Proud To Be A Pakistani

in pakistan •  6 years ago 

38681703_700198873660905_6263738501569708032_n.jpg
مجھے پاکستانی ہونے پر فخر ہے

مجھے فخر ہے کہ میں ایک پاکستانی ہوں. مجھے فخر ہے کہ میں اس دھرتی کا باسی ہوں جس دھرتی کی علامت سبز ہلالی پرچم ہے. مجھے فخر ہے کہ میں اس دھرتی کا باسی ہوں جسسے لوگ پاکستان کہتے ہیں۔

مجھے فخر کیوں نہ ہو آخر میں ایک عظیم ملک کا شہری ہوں. مجھے پتا ہے یہاں برائیاں بھی ہیں جرم بھی ہیں لیکن پھر بھی مجھے اپنے وطن سے پیار ہے. آج تم سنتے ہو کہ پاکستان ایسا اور پاکستان ویسا لیکن آؤ آج میں تمہیں بتاؤں.....؟
میرا پاکستان کیسا ہے۔

تم کہتے ہو کہ یہ تو ایسا ملک ہے جہاں کولر کے گلاس کو بھی باندھ کر رکھنا پڑتا ہے تمہیں کولر کے ساتھ بندھا ہوا گلاس تو نظر آ گیا لیکن کولر لگا ہوا نظر نہ آیا کہ یہ بھی تو کوئی نیک بندہ ہے نا جس کے دل میں لوگوں کا احساس موجود ہے. جس نے بنا کسی مطلب کے بنا کسی انعام کے لالچ کے یہ اپنے پاکستانیوں کیلئے کیا اس بندے کے دل میں ایسا دل موجود ہے جو ان کی پیاسی زبانوں کو تر کرنے کیلئے تڑپتا ہے.

تم کہتے ہو کہ پاکستانی لوگ نفرت کرتے ہیں۔ تو سنو ہم نفرت کرتے ہیں اس سے جو ہم سے نفرت کرتا ہے ورنہ ہم اپنی جان پر کھیل کر بھی لوگوں کی مدد کیا کرتے ہیں۔ تم نے دیکھا نہیں کیسے ایک بچے نے پنجاب سے گئے ہوۓ لوگوں کو بچاتے بچاتے اپنی زندگی ہار دی تھی۔ جب پل پر کھڑے ہوئے وہ سیاح کہ جو پل ٹوٹنے کی وجہ سے پانی کی موجوں کے حوالے ہو گئے تھے یہ بچہ ان کو بچاتے ہوئے اس دنیا سے رخصت ہو جاتا. اس بچے کو کوئی لالچ نہ تھا صرف اس ملک سے اور اس ملک کے باسییوں سے پیار تھا اس نے نہ دیکھا کہ پانی کی یہ موجیں کتنی بے رحم ہیں۔ اس نے نہ دیکھا کہ یہ نیلم دریا کی تیز موجیں میرے چھوٹے سے جسم کو بہا لے جائیں گی اس نے نہ دیکھا کہ اسکی ماں پیچھے آہیں بھر رہی ہو گی اس پہ تو جنون سوار تھا وطن سے محبت کا، پاکستانیوں سے پیار کا اپنے لوگوں کو بچانے کا . یہ پیار ہمیں کوئی نہیں سکھاتا یہ پیار ہماری رگوں میں بہتا ہے.

تم کہتے ہو کہ پاکستانی جاہل ہیں تو سنو مجھے فخر ہے کہ میں اس پاکستان سے ہوں جس کی ارفع کریم نے اس دنیا کی سب سے بڑی سافٹ ویئر کمپنی کی پیشہ ورانہ سند(Microsoft Professional Certificate) صرف نو سال کی عمر میں حاصل کی. لاؤ پوری دنیا سے کوئی ایک مثال جو اس پاکستان کی بیٹی کا مقابلہ کر سکے.

اگر تم بات کرتے ہو کہ ہم بزدل ہیں تو سن لو کہ ہم تو وہ ہیں کہ جب بھارت اپنے ٹینکوں کی سب سے بڑی فوج لے کر چونڈہ کے مقام پر آیا تھا تو ہم نے اپنے جسموں پر بم باندھ کر دشمن کے ٹینکوں کو اپنی جان دے کر اڑادیا تھا. سنو ہماری فوج کے بارے میں کہ جب ہمارا فوجی گھر سے نکلتا ہے تو کہتا ہے ماں دعا کرنا میں اس پاکستان پر اپنی جان کو وار دوں. اور وہ مائیں بھی کیسی عظیم ہیں کہ جو اپنے بیٹے کی سلامتی کی دعا مانگنے کی بجائے اس کی شہادت کی دعا کرتی ہیں. الله سے مناجات کرتی ہیں گڑگڑاتی ہیں کہ اے الله میرے اس لختِ جگر کو اس سبز ہلال پرچم کو سربلند کرتے ہوئے اپنے پاس بلا لے. یہ کیسی مائیں ہیں جو اپنے گھبرو جوانوں کو بھیجتے ہوئے بھی یہی کہتی ہیں کہ گولی سینے پر ہی کھا کر آنا. مائیں اس بات پر فخر محسوس کرتی ہیں کہ انکا بیٹا سبز ہلالی پرچم میں لپٹ کر آیا ہے. اور پھر یہ مائیں بین نہیں کرتیں بلکہ الله کا شکر ادا کرتی ہیں کہ انکا بیٹا اس پاکستان کی سربلندی کیلئے قربان ہوا ہے.

