بچوں کی تعلیم اور تربیت کے 12 اصول
1-والدین اپنی فطرت ، عقیدہ ، اخلاق ، مزاج ، کردار درست کریں۔کیونکہ بچے کی شخصیت پر والدین کی شخصیت کا عکس گہرا پڑتا ہے۔بچے کی شخصیت اپنے والدین کی کردار کا نمونہ ہوتی ہے۔
2-والدین اپنے آپس اور گھر کے ماحول کو درست کریں۔جیسے بچوں کے سامنے بحث و مباحثہ کرنے ، لڑنے ، گالم گلوج کرنے ، طعنے و تنقید اور حساب کتاب سے گریز کریں۔یہ کام بچے کی نفسیات کی بری تشکیل کرتے ہیں۔جو زندگی بھر اس کے لیے مشکلات کا باعث بنی رہتی ہے۔
3-بچوں کو شروط لا الہ الااللہ اور نواقض اسلام کے ساتھ قرآن کی چار بنیادی اصطلاحیں سکھائیں۔تا کہ وہ حقیقی معنوں میں مسلمان بن سکیں ، مسلمان رہ سکیں اور قرآن جو اس کے اصل معنی کے ساتھ روز مطالعہ میں تازہ کر سکیں۔
4-بچوں کو بنیادی اخلاقیات جیسے سچ بولنا ، امانت داری ، برداشت ، صبر و تحمل ، اہل ایمان سے دوستی ، اہل شرک سے نفرت ، ہمت ، کوشش ، بہادری ، مہمان نوازی ، مشکلات کا مقابلہ وغیرہ سکھائیں۔اس سے بچے کی شخصیت میں اچھی عادات شامل ہو جائیں گی۔
5-بچوں کو مفید کھیلوں جیسے فٹ بال ، والی بال ، تیراکی ، کشتی ، کرکٹ ، تقریری مقابلے ، ذہنی آزمائش کے مقابلے ، دوڑنا ، پہاڑوں پر چڑھنا ، ورزش کرنا وغیرہ میں شامل کریں۔اس سے بچوں کی ذہانت اور جسم کی اچھی تربیت ہو گی وہ مضبوط بنیں گے ان کے اندر خوبصورتی اور وسعت آئے گی۔
6-بچوں کو خود اپنے گھر میں اردو ، عربی اور انگریزی زبان بولنا ، لکھنا اور اور اپنے جذبات و احساسات کو بیان کرنا سکھائیں۔کیونکہ ہم یہ زبانیں سکھانے ہی کے لیے بچوں کو سکول ، کالج ، مدرسے بھیجتے ہیں مگر کئی سال خرچ کرتے ہیں جس کے نتائج اتنا وقت اور سرمایہ خرچ کرنے کے باوجود کچھ نہیں نکلتا۔اس لیے اگر بچوں کی یہ ضرورت آپ خود بہت اچھی طرح پوری کر سکتے ہیں۔
7-بچوں کے اندر جنسی و مزاجی ارتقاء ہوتا ہے ایسے میں ان کے قریب ہو کر ان کو اس کی الجھنوں کا حل بتائیں اور ان کو اچھی طرح سے گائیڈ کریں۔ورنہ بچے یہ رہنمائی گوگل اور گلی کے دوستوں سے لیں گے جس کے نتائج بھیانک ہوں گے۔
8-بچوں کو سماجی تقریبات جیسے شادی ، جنازوں ، تعلیمی و تفریحی پروگراموں میں ساتھ لے کر جائیں اس سے ان کے اندر خوداعتمادی ، پختگی ، سنجیدگی ، اور ذمہ داری پیدا ہو گی۔
9-بچوں کو ان کے مزاج اور دماغ کے مطابق فنون سیکھنے کی آزادی دیں۔جیسے کسی بچے میں ڈاکٹر بننے ، کسی میں انجینئر بنیں ، کسی میں ادیب بننے ،کسی میں کوچ بننے وغیرہ کی صلاحیت ہے تو اسے اس فیلڈ میں جانے دیں اس کی ہمت اور حوصلہ بندھائیں۔
10-بچوں کو ان کے مزاج اور صلاحیت کے مطابق کاروبار یا ملازمت اختیار کرنے کی آزادی دیں۔اس سے وہ شوق اور لگن کے ساتھ کام کریں گے انجوائے کریں گے اور اچھے نتائج حاصل کریں گے۔
11-بچوں کو ان کے مزاج اور پسند کے مطابق اپنے شریک حیات کے انتخاب کی آزادی دیں۔اس آزادی سے وہ اپنے لیے بہتر شریک حیات کا انتخاب کریں گے جسے وہ سمجھتے ہوں ، جس کے ساتھ جی سکتے ہوں ، جس کے ساتھ وہ زندگی کی خوبصورتی کو انجوائے کر سکتے ہوں اور زندگی کی مشکلات کا مقابلہ کر سکتے ہوں۔ان کے من میں سکون اور ایک دوسرے کے لیے قبولیت و احترام کے جذبات ہوں وہ مجبوری نہیں بلکہ خوشی سے اپنے تعلق کی بقاء کی جدوجہد میں مصروف رہنے لگے ہوں۔
12-بچوں کے قریب ہوں ان کو سمجھیں ، ان سے گفتگو کریں ، ان کو مشورے دیں ، ان کی رہنمائی کریں ، ان کی نگرانی کریں اور ان کو motivate کرتے رہیں۔اگر آپ بچوں کے قریب نہیں ہوتے ہیں ان کی سوچ اور فطرت کو نہیں سمجھتے ہیں ان کے سوالات اور مشکلات کو نہیں سمجھتے ہیں تو پھر بچے غلط دوستیوں ، تعلقات اور خیالات و عادات میں مبتلا ہو کر اپنے لیے بربادی کا گھڑا کھود لیتے ہیں۔
ان اصولوں پر عمل کر کے آپ کا بچا ایک بہترین مسلمان ، انسان اور بیٹا بنے گا جس سے اس کی دنیا اور آخرت کی زندگی اچھی ہو گی وہ آپ کے لیے سکون اور عزت کا باعث بنے گا۔ان شاء اللہ