السلام علیکم ،
اج صبح کا اغاز بہت ٹھنڈا ہوا۔ فجر کی نماز پڑھ کے جب میں بستر پہ ائی تو، بارش شروع ہو گئی تھی۔ اور ہر طرف ٹھنڈی ہوا کا زور تھا۔ سردی کی شدت بڑھ گئی تھی۔ مجھے اج کپڑے دھونے تھے، لہذا میں نے واٹر ٹینک فل بھر لیا۔ تاکہ کپڑے دھونے میں کوئی مسئلہ نہ ہو۔ میرا ارادہ تھا کہ بارش رکنے کے بعد مشین لگاؤں گی۔ اور کپڑے دھو دوں گی۔ اور اگر بارش نہ رکی تو پھر یہ کام اگلے دن پہ ڈیلے کرنا پڑتا۔مگر صد شکر کے بارش رک گئی اور جب دوپہر میں 12 بجے میں نے مشین لگائی تو دھوپ نکلی ہوئی تھی اور موسم کافی خوشگوار ہو چکا تھا ۔اب مجھے کپڑے دھونے میں کوئی مسئلہ پیش نہیں ایا۔ اور میں نے باسانی کپڑے دھونے کا کام شروع کیا۔
جب میں کپڑے دھو کے فارغ ہوئی اور گھر میں ائی تو کافی دیر ہو گئی تھی ،اور عصر کی اذان ہو رہی تھی میں نے عصر کی نماز ادا کی اور اپنے بچوں کو اسکول کا پڑھانے کے لیے بیٹھ گئی۔ کیونکہ بچوں کو سردی کی چھٹیوں کے ساتھ ہی کافی سارا ہوم ورک دے دیا گیا تھا۔ جو کہ مکمل کروانا میری ذمہ داری تھا۔
میں ابھی بچوں کو اسکول کا پڑھا رہی تھی کہ، میرے بھانجے کی کال اگئی۔ اور اس نے بتایا کہ وہ لوگ ہمارے گھر ملنے کے لیے ا رہے ہیں۔ میری بڑی بہن جو کہ کراچی میں رہتی ہیں، ان کے دو بیٹے شمالی علاقہ جات کی سیر کے لیے نکلے تھے۔ اور راستے سے میری ان سے چھوٹی والی بہن جو کہ بہاولپور میں رہتی ہیں، ان کے بیٹے کو ساتھ لے کے ،اب لاہور اترے تھے۔ کیونکہ یہاں پر میری تیسری بہن رہتی ہیں، ان کے بیٹے کو ساتھ لے کر چاروں لڑکوں نے اسلام اباد ،مری سوات، کالام کی طرف سیر کے لیے جانا تھا۔
سردیوں میں گھومنے پھرنے کا مزہ ہی الگ ہوتا ہے۔ کیونکہ پہاڑی علاقوں میں برف باری شروع ہو چکی ہوتی ہے۔ اور ہم جیسے لوگ جنہیں برف باری سے ویڈیوز اور تصاویر میں ہی ملتی ہے، وہ ایسے وقت کو وہاں جا کے انجوائے کرتے ہیں۔
بہرحال میں اپنے بھانجوں کے انے کا سن کے کچن میں چلی گئی۔ اور ۔ان کے مہمانداری کے لیے کھانے پکانے شروع کیے میرا ارادہ چکن تکا اور چکن کڑاہی بنانے کا تھا ۔کیونکہ دال چاول تو دوپہر میں بنانے کا کام شروع کر ہی چکی تھی ۔دال بنی ہوئی تھی جبکہ چاول ابالنے کے لیے رکھنے تھے۔ باقی یہ دونوں چیزیں میں مہمانوں کے انے کی خوشی میں بنا رہی تھی۔
چکن تکا مصالحہ لگی ہوئی فریزر میں رکھی ہوئی تھی۔ مجھے اس کو صرف روسٹ کرنا تھا۔ اس کو فریزر سے نکال کے ڈی فرسٹ کرنے کے لیے باہر رکھا۔ اور خود چکن کڑاہی بنانے میں مصروف ہو گئی۔ جب چکن کڑاہی بن کے تیار ہوئی تو میں فارغ وقت میں بیکار بیٹھنے سے بہتر سمجھا کہ الو کے کروکٹس بنا لیے جائیں۔ مگر میری بیٹی کو گروکٹ سے زیادہ کٹلس پسند ہیں۔ اس لیے اس نے کٹلٹس کی چیزیں کٹنگ کر کے دے دی اور الو ابال کے ان کی شیپس بھی بنا دیں۔ بس جب مہمان ائے تو ان کو فرائی کرنے کا کام رہ گیا تھا ۔اور وہ ساتھ ساتھ ہی گرم گرم فرائی کر کے پیش کیے گئے۔ چکن تکا میں بھی مصالحہ ڈیپ فرسٹ ہو چکا تھا۔ لہذا وہ بھی پک کے تیار ہو چکا تھا۔