اگر تم ہماری سخاوت کو پرکھنا چاہتے ہو تو دیکھ لو جب بھی زلزلہ آیا یا سیلاب آیا تو پھر کوئی سندھی، بلوچی، پنجابی اور پٹھان نہیں رہتا پھر ہم سب پاکستانی ہوتے ہیں. اور تاریخ نے وہ منظر بھی دیکھا تھا کہ جب 8 اکتوبر 2005 کو زلزلہ آیا تو گویا ایک قیامت ٹوٹ پڑی لیکن ایسے حالات میں جب لوگ ایک کونے میں کھانے کو بلک رہے تھے تو دوسرے کونے سے تیار شدہ کھانا پہنچ رہا تھا. جب لوگ سردی سے ٹھٹھر رہے تھے تو قوم کی بیٹیوں نے اپنے جہیز کے غیر استعمال شدہ کمبل بھی اپنے ان پاکستانیوں کیلئے روانہ کر دیئے تھے. اور ان بیٹیوں نے یہ نہ سوچا کہ ہمارے باپ نے کس قدر مشقت سے محنت مزدوری اور محبت سے ہمارے لیے یہ کمبل خریدا ہو گا بلکہ اس وقت ایک ہی دھن سوار تھی مدد کی پاکستانیوں کو بچانے کی. الله کی قسم میں سوچتا ہوں تو رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں کہ کوئی ایسے بھی اپنا مال لٹاتا ہے. لیکن تاریخ گواہ ہے کہ عورتوں نے اپنے زیورات جسے وہ بہت مشکلات کے بعد حاصل کر پاتی ہیں اتار کے اپنے پاکستانی بھائیوں کے لیے وقف کر دئیے کہ انہیں بیچ کر اپنے لیے کپڑے خریدو اپنے گھر بناؤ. مجھے بتاؤ تو صحیح کوئی ایسی قوم کہ جس نے بنا کسی لالچ کے بنا کسی جان پہچان کے اس طرح سے اپنا سب کچھ لٹایا ہو..؟

اگر تم بات کرنا چاہتے ہو ہمارے بچوں کی تو آؤ میں تمہیں بتاؤں کہ کس طرح سے ہمارے بچے اپنے وطن سے پیار کرتے ہیں. جب میں بچوں کا سوچتا ہوں تو میرے ذہن میں فوراً سے اس عظیم الشان اعتزاز حسن شہید کا ننھا سا مکھڑا آ جاتا ہے. کیسا پیارا چہرا تھا. گول مٹول نین نقوش والا. اپنی ماں کا بڑا ہی راج دلارا ہو گا. صرف 14 سال عمر ہے جس عمر میں بچے کھیل کود کو پسند کرتے ہیں لیکن اس کے دل میں پاکستان کیلئے، پاکستان کی عوام کیلئے کتنی محبت تھی. اور پاکستان کے دشمنوں کو کاٹ ڈالنے کا کیسا عزم موجود تھا. قربان جاؤں اے عظیم انساں...! جب 6 جنوری 2014 کو ہنگو کے گاؤں میں ایک سکول جہاں 2،000 بچے پڑھتے تھے. اس سکول کو جب ایک خود کش بمبار نے بم سے اڑانے کی کوشش کی تو یہ اپنی ماں کا لاڈلا، شیر جیسا دل, عقاب جیسی آنکھیں اور چیتے کی سی رفتار رکھنے والا اعتزاز حسن آگے بڑھتا ہے اس حملہ آور کو اپنے جسم سے لپٹا کر سکول سے دور لے جاتا ہے. بم پھٹتا ہے..! یہ ننھا اعتزاز ٹکڑوں میں بٹ جاتا ہے. چند لمحوں میں جیتا جاگتا ہنستا کھیلتا اعتزاز بارود میں نہا گیا. خون سے لت پت پڑا ہے. یہ وہ اعتزاز ہے کہ جس کی ماں اس کی ذرا سی تکلیف پر تڑپ اٹھتی ہو گی آج یہ اعتزاز بکھرا پڑا ہے اس کی ماں دیکھ کر تڑپی ہو گی کرلائی ہو گی کہ ظالموں نے اس سے اس کا لختِ جگر چھین لیا. آج اس اعتزاز نے اپنی ماں کو رلا دیا لیکن الله کی قسم ہزاروں ماؤں کو رونے سے بچا گیا. اس سکول میں پڑھنے والے 2،000 بچوں کی ماؤں کی آنکھوں میں آنسوؤں کے آگے بند باندھ گیا. اس اعتزاز نے ٹکڑوں میں کٹ کر بھی ملک و ملت کا نام روشن کیا. اس کے دل میں آیا ہو گا کہ میری ماں میری جدائی میں تڑپے گی. لیکن ماں کی اس تکلیف پر وطن کی محبت غالب آگئی. اور اعتزاز نے دشمن کو یہ پیغام دے دیا کہ ہم اپنے ملک کا دفاع اپنی جانوں اور اپنے لہو کو بہا کر بھی کرنا جانتے ہیں.

