السلام علیکم ،
یہ ہفتے کے دن کی بات ہے،،ابھی میں کاموں سے فارغ ہی ہوئی تھی کہ میری کزن کا فون ایا کہ میرے ساتھ ریس کورس پارک کی سیر کے لیے جانا ہے تو تیار ہو جائیں۔میں چونکہ فارغ ہی تھی لہذا اپنی چھوٹی بیٹی کو اپنے ساتھ لے جانے کو تیار کیا کیونکہ میری کزن بھی اپنی بیٹی کو لے کے ا رہی تھی اور وہاں پر فن فیر میں ہی بچوں کے ہی انجوائمنٹ کی چیزیں تھیں۔میں نے یہ سوچ کر جانے کا فیصلہ کیا کہ فن فیر میں کچھ اچھا لگا تو گھر کے لیے خرید لوں گی۔
ٹھیک چار بجے ہم لوگ گاڑی میں بیٹھ کر رسک اور جانے کے لیے رواں دواں تھے۔اس دن میری بہن نے رسک اور اس کے راستے کی جو نیویگیشن ڈالی وہ کافی لمبا راستہ تھا۔اسی وجہ سے ہم کافی دیر سے ریسکورس پہنچے۔ہم چونکہ جھیل والی سائیڈ سے پارک میں داخل ہوئے تھے اس لیے جھیل سامنے ہی تھی اور وہاں چلتی ہوئی بوٹ سب کو اپنی طرف متوجہ کر رہی تھی۔بچوں نے بھی بوٹنگ کرنے کا شور مچایا لہذا ہم بچوں کو لے کر بوٹ میں بیٹھ گئے۔
بوٹ چونکہ اپنے پاؤں سے ہی چلانی تھی اس لیے کافی تھکن محسوس ہونے لگی۔تھوڑی دیر سیٹوں پر بیٹھ کر ارام کیا اور پھر پارک کی سیر کے لیے چل پڑے۔ریس کورس پارک میں کافی سارے لان مختلف ناموں سے بنا رکھے ہیں۔انہی میں ایک خوبصورت سی پہاڑی بھی بیچ میں بنی ہوئی ہے جہاں پہ لوگ بخوشی چڑھنا پسند کرتے ہیں۔
مگر چونکہ ووٹنگ کر کے ہماری ٹانگیں تھک گئی تھیں اس لیے ہم نے پہاڑی پہ چڑھنے کا فیصلہ ترک کر دیا۔اور فن فیئر والے لان کی طرف جانے کا فیصلہ کیا کیونکہ رسک اور سپارک بہت بڑا ہے اور فن فئر کے طرف جاتے ہوئے کافی دیر لگ سکتی تھی۔
ایک جگہ پر جمپنگ بیڈ لگے ہوئے تھے اور بچوں کی خواہش دوبارہ سے زبان سے پھسل گئی کہ ہمیں جمپنگ بیٹ پر اچھلنا ہے۔بچوں کی خوشی کو دیکھ کر انہیں لمبی بیڈ پر اسے لکھ دیا اور میں اور میری بہن ہم دونوں سائیڈ پر ہو کے بیٹھ گئے۔اچانک ہی جمپنگ بیڈ پر شور ہونے لگا کیونکہ اس کے ہوا والی مشین بند ہو گئی تھی جس کی وجہ سے بیڈ نیچے کی طرف گرنے لگا۔
ہم دونوں بھی جلدی سے جمپنگ کیسل کی طرف لپکے اور اپنی بچیوں کو وہاں سے باہر نکالا۔جیسے ہی بچے باہر ائے مشین دوبارہ سے ان ہو گئی اور بیڈ میں ہوا دوبارہ بھر گئی اور بچے کیسل میں سوار ہو گئے۔
پارک کے ایک لان میں ہارس اینڈ کیٹل (میلہ مویشاں) شو کا انعقاد ہوا تھا۔وہاں لگے اسٹیج کو دیکھ کر اندازہ ہو رہا تھا کہ یہ شو کتنا خوبصورت ہوگا مگر اج اس شو کو بند کیا ہوا تھا اس وجہ سے ہم اندر نہیں جا سکے.
ابھی تک ہم اپنی منزل پر نہیں پہنچے تھے۔ بالاخر ہم نے گارڈ سے بات کرنے کا فیصلہ کیا۔ جب ہم گارڈ کے پاس پہنچے اور اس سے پوچھا کہ فن فیر کون سے لان میں لگا ہوا ہے تو معلوم ہوا کہ وہ ریس کورس کے ساتھ ہی دوسرا پارک باغ جناح کے نام سے ہے وہاں پر لگا ہوا ہے۔
ریس کورس سے باہر نکلنا بہت مشکل کام ہے ۔کیونکہ اج کل بہارکی امد ہے ۔اور ہر طرح کے پارک میں کافی سارے شوز منعقد کیے جا رہے ہیں۔ اس کی وجہ سے عوام کا رش کافی زیادہ ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ ویکینڈ بھی وہ تھا اس وجہ سے بھی لوگ کافی زیادہ گھر سے باہر ائے ہوئے تھے اور انجوائے کر رہے تھے۔
بہرحال خدا خدا کر کے ہم ریس کورس پارک سے باہر نکلے اور کافی زیادہ چلنے کے بعد جب باغ جنا کے پاس پہنچے تو رات ہونے والی تھی۔
اج سائد ہماری قسمت میں فن فیر میں گھومنا نہیں لکھا تھا۔وہ اس لیے کہ ہم تھک کے جب باغ جنا ح پہنچے تو پتہ چلا کہ ٹکٹ ختم ہو چکے ہیں اور داخلہ بند ہو چکا ہے۔ہمارے ہی جیسے کتنے ہی لوگ باہر کھڑے انتظار کر رہے تھے کہ شاید ان کو اندر جانے کا موقع مل جائے۔مگر پارک فل ہو چکا تھا اور انٹری بند تھی۔ہم نے وہاں کھڑے ہو کر وقت ضائع کرنے سے بہتر گھر جانا سمجھا۔بہرحال فن فیر نہ سہی مگر ریس کورس کی سیر ہو گئی۔اور اسی بہانے تھوڑی سی انجوائمنٹ بھی ہو گئی۔ہمیں گھر اتے رات ہو گئی اور جب گھر پہنچے تو ٹانگوں میں بہت شدید درد ہو رہا تھا۔اور ایسا میرے ساتھ پہلی دفعہ ہوا تھا کہ پورے ریس کورس کے چھ دروازوں کے ہم نے دیکھا ہو اور وہ بھی پیدل چلتے ہوئے ۔ وہاں کا رقبہ تقریبا چھ ایکڑ پر پھیلا ہوا ہے۔جب میں نے گھر ا کے گوگل پہ سرچ کیا تو میری حیرانی سے انکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں کہ ہم اتنا زیادہ پیدل چلے ہیں۔اور وہ بھی بچوں کے ساتھ۔
بہرحال جو بھی ہے ہمیں اج کا دن باہر گزار کے بہت مزہ ایا امید کرتی ہوں کہ اپ بھی میری پوسٹ سے خوش ہوئے ہوں گے۔
میں اپنے اسٹیمیٹ کے کچھ ساتھیوں کو اس مقابلے میں شرکت کی دعوت دیتی ہوں۔
Terimakasih temanku atas undangan semoga beruntung ya, gambarnya sangat bagus sekali, saya sangat menikmatinya
Downvoting a post can decrease pending rewards and make it less visible. Common reasons:
Submit