پکلی کے کردار کی بلکل ایک الگ چھاپ ہیں مگر جو کردار پاروشنی کا تھا کیا ہی عمدہ تھا ۔
اسکا ازدواجی کردار سے پیدا ہونے والے مردہ بچہ پھر اسکی داستان کو ایک بیچ کیساتھ جوڑنا کیا ہی عمدہ لکھاری کی لکھاوٹ کے جلوے دیکھاتا ہے ۔
تارڑ صاحب ایک وثوق ذہنیت کے مالک ہیں ۔
انکی بیش بہا کتابیں ، جن میں ناؤل ،سفرنامے اپنا سکہ منوا چکے ہیں ۔
انکا مزاج ہماری لکھاوٹ کو جو ایک رنگ برنگہ ذائقہ دیتا ہے جس سے میں سمجھتا ہوں اردو زبان اور پنجابی زبان کے مابین لکنت کو ختم کرنے کی ایک عمدہ اور پایہ تکمیل کاوش ہے ۔
اسکے علاؤہ کافی الفاظ تھے جس نے میرے خیال سے اس ناؤل کو چار چاند لگا دیے ۔
پھر اس میں بھٹے کے اندر کام کرنے والوں کی ایک داستان جنہوں نے باہر کی دنیا دیکھی ہی نہیں اور انکی اس قدر غریبی اور مفلسی کو بیان کیا کے انکے ہونے والے بچے اپنے آباؤاجداد کے قرض اتارنے کا کام کرتے تھے ۔
دراصل ان کو نہ پتا تھا پانی کو نہ انکو پتہ تھا اینٹوں سے تیار ہونے والی چیزوں کا ۔
اور دوسری طرف اسکا ایک منظر کیا ہی عمدہ عکاسی ہے جب وہ ڈروگا ،بھٹہ چھوڑتا ہے اور پکلی کو ملتا ہے اور اس کیلئے اسکا وہ اینٹوں سے گھر بنانا اور اس پر افسوس کرنا کے اگر اس مشکل ماحول میں میں مر گیا تو میرا بنایا ہوا پہلا گھر کون دیکھے گا ۔
اور پھر اس بستی کے لوگوں کو برتنوں کے علاؤہ دیگر بنے والی چیزوں کے بارے میں آگاہی دینا ۔
"بہاؤ "
ایک صحافی نے سوال کیا کے ایسا ناؤل کا خیال آپکے دماغ میں کیسے آیا تو تارڑ صاحب کہتے ہیں کہ مجھے رات کو پانی پینے کی عادت تھی اور اسلیے میں اپنے قریب میں ایک مٹی کے برتن میں پانی رکھتا تھا ۔ایک دن کافی شدت کی گرمی تھی جسکی وجہ سے پانی کی مقدار کم ہونے لگی اور کلاس سے اسکی خشکی کے اثرات عیاں ہو رہے تھے ۔ اور ان کا ایک دوست تھا جس سے انہوں نے عیاں کیا چولستان کی کہانی جو اس وقت وہ اس پر کسی پراجیکٹ کے سلسلے میں کام کر چکا تھا ۔
تو اسی طرح مجھے اس بہاؤ ناؤل کا خیال سمجھ میں آیا ۔
تارڑ صاحب کی لکھاوٹ نے پرانی تہذیب میں کیا ہی عمدہ رنگ بھرا ہے ۔
اور اسکے ساتھ ساتھ موہنجوڈارو اور سندھو دریا کی کہانی بیان کی ہے جو بہت پرانی تہذیب ہے ۔
پھر اس میں ہر کردار کسی نہ کسی طرح ایک دوسرے کیساتھ جڑا ہے ۔
جیسے پورن اور ڈروگا کی تہذیب ترقی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے ۔
اس میں چند اورلفظ پنجابی کے جن میں اڈیک،پاسے ،لشکتے ،ساونڑ ،پھگنڑ،،پارالی ،جُسا،یم کے کتے وغیرہ
ایک اور اہم بات تارڑ صاحب کا کہنا یہ ہے کہ انہوں نے اپنے کسی بھی ناؤل میں نا امیدی کو زیر بحث یا اسکی کوئی رمق نہیں چھوڑی جیسا کہ اس ناؤل کے اختتام پر وہ ایک میٹھی کنک بچا لیتی ہے کہ کیا پتہ بڑے پانی آ جائیں ۔
اور پاروشنی کے کردار کی ایک خوبصورت بات وہ جو اسکی کنک کوٹتے وقت پیدا ہونے والی آواز
ہو -دھم -ہو ۔!! کیا ہی لکھاری نے عکس کو ایک عمدہ کرافٹ سے پیش کیا ہے
میں اس ناؤل میں کہیں نئی چیزیں دیکھ چکا ہوں اور انشاء اللہ اس پر ایک پوسٹ بناتا ہوں کسی دن ۔
اور دوسری بات مجھے تارڑ صاحب کے ناؤلز میں سے اب تک بہاؤ ہی ایک اچھا ناؤل لگا ہے ۔
ایک اور بھی انکا ناؤل یا سفر نامہ کہہ لیں پڑھا ہے جیپسی نام کا کسی دن وہ بھی شئیر کرتا ہوں
آپ یہ بتائیں کے آپ ایک تو اپنی کتابیں کسی دن عالیہ آپی کو دیے بھیجیں تا کہ میں اسی بہانے پڑھ سکوں ۔دوسرا جو جو پڑھ چکی ہیں انگلش یا اُردو دونوں کی فہرست میرے ساتھ شئیر کریں ۔
جو ناؤل آپ کہہ رہی ہیں یہ میں نے نہیں پڑھا ۔
اس ناؤل کے کردار! ۔
پاروشنی
ورچن
پکلی
ڈورگا
سمرو مہریں بنانے والا
مامن دھراوا بھینسوں کو رکھنے والا
پورن
گیرو
ماتی
گاگری
اسکے علاؤہ کافی نظریات ہیں جسکو پڑھ کر کہیں رائے ایک انسان اس ناؤل سے رکھ سکتا ہے ۔
دراصل یہ ایک تہذیب پر مبنی ناؤل ہے جس میں ان لوگوں کے کام ،مذہب،آلات ،اور سجنے سنورنے کیلئے زیورات ،سب کچھ بیان کیا گیا ہے ۔یہاں تک کہ انکی کیفیات کا بھی ذکر ہے ۔
اور ایک بات جو میرے علم میں نہ تھی کہ ان کا تعلق مندی بہاوالدین سے ہے ۔
جیتی رہیں سلامت رہیں ۔
بہاؤ کا ہر کردار ایک پختہ قلمکار کے قلم سے نکلا تھا تو یہ ہو ہی نہیں سکتا تھا کہ کوئی کمی رہ جاتی۔ اور اختتام تو شاہکار تھا۔۔۔۔باقی میرے خیال میں پاکستان کے سارے مشہور تارڑ منڈی بہاوالدین سے ہیں۔مگر مستنصر حسین تارڑ گجرات سے ہیں۔۔۔یہ میری غلطی تھی۔لیکن کوئی بات نہیں گجرات بھی قریب ہی پڑتا ہے
Downvoting a post can decrease pending rewards and make it less visible. Common reasons:
Submit
غلط نکلے سب اندازے ہمارے
کہ دن آئے نہیں اچھے ہمارے
ہاہاہا آپی حضور کوئی بات نہیں ۔
Downvoting a post can decrease pending rewards and make it less visible. Common reasons:
Submit