مجھے فخر ہے کہ میں پاکستانی ہوں کیونکہ یہ پاکستان کا پیار ہی تھا کہ آج تم جس زبان کو میرے ملک کے خلاف استعمال کرتے ہو اس زبان کو سپاہی مقبول حسین نے کٹوانا برداشت کر لیا لیکن اس زبان سے پاکستان کے خلاف افف تک بھی کہنا گوارہ نہ کیا. الله کی قسم میری یہ پاک دھرتی مر کر بھی بزدل پیدا نہیں کرتی. میں کس کس کا ذکر کروں میرے الفاظ تو کم پڑ سکتے ہیں لیکن میرے وطن کی خوبیاں ختم نہیں ہو سکتیں.

مجھے فخر ہے کہ میں پاکستانی ہوں کیونکہ یہ پاکستان ہی ہے جو اس وقت کفار کے مقابلے میں سینہ تانے کھڑا ہے.

یہ پاکستان ہی ہےجو بھارت کے اکھنڈ بھارت خواب کو پورا ہونے نہیں دیتا ہے.

یہ پاکستان ہی ہے جو اسرائیل کے گریٹر اسرائیل بننے کے رستے میں حائل ہے.

یہ پاکستان ہی ہے جس نے دنیا کی سپر پاور روس کے ٹکڑے کیے.

یہ پاکستان ہی ہے جو اس وقت امریکہ کے لئیے دردِ سر بنا ہوا ہے.

یہ پاکستان ہی ہے جو حرمین شریفین کے دفاع کیلئے مضبوط ترین حصار ہے.

یہ پاکستان ہی ہے جو کشمیریوں کا خیر خواہ ہے.

یہ پاکستان ہی ہے جو برما کے مظلومین تک مال و زر کی صورت میں امداد پہنچانے والا ہے.

جب بھی امت مسلمہ پر کوئی مصیبت آتی ہے تو پوری امت کی نظریں پاکستان کی طرف اٹھتی ہیں کہ یہ جو ملک ہے لاإله إلا الله کا ملک ہے یہ ہماری مدد کو ضرور آئے گا.

او پاکستان کو برا بھلا کہنے والو...!
سن لو...!
الله کی قسم ہم خود تو مر جائیں گے لیکن اس وطن پر آنچ نہیں آنے دیں گے. تم اس ملک کو کیسے شکست دے سکتے ہو جس ملک کے لئیے ماؤں کے لختِ جگر، بہنوں کے راج دلارے بھائی، اور بوڑھے بزرگوں کے اکلوتے نوجوان سہارے اپنا آپ وارنے کو تیار ہوں. تم ہماری فوج کو کیسے شکست دے سکتے ہو جس کا ماٹو ہی ایمان، تقویٰ اور جہاد فی سبیل اللہ ہے. الله کی قسم تم ہمیں نہیں ہرا سکتے کیونکہ یہ شہیدوں کا ملک ہے کیونکہ یہ لااله الا الله کا ملک ہے. کیونکہ یہ ہمارا ملک ہے. کیونکہ یہ ہم پاکستانیوں کا ملک ہے.

تو پھر باز آ جاؤ اوراپنے ملک سے صرف پیار اور پیار اور بس پیار ہی کرو.
پاکستان زندہ باد
پاکستان پائندہ باد

Authors get paid when people like you upvote their post.
If you enjoyed what you read here, create your account today and start earning FREE STEEM!
Sort Order:  

Congratulations @hafizanas145! You received a personal award!

Happy Birthday! - You are on the Steem blockchain for 1 year!

You can view your badges on your Steem Board and compare to others on the Steem Ranking

Vote for @Steemitboard as a witness to get one more award and increased upvotes!