الو کے کٹلٹس بنانے کے لیے میں اس لیے بھی پرجوش تھی ،کیونکہ میری سب سے چھوٹی بیٹی کو الو بہت پسند ہیں۔ اور دال چاول کے ساتھ اگر الو کے کٹلٹس بنائے جائیں تو وہ بہت شوق سے کھاتی ہے۔
دال چاول تو ایک ایسی ڈش ہے جو کہ ہر گھر میں ہی سب بچے شوق سے کھاتے ہیں۔ لہذا مجھے بھی اپنے مہمانوں کے سامنے ان کو پیش کرنے میں کوئی شرم محسوس نہ ہوئی۔
میں نے کافی سارا وقت کھانا بنانے میں صرف کر دیا تھا۔ اس لیے میٹھا بنانے کا ٹائم نہیں بچا۔ اس پر میری چھوٹی بیٹی نے مشورہ دیا کہ ماما اپ نے پفڈ رائس کی بالز بنا کے رکھے ہوئے ہیں۔ جن کو ہم مرونڈہ بھی کہتے ہیں۔ وہی مہمانوں کو میٹھے میں سرو کر دیجیے گا۔ میرا بھی دھیان اس وجہ سے بن گیا۔ کیونکہ مجھے بھی میٹھا بنانے کے لیے الگ سے کچن میں مصروف نہیں ہونا تھا۔
میرے بھانجوں کے ساتھ میری بڑی بہن بھی ائی تھیں۔ اور وہ کیک لیتی ہوئی ائی۔ کیونکہ اج 25 دسمبر تھی. اور بچے نے 25 دسمبر کو میری بہن پیدا ہوئی تھی .لہذا بچوں کی فرمائش پر ان کی سالگرہ کا کیک ہمارے گھر میں ایا. اور ہم سب نے مل کے کھانے کے بعد کیک کو انجوائے کیا۔ویسے تو ہم لوگوں کو سالگرہ منانے کا کوئی شوق نہیں ہے مگر چونکہ ہمارے بچوں کی خواہش تھی لہذا بچوں کو خوش کرنے کے لیے کبھی کبھی اس طرح کے کام کر لیتے ہیں۔
اب سب کے پیٹ فل بھر گئے تھے۔ اور رات بھی کافی ہو گئی تھی۔ اس لیے سب نے واپس جانے کی اجازت چاہی۔ مگر میرا ارادہ ابھی ان لوگوں کو واپس بھیجنے کا نہیں تھا ۔میری فرمائش پہ وہ لوگ تھوڑی دیر اور بیٹھ گئے۔ اور میری بیٹی نے قہوہ سرو کیا ۔ میں نے قہوے کی بات اس لیے کی کیونکہ، کیک کافی ہیوی تھا۔ اور سب کو اس کی شدید خواہش ہو رہی تھی۔ سردی میں قہوہ ویسے بھی بہت فائدہ دیتا ہے۔ اور جب اتنا ہیوی کھانا کھایا جائے تو پھر قہوہ بہت فائدہ مند بھی رہتا ہے۔
بہرحال ایک خوبصورت اور مصروف دن مکمل ہوا ۔اور مہمانوں نے جانے کی اجازت چاہی۔ ہم سب بہت خوش تھے کیونکہ، ہمارے گھر میں کافی دنوں کے بعد کوئی مہمان ایا تھا۔ اس لیے مہمانداری کر کے بھی مزہ ایا۔ اللہ کا بے انتہا شکر ہے کہ ،اس نے ہمیں اتنی حیثیت دی کہ ہم مہمانوں کو اچھا کھلا پلا سکیں۔
میں شکریہ کے ساتھ اب اپ لوگوں سے اجازت چاہوں گی۔ اپ لوگوں نے میری پوسٹ کو پڑھا اپ سب کا بہت دل سے شکریہ۔
میری کچھ اسٹیمیٹ کے خاص ساتھی جو کہ ہمارے ساتھ اپنی بہترین یادیں شیئر کرتے ہیں ان کو میں اس مقابلے میں شرکت کی دعوت دوں گی۔