Asslam-0-Alikum |
---|
Hello friends, how are you, I hope you all are well and happy, so today I am going to share with you a very beautiful story of my life. In the winter nights when the lights went out here, all of us children used to gather in our grandmother's room, so our grandmother used to tell us this story and this story was very good and very dear to my heart. I used to ask my grandmother to tell me the same story and I used to fall asleep while listening to this story and I had the same story in my dreams. I hope you all will like this story too.
تو میری دادی جان اس کہانی کو شروع کرتی تھی ایک دفعہ کا ذکر ہے بات ہے تقریبا اج سے 500 سال پرانی جب کہ یہاں پر ایک راجہ قدوس نامی راج کیا کرتا تھا اس کا ایک بیٹا تھا جس کا نام علاؤ الدین تھا وہ بہت ہی نیک لڑکا تھا وہ غریبوں کی بہت مدد کرتا تھا اورغریبوں کے بچوں کے ساتھ دوستی بھی رکھتا تھا محل میں کام کرنے کے لیے ایک مستری ایک لکڑہارا ایک ڈاکٹر اور ایک مالی اتے تھے ان کے ساتھ ان کے بچے بھی اتے تھے ان سب بچوں کی شہزادے کے ساتھ بہت گہری دوستی ہو گئی تھی جب وہ بچے اور شہزادہ بڑے ہوئے تو وہ بہت عزیز دوست بن چکے تھے اسی کے ساتھ شہزادہ اپنی زندگی کی ہر بات ان کے ساتھ شیئر کرتا اور وہ بھی اپنی ساری باتیں اس کے ساتھ شیئر کرتے شہزادہ ان کے ساتھ عام لباس پہن کر اپنے علاقے میں بھی مزے کرنے نکلتا تھا چوری چھپے تاکہ اس کے والد کو اس بارے میں پتہ نہ چل سکے کیونکہ اگر ان کو اس کے بارے میں پتہ چل جاتا تو وہ شہزادے کو محل میں ہی قید کر کے رکھ لیتے اس میں اس کے دوست اس کی مدد کرتے تھے اور وہ روزانہ اس کو وہاں سے لے کر جاتے تھے اور چھوڑ جاتے تھے ایک دن راجہ کو اس بات کا پتہ چل جاتا ہے کہ اس کا بیٹا روزانہ اپنے دوستوں کے ساتھ شام کو کپڑے بدل کر باہر نکلتا ہے تو کیا ہوتا ہے راجہ اپنے بیٹے کو رات گئے اپنے کمرے میں بلاتا ہے اور اس سے کہتا ہے کہ بیٹا تم ان کی طرح عام انسان نہیں ہو تم ایک راجہ کے بیٹے ہو تمہیں احتیاط کی ضرورت ہے اور حفاظت کی بھی ضرورت ہے میں نہیں چاہتا کہ تم عام لباس پہن کر باہر جاؤ اگر میرے دشمنوں کو پتہ چل گیا تو وہ تمہیں پکڑ لیں گے یا تمہیں مار دیں گے لیکن شہزادہ ابھی ابھی جوان ہوا تھا جو سیلا خون تھا اس وجہ سے اس نے اپنے باپ کی بات کو توجہ سے نہیں سنا اور وہ پھر باہر چلا گیا کافی دنوں بعد جب راجہ کو پھر پتہ چلا کہ اس کے بیٹے نے ابھی باہر جانا پر نہیں کیا تو اس نے سختی کے ساتھ اپنے بیٹے کو محل میں نظر بند کر دیا
Here I end the first part of the story. Next story you will know in the next part. Follow my account so that whenever I post the next part of the story. So you know, you will take special care of yourself and the people around you. See you in the next blog. Allah Hafiz.