دیکھتی انکھوں اور سنتے کانوں کو میرا سلام دوستوں زندگی کا ہر دن ہی خوشگوار ہوتا ہے بس بات یہ ہے کہ آپ ہر آنے والے کل کو اپنی زیست کا ایک اہم دن سمجھیں۔
لوگوں کے لیے زیست گزارنا ایک بڑا ہی کٹھن کام ہے مگر میں سمجھتا ہوں زندگی ایک بازیچہ اطفال ہے
اس بات کی سچاہٹ میں مرزا اسد اللہ خان غالب جو اردو کے بہت بڑے شاعر ہیں ان کے ایک شعر کو سامنے رکھ کے کرتا ہوں مرزا اسد اللہ خان غالب صاحب فرماتے ہیں
ہوتا ہے شب و روز تماشا مرے میرے آگے
دیکھیں خوشیوں کے لمحات کو تلاش کرنا یا ان کی جستجو کرنا یہ انسان کی شخصیات پر منحصر ہے ۔
کہ وہ زندگی کے کٹھن اور سنجیدہ اور بڑے ہی کرخت قسم کے حالات میں اپنی جو خوشی کے چھوٹے چھوٹے موتی ہیں وہ اتنے گہرے سمندرمیں سے کسطرح تلاش کرتا ہے جسکی گہرائی میں بصارت ملگجا ہے ۔
خیرو شر کے راستوں پر چل کے انسان ذندگی کی حقیقت کو جان سکتا ہے
میں ہمیشہ اس چیز پر زور ڈالتا ہوں کہ آپ لوگ جیسے تیسے کر کے سنجیدگی والی عینک اتار دیں ۔
دیکھیں ہمارے پاس خوش ہونے کیلئے اتنا بڑا "منہ ہیں اور اس میں 32 پیلے دانت ہیں جو میرے خیال سے مسکراہٹوں کو پیدا کرنے کیلئے ہیں ۔
میں یہ بھی نہیں کہتا کہ غم سے کنارہ کشی کرے مگر اپنی جسمانی اور نفسیاتی طاقت کو پورا کرنے کیلئے ایسا غمی والا در دیکھیں جہاں آپکا غمزدہ ہونا باعثِ مسرت ہو ۔
جیسے میرے لیے غم کیلئے غمِ کرب و بلا ہے ۔
خوشی کیلئے مسرتِ محمد وآل محمد کی ذات ہے ۔
جہاں غم شفا ہے اور خوشی باعثِ مقامِ بلند کی حصولی ہے ۔
دنیا میں سب دکھوں کا خلاصہ ہے کربلا
میرے پورے دن کا خلاصہ اوپر دیے گئے الفاظ ہیں۔
احبابِ گرامی اب چلتے ہیں اپنی روز مرہ کی روٹین کے مطابق جس پر میری خوبصورت ڈائری کا انحصار ہے پیارے دوستو میں صبح سویرے اٹھا اور اٹھتے ساتھ ہی روز مرہ کی طرح عبادت کے بعد فیس بک کے درشن کرنے کے لیے موبائل کی جانب بڑھا میں نے اپنا موبائل اٹھایا تو میرے ایک دوست جن کا نام عدیل عباس عادل ہے انہوں نے احمد ندیم قاسمی کے ناول کا ایک اقتباس اپنی پوسٹ پر لگایا ہوا تھا جو کہ بہت ہی خوبصورت تھا میں جس کا نظارا آپکی آنکھیں یقیناً کرنا چاہے گی ۔
عورت فطرت کی نہایت خوب صورت تخلیق ہے مگر حسن تخلیق کی داد کا بھی ایک قرینہ ہوتا ہے۔ نو شگفتہ پھول دیکھ کر ہمارے احساسات کو ایک انگڑائی سی آتی ہے اور ہم آگے بڑھ جاتے ہیں۔ شفق میں رنگے ہوئے بادلوں کو ہم پیار سے دیکھتے ہیں اور اپنے کاموں میں لگ جاتے ہیں۔ رات کو چھت پر گرتی ہوئی بوندوں کی موسیقی چند لمحوں کے لیے آسمانوں سے اترا سا زینہ معلوم ہوتی ہے اور پھر ہم سو جاتے ہیں۔ میں نے خوب صورت عورتوں کو بھی ہمیشہ قرینے سے دیکھا ہے۔ حسن کی طرف ذرا سی زیادہ توجہ دیجیے تو پھر آپ کسی اور طرف ذرا مشکل ہی سے متوجہ ہو سکیں گے۔"
احمد ندیم قاسمی کے افسانے "پہاڑوں کی برف" سے اقتباس
فیس بک پر اپنا قیمتی وقت گزارنے کے بعد میں نے نہایت ہی مٹھاس بھرا ناشتہ تناول کیا جس نے مجھے طاقت بخشی اور اسی کے ساتھ ساتھ میں آپ سے دعا کی اپیل کرتا ہوں کہ میرے موٹے ہونے کے لیے دعا کیا کریں ۔
