- A person loves many relationships and things, for example, love for Allah Almighty, love for the Holy Prophet (PBUH), mother, father, wife, children, sister, brother, relatives, friends, home. Love for land, property, city, tribe, community, family, country and business, etc.
The love in which intensity and passion arises and it overcomes all other loves is called love. Love burns all other loves to ashes. It dominates all the loves. As the Holy Prophet (peace and blessings of Allah be upon him) said, "Your faith will not be perfect until I become dearest to you in your life, wife, children, household and everything." Al-Bukhari and Muslim) Allah has described intense love for Allah as an attribute of believers and the leaven of love is included in the human soul.
The origin of the universe is love and the creation of man is for love. When the souls were created from the blessed light of the Holy Prophet (peace and blessings of Allah be upon him), the essence of divine love came to the human souls in relation to the special Prophet (peace and blessings of Allah be upon him). It is necessary to develop love in the student's heart for finding truth. In fact, the relationship between the soul and Allah is love. Without love, the soul neither awakens nor can meet the divine. Love is present in the form of a seed within man but it is dormant. As the remembrance and contemplation of the Name of Allah, through the practice of existence and the attention of the Murshid, it starts to awaken in the soul, so the yearning and attraction of the soul for Allah increases.
Matters are also separated from lovers. Scholars are talked to in a different way and lovers are talked to in a different way. * The greatest lover of Allah is the one whom no one in the world (during his lifetime) recognizes as a lover of God. As Allah said, "There are some of My guardians whom no one knows except Me." However, Allah reveals whom He wills for the good of the people. * The lover of Allah does not show it to people, no matter how much pain he is in, but his face is always cheerful, no matter how much pain he is going through internally or physically. He does not even tell his pain to Allah, but submits to His pleasure. *
When the yearning for divine love reaches its peak, its decay begins and that decay is achieved in the form of peace. That is, when the love reaches its end, then the connection with God is achieved, and the peace of the lover is only in connection with God. But there are also some lovers who do not find peace at any destination, they travel peacefully to yearning in search of Hal min māzīd'',
what else is there,'' then they reach another level of connection and find peace. do Then they yearn, then they get separation and peace, and this cycle continues until they become lovers from lovers. * The divine lover has no fear of hell fire because he has spent his whole life burning in the fire of love which is faster than the fire of hell. As the lover burns in the fire of love, he himself becomes a fire. One of his sighs can extinguish the fires of hell. * In the field of love, there is a distinction between right and wrong. * Ishq is not just the name of a verbal claim, but Ishq is the name of the mental condition in which a person is willing to spend his whole life for his beloved. * Faith cannot be fulfilled without love. * The real test of love is taken from glory. Jamal is loved by everyone. Self-centered students turn away from the beloved when he comes to his glory, while in the righteous lovers, the glory creates more yearning and they move towards the beloved more intensely.
