-ساجد جاوید ساجد

in steemit •  7 years ago 

تازہ غزل سے چند اشعار احباب کی نذر

پھول جوڑے میں سجانے کی ضرورت کیا تھی
مفت کا بوجھ اٹھانے کی ضرورت کیا تھی


تیرے لہجے کے لگے زخم سے مر جائے گا
اب تجھے تیر چلانے کی ضرورت کیا تھی


کرب کے لمحے کہیں اور بھی کٹ سکتے تھے
دشت میں خاک اڑانے کی ضرورت کیا تھی


بیٹھتے پاس فقیرانہ ادا لوگوں کے
آپ کو چاند پہ جانے کی ضرورت کیا تھی


جب تجوری میں کوئی مال چھپایا ہی نہیں
در پہ دربان بیٹھانے کی ضرورت کیا تھی


لفظ چن چن کے مرے سینے میں دفنا دیتے
آگ پانی میں لگانے کی ضرورت کیا تھی


چاند سا چہرہ ذرا ڈھانپ کے نکلے ہوتے
شہر کا شہر جلانے کی ضرورت کیا تھی


کب یہ تنہائی میں کچھ بات کرے گی ساجد
میری تصویر بنانے کی ضرورت کیا تھی


وہ جو اب چاک گریباں بھی نہیں کرتے ہیں
دیکھنے والو کبھی اُن کا جگر تو دیکھو

فیض احمد فیض

ساجد جاوید ساجد

Authors get paid when people like you upvote their post.
If you enjoyed what you read here, create your account today and start earning FREE STEEM!