چاند تمھارے کوٹھے میں آ کر قید ہو جائے مگر اسکا بھی ایک دشمن ہے جو اسکو ڈوبائے گا اور اسکی جگہ پر آ جائے گا۔۔۔
دوستوں کو پغامِ شرکت دیا جاتا ہے
@mehwish-almas
@hammad-historian
@hamidrizwan
You've got a free upvote from witness fuli.
Peace & Love!
Downvoting a post can decrease pending rewards and make it less visible. Common reasons:
Submit