- The first principle of love is literature. * Love is pain, that is why the lover is called painful. * Love does not come from any human being, whoever claims this is a liar because Allah himself is love and only from love is love. * True love is the guarantee of success in the presence of God. * It is love that takes a person on the spiritual journey of the aorta. * Love is the inheritor of observation and knows the bottom of the reality or its edge, but the view of knowledge (appearance) remains at the surface. * When a student crosses the boundaries of knowledge and intellect and enters the boundaries of love, then love crosses all boundaries and reaches the limit. * Thanks to love, objections are removed from the heart, and the light that is created in the corner of the heart from love is the recognition of the "poor Fana fi Allah" (a perfect person). * It is better to light the fire of true love in the heart. This fire helps to gain faith by burning all kinds of doubts. * The lover follows the footsteps of the beloved and does not deviate from their head. His heart is filled with the benevolence of his beloved. * People are afraid of one calamity, while the Lover of the Most High gladly accepts many calamities. Even knowing that there are many dangers in this path, they surrender their boat to the stormy waves of love and remain firm even in the biggest storm. Ain al-Faqr
عشقِ الٰہی، عشقِ حقیقی
- انسان کو بہت سے رشتوں اور اشیا سے محبت ہوتی ہے مثلاًاللہ تعالیٰ سے محبت،حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے محبت ،ماں ، باپ ،بیوی ، بچے،بہن،بھائی، رشتہ دار ،دوست ، گھر،زمین،جائیداد ، شہر، قبیلہ، برادری، خاندان، ملک اور کاروبار وغیرہ سے محبت ۔جس محبت میں شدت اور جنون پیدا ہو جائے اوروہ باقی تمام محبتوں پر غالب آجائے اسے عشق کہتے ہیں ۔عشق باقی تمام محبتوں کو جلا کر راکھ کردیتا ہے ا ور تمام محبتوں پر حاوی ہوجاتا ہے۔ جیسے حضوراکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کا اِرشادِ مبارک ہے ’’اِس وقت تک تمہارا ایمان کامل نہیں ہوسکتا جب تک کہ میں تم کو تمہاری جانوں ، بیوی، بچوں، گھر بار اور ہر چیز میں سب سے زیادہ عزیز نہیں ہوجاتا۔‘‘(بخاری ومسلم) اللہ نے اللہ پاک سے شدید محبت کو مومنین کی صفت قرار دیا ہے اورعشق کا خمیر انسان کی روح میں شامل ہے۔
- کائنات کی ابتدا عشق ہے اور انسان کی تخلیق عشق کے لیے ہے۔ حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے نورِ مبارک سے جب ارواح کو پیدا کیا گیا تو عشقِ الٰہی کا جوہرِ خاص حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی نسبت سے ارواحِ انسانی کے حصہ میں آیا۔ لقائے حق کے لیے طالب کے دل میں جذبۂ عشق کا پیدا ہونا لازم ہے۔ دراصل روح اور اﷲ کا رشتہ ہی عشق کا ہے۔ بغیر عشق نہ تو روح بیدار ہوتی ہے اور نہ ہی لقائے الٰہی پاسکتی ہے۔ عشق ایک بیج کی صورت میں انسان کے اندر موجود ہے مگر سویا ہوا ہے۔ جیسے جیسے ذکر وتصور اسم اللہ ذات مشقِ مرقومِ وجودیہ اور مرشد کی توجّہ سے یہ روح کے اندر بیدار ہونا شروع ہوتا ہے ویسے ویسے روح کی اﷲ کے لیے تڑپ اور کشش میں اضافہ ہوتا چلا جاتا ہے۔
