السلام و علیکم |
---|
السلام علیکم دوستوں کیا حال ہے میں امید کرتا ہوں اپ سب
خیریت سے ہوں گے الحمدللہ میں بھی بالکل ٹھیک ہوں اور اپنی زندگی کے بہترین دن گزار رہا ہوں۔
دوستوں اج کی میری پوسٹ مشی کے حوالے سے ہے جو کہ پورے پاکستان میں بلکہ پوری دنیا میں منائی جاتی ہے میں اپ کو بتاتا چلوں کہ یہ کس سلسلے میں منائی جاتی ہے۔
دوستوں یہ مسلمانوں کے عظیم رہنما اور امام حضرت امام حسین علیہ السلام کی یاد میں اور ان کے چہلم کے دن پر منائی جاتی ہے یہ 20 سفر کا دن ہوتا ہے اور اس دن تمام مسلمان جو مولا امام حسین سے محبت رکھتے ہیں وہ پیدل سفر کر کے کسی مخصوص مقام پر جاتے ہیں اور وہاں پر ان کی مجلس سنتے ہیں۔ عراق میں یہ بہت عرصے سے رائج ہے لیکن پاکستان میں اس کو یہاں پر پانچواں سال ہے جو لوگ عراق نہیں جا سکتے وہ یہیں پر اپنی مشی کا اہتمام کرتے ہیں
مشی کا مطلب پیدل سفر کرنا ہوتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ حضرت امام حسین علیہ السلام کے پہلے زائر حضرت جابر بن عبداللہ انصاری بھی صفر کو پیدل سفر کر کے کربلا پہنچے تھے اور حضرت امام حسین کے قبر کی زیارت کی تھی۔
اس کے بعد سے امام حسین علیہ السلام کا چہلم کا سلسلہ شروع ہوا جو اج تک رائج ہے۔
دوستو ہمارے ہاں بھی جلم امام حسین علیہ السلام بہت جوش وروش سے منایا جاتا ہے۔ اور میں بھی اپنے باقی دوستوں اور بھائیوں کے ساتھ ہر سال کی طرح اس سال بھی مشی پر گیا تقریبا میرا پیدل سفر جو بنتا ہے وہ 15 کلومیٹر بنتا ہے۔
یہاں مرد و خواتین بہت ہی پرامن طریقے سے روڈ کے ساتھ ساتھ سفر کرتے ہیں اور کسی چیز کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا وہ بہت نہتے ہوتے ہیں اور ان کا مقصد صرف اور صرف احتجاج کرنا ہے کہ کربلا میں امام حسین علیہ السلام کے ساتھ ظلم ہوا۔
مشی کے دوران جو کہ لوگ تھک جاتے ہیں جو پیدل سفر کرتے ہیں تو ان کے ارام گاہیں بھی بنی ہوتی ہیں پانی کی سبیلیں لگی ہوتی ہیں کھانے کا انتظام ہوتا ہے لنگر اور نیاز بھی تقسیم ہوتی ہیں۔
میں اپنے چھوٹے کزن کے ساتھ سفر کر رہا تھا اور میں تقریبا چار کلومیٹر بعد میں نے پہلے مرتبہ بیٹھا اور کچھ سانس لیا تھا کہ تازہ دم ہو سکوں اور پھر اگے نکل سکوں میں نے وہاں پر ایک کپ چائے بھی پی۔
ہم نہایت ہی صبح نکلے تھے کیونکہ ہمیں معلوم تھا کہ گرمی ہو جائے گی اور گرمی میں پیدل سفر کرنا ممکن نہیں ہے تو اس لیے ہم جلدی نکل پڑے اور اپنی منزل کو گامزنو گے تقریبا تین گھنٹے کے سفر کے بعد ہم اپنی مخصوص جگہ پر پہنچ گئے کہ لیکن وہاں پر بہت زیادہ راستہ اس وجہ سے ہم اندر نہیں جا سکے اور ہم تو ویسے بھی یہاں پر زیارت کرنے کے لیے اتے رہتے ہیں اس مقام کو قصرِ زینب کہتے ہیں۔
یہاں سے ضلع بھر میں پورے ضلعے سے لوگوں نے شرکت کی تقریبا لاکھوں کی تعداد میں تھے اور میں یہ بھی اپ کے ساتھ شیئر کرتا جاؤں کہ کربلا میں اس سال تقریبا تین کروڑ عوام نے چہلم میں امام حسین علیہ السلام میں حاضری دی اور مشی کی۔
میرے عقیدے کے مطابق مشین اور زیارت امام حسین علیہ السلام کرنا بہت زیادہ ثواب ہے جس کا کوئی حساب نہیں ہے لیکن سب سے پہلے اپ کی نیت دیکھی جاتی ہے کہ اپ کس نیت سے یہ سفر کر رہے ہیں۔
بہرحال یہ ایک عظیم سعادت ہے جو کسی کو نصیب ہوتی ہے ہمارے ایک پیارے دوست @aliraza51214 بھی اس مشی میں کربلا گئے ہوئے ہیں اور میں ان کے لیے دعا کرتا ہوں کہ وہ خیر خیریت سے واپس ائیں اور سننے میں ایا ہے کہ یہ دنیا کا سب سے عظیم اجتماع ہوتا ہے جہاں تقریبا ہر سال تین سے پانچ کروڑ لوگ شرکت کرتے ہیں۔
میری مشین بہت بہترین رہے چونکہ وہاں پر گرمی تھی اور عرش بہت زیادہ تھا تو اس لیے ہم وہاں زیادہ دیر نہیں رکے اور ہم نے واپسی کی واپسی پر بھی ادھا راستہ ہم پیدل چلے اور بعد میں میرا بھائی مجھے بائیک پر اٹھانے ایا اور میں پھر اس کے ساتھ گھر اگیا گھر آکر ہمارے گھر کچھ مہمان ہوئے تھے جن کی میں مہمان نوازی کرنے کے بعد میں سو گیا۔
محبتوں کا شکریہ ❤️.
بھائی جان میں نے آپ کا مشی کا سفر مکمل پڑھا یہ سعادت ہر کسی کو نصیب نہیں ہوتی۔ یہ خوش قسمت لوگ ہوتے ہیں جو اس سفر میں شامل ہوتے ہیں اور یقینا گرمی میں سفر کرنا بہت مشکل ہے۔ لیکن یہ سفر (سفر عشق) ہے۔ اس سفر میں گرمی محسوس نہیں ہوتی۔ اور جیسا کہ اپ نے بتایا کہ علی رضا اس دفعہ کربلا میں مشی کی۔ تو میری یہی دعا ہے کہ اللہ پاک ان کو خیریت سے واپس لے ائے۔
Downvoting a post can decrease pending rewards and make it less visible. Common reasons:
Submit