ناشتہ کرنے کے بعد میں روزمرہ کی روٹین کیساتھ سرگودھا لائیبریری جاتا ہوں کچھ علم کو بڑھانے کیلئے ۔
آج میں دستورِ زندگی کے عنوان سے ایک کتاب پڑھ رہا تھا ۔جو کہ نہج البلاغہ کا ایک چھوٹا سا ٹکڑا ہے ۔
یہ کتاب ایک وصیت نامہ ہے جس میں حضرت علی علیہ الصلوۃ والسلام اپنے بیٹے حضرت حسن مجتبی کو نصیحت کر رہے ہیں اور وہ نصیحت جو کہ مخلوق خدا کے لیے بہت ہی اہمیت کی حامل ہے اس میں زندگی کے مختلف پہلوؤں پہ بات کی گئی ہے جو قیامت تک آنے والے ہر انسان کے لیے مشعلِ راہ ہے
میں لائبریری سرگودہا یونیورسٹی سے ہوتے ہوئے جاتا ہوں تو اسی دورانیہ میں میں نے اپنی جامعہ کی کچھ یادیں اپنے کیمرے میں مقید کی ہیں جو کہ دیکھنے والے کی آنکھ کو خوشی بخشیں گی
![]() | ![]() |
---|
لائبریری میں چند گھنٹے کتابوں کے ساتھ گزارنے کے بعد میں نے سردیوں کی شاپنگ بھی کرنی تھی تو اسی لیے میں پھر سرگودہ گول چوک بازار کی طرف ایا اور یہاں سے خواجہ جی فیبرکس والوں سے ایک عدد سوٹ جو کہ سفید رنگ میں ملبوس تھا اپنے لیے کٹوا لیا
دکاندار نے اپنے فن کا مظاہرہ کرتے ہوئے مجھے کہیں سارے سوٹ دکھائے مگر جیب کی حالات دیکھتے ہوئے میں نے ایک اچھا سا واشنگ ویئر کا سوٹ اپنے لیے منتخب کیا جس کی چند تصویریں آپ کو پیش کرتا ہوں
![]() | ![]() |
---|
سوٹ لینے کے بعد میں نے نمازِ ظہرین ادا کی اور اس کے بعد میرے پیٹ میں شدید قسم کی بھوک اور پیاس آوازیں دینے لگ پڑی تو میں نے بغیر سوچے سمجھے پاس ہی ایک اچھے ہوٹل کا انتخاب کیا یہاں سے میں نے کباب اور کچھ چاول وغیرہ کھائے معذرت کے ساتھ اس کی تصاویریں میں لے نہیں سکا چونکہ اس لمحے مجھے بھوک بہت زیادہ تھی تو میں نے ایک نیک مسلمان کی طرح صرف کھانے پر ہی توجہ دی
وقت بہت زیادہ ہو چکا تھا اور مجھے ایک مسافر کی طرح اپنی منزل کو پہنچنا تھا پھر میں نے جاتی ہوئی ایک بس کو ہاتھ دیا جس کی منزل میرے گھر سے کہیں قدم آگے تھی یوں بس میں بیٹھے، شاعری پڑھتے،اور کچھ ہونہار اور بزرگ لوگوں کی گفتگو سنتے ہوئے وقت گزر گیا میں ایسے سفر کرنے کا بڑا ہی شوق رکھتا ہوں اور انشاءاللہ کبھی وقت ملا تو ایسی ایک حسین کہانی سفرنامے کے طور پر آپ کو پیش کروں گا گھر پہنچنے کے بعد میں نے تھوڑا ارام کیا اور چونکہ اب چھٹیاں ختم ہونے والی تھیں اور چھٹیوں کے فورا بعد ہی میرے پیپر تھے تو میں نے اپنے بستے سے کتاب نکالی اور پڑھنے لگ پڑا
اور ایسے ہی ایک مصروف دن اپنے اختتام کو پہنچا ملتے ہیں دوستو اگلی پوسٹ میں میں بارہا ہر پوسٹ میں یہ اعلان کرتا ہوں کہ پوسٹ کو پڑھا کریں اور اپنی رائے سے اگاہ کیا کریں سلامت رہیں فی امان اللہ
چند احباب کو دعوت دیتا ہوں کے پوسٹ کو پڑھیں اور رائے باندھے ۔
@tipu curate
;) Holisss...
--
This is a manual curation from the @tipU Curation Project.
Downvoting a post can decrease pending rewards and make it less visible. Common reasons:
Submit
Upvoted 👌 (Mana: 5/6) Get profit votes with @tipU :)
Downvoting a post can decrease pending rewards and make it less visible. Common reasons:
Submit