- عشق والوں سے معاملہ بھی جدا ہوتا ہے۔ علمائے محض سے اور طرح بات ہوتی ہے اور عشاق سے دوسرے انداز سے بات ہوتی ہے۔
- اللہ کا سب سے بڑا عاشق وہ ہے جسے دنیا میں (اس کی حیات کے دوران) کوئی بطور عاشقِ الٰہی نہ پہچانے۔ جیسا کہ اللہ نے فرمایا ’’میرے بعض ولی ایسے ہیں جنہیں میرے سوا کوئی نہیں پہچانتا۔‘‘ البتہ اللہ جسے چاہتا ہے خود ظاہر کر دیتا ہے لوگوں کی بھلائی کے ارادہ سے۔
- اللہ کا عاشق جتنی بھی تکلیف میں ہو‘ لوگوں پر ظاہر نہیں کرتا بلکہ اس کا چہرہ ہمیشہ ہشاش بشاش رہتا ہے خواہ وہ باطنی یا جسمانی طور پر کتنی ہی اذیت سے کیوں نہ گزر رہا ہو۔ وہ اپنی تکلیف اللہ سے بھی نہیں کہتا بلکہ اس کی رضا کے سامنے سرِ تسلیم خم کر دیتا ہے۔
- جب عشقِ الٰہی کی تڑپ اپنی انتہا پر پہنچ جاتی ہے تو اس کا زوال شروع ہو جاتا ہے اور وہ زوال سکون کی صورت میں حاصل ہوتا ہے۔ یعنی جب عشق اپنی انتہا کو پہنچتا ہے تو لقا و وصالِ الٰہی حاصل ہوجاتا ہے اور لقا و وصالِ الٰہی میں ہی عاشق کا سکون ہے۔ لیکن کچھ عاشق ایسے بھی ہوتے ہیں جنہیں کسی منزل پر سکون نہیں آتا وہ ھَلْ مِنْ مَّزِیْد’’کیا مزید کچھ ہے‘‘کی طلب میں سکون سے پھر تڑپ کی طرف سفر کرتے ہیں‘ پھر وصال کا ایک اور درجہ طے کر کے سکون حاصل کرتے ہیں۔ پھر تڑپتے ہیں‘ پھر وصال اور سکون حاصل کرتے ہیں اور یہ سلسلہ یوں ہی چلتا رہتا ہے حتیٰ کہ وہ عاشق سے معشوق بن جاتے ہیں۔
- عاشقِ الٰہی کو جہنم کی آگ کا کوئی خوف نہیں ہوتا کیونکہ اس نے تمام عمر عشق کی آگ میں جلتے ہوئے گزاری ہوتی ہے جو جہنم کے آگ سے تیز تر ہے۔ عاشق عشق کی آگ میں جلتے جلتے خود آگ بن چکا ہوتا ہے۔ اس کی ایک آہ جہنم کی آگ کو بجھا سکتی ہے۔
- عشق کے میدان میں کھرے اور کھوٹے کی پہچان ہوتی ہے۔
- عشق محض زبانی دعویٰ کا نام نہیں ہے بلکہ عشق اس ذہنی کیفیت کا نام ہے جس میں مبتلا ہو کر انسان اپنے محبوب کے لیے تن من دھن کی بازی لگانے پر آمادہ ہو جائے۔
- عشق کے بغیر ایمان کی تکمیل نہیں ہو سکتی۔
- عشق کا اصل امتحان جلال سے لیا جاتا ہے۔ جمال کو تو سب محبوب رکھتے ہیں۔نفس پرست طالب محبوب کے جلال میں آنے پر اس سے دور ہو جاتے ہیں جبکہ صادق عاشقوں میں جلال مزید تڑپ پیدا کرتا ہے اور وہ محبوب کی طرف زیادہ شدت سے بڑھتے ہیں۔
- عشق کا پہلا اصول ادب ہے۔
- عشق درد ہے، اسی لیے عاشق کو درد مند کہا جاتا ہے۔
- عشق کسی انسان سے نہیں ہوتا، جو یہ دعویٰ کرتا ہے وہ جھوٹا ہے کیونکہ اللہ خود عشق ہے اور عشق سے ہی عشق ہوتا ہے۔
- عشقِ حقیقی ہی بارگاہِ ربّ العالمین میں کامیابی کی ضمانت ہے۔
- عشق ہی انسان کو شہ رگ کے روحانی سفر پر گامزن کر کے آگے لے جاتا ہے۔
- عشق مشاہدہ کا وارث ہے اور حقیقت کی تہہ یا اس کی کنہہ تک کی خبر رکھتا ہے مگر علم (ظاہر) کی نظر سطح تک رہتی ہے۔
- جب طالبِ مولیٰ علم اور عقل کی حد پار کر کے عشق کی حدود میں داخل ہوتا ہے تو عشق اسے تمام حدود پار کر کے لامکاں تک پہنچا دیتا ہے۔
- عشق کی بدولت دل سے اعتراضات دور ہوتے ہیں اور عشق سے دل کے گوشے میں جو نور پیدا ہوتا ہے‘ اسی سے ’’فقیر فنا فی اللہ‘‘ (انسانِ کامل) کی پہچان ہوتی ہے۔
- بہتر ہے کہ دل میں عشقِ حقیقی کی آگ روشن کی جائے۔ یہ آگ ہر قسم کے شکوک و شبہات کے خس و خاشاک کو جلا کر یقین حاصل کرنے میں مدد دیتی ہے۔
- عاشق محبوب کے نقشِ پا کو دیکھ کر چلتا ہے اور ان کا سرمو انحراف نہیں کرتا۔ اس کا قلب محبوب کی خیرخواہی سے معمور ہوتا ہے۔
- لوگ تو ایک مصیبت سے گھبراتے ہیں جبکہ عاشقِ حق تعالیٰ بصد خوشی بے شمار مصائب مول لے لیتے ہیں۔ یہ جانتے ہوئے بھی کہ اس راہ میں بے شمار خطرات ہیں‘ اپنی کشتی عشق کی طوفانی لہروں کے حوالے کر دیتے ہیں اور بڑے سے بڑے طوفان میں بھی ثابت قدم رہتے ہیں۔
عین الفقر
#steemit #Steem #Love #MrLove #TrueLove #Life #2023 #